جیت گئے۔! قوم کو وزیراعظم عمران خان مبارک - انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf

Error message

Warning: Creating default object from empty value in ctools_access_get_loggedin_context() (line 1864 of /home/insafpk/public_html/sites/all/modules/ctools/includes/context.inc).
Jeet-gaye-insaf-blog-azhar-khan

 

جیت گئے۔۔۔۔۔۔! قوم کو وزیراعظم عمران خان مبارک۔۔
میرے سوشل میڈیا کے کارکنوں  وطن کے ہوائیں تمھیں سلام کہتی ہیں۔۔۔۔
ہم سب وہ لوگ جو تحریک انصاف کے ساتھ 2011 کے بعد کسی نہ کسی حوالے سے منسلک ہوئے ہمیں مختلف سیاسی جماعتوں نے فیس بکی اور  ٹوئٹری کارکن کہا اور عمران خان کو سوشل میڈیا لیڈر کہا گیا پھر عمران خان نے مینار پاکستان کے جلسے کے بعد مقبولیت کی ہوا کو ملک بھر ایک تبدیلی کی تحریک میں بدل دیا ہم سب لوگ پہلی بار سڑکوں کی سیاست سے آشنا ہوئے عمران خان نے دو جماعتوں کے مک مکا کو بے نقاب کیا جس سے عوام میں ایک نئی جماعت کو آزمانے کا شعور پیدا ہوا ہم سب سوشل میڈیا ورکر ابھی تک اس حد تک الیکشن سسٹم کی سیاست کو نہیں سمجھ سکے تھے جو دراصل ایک بدمعاشی کا سسٹم تھا ۔۔
پھر 2103 کے الیکشن کا وقت آیا ملک بھر میں عمران خان کی مقبولیت عروج پر تھی ہر نوجوان تبدیلی کی لہر کے ساتھ تھا 2013 کے الیکشن میں عوام کی بڑی تعداد نے تحریک انصاف کہ تبدیلی کی لہر کو ووٹ دیا مگر ہم اس وقت تک نہ اسٹبلشمنٹ کو سمجھ سکے اور نا ہی الیکشن ڈے کی ساسیت سے آشنا تھے. اس دن مار دھاڑ ہوئی ہم پولیس و انتظامیہ کی طرف دیکھتے رہے مگر مدد نہ آئی ہمیں پتہ ہی نہیں تھا ڈبے چھینے بھی جاتے ہیں بیلٹ پیپر گھروں پر بھی ہوتے ہیں ہمارے ووٹر  یہ نہیں سمجھتے تھے کہ پولنگ اسٹیشن پر جھگڑا کرکے پولنگ رکوانا بھی ایک طریقہ ہے ہم سمجھتے تھے عوام ووٹ دیتی ہے اور وہی الیکشن جیت جاتا ہے ہم پولنگ ختم ہونے کے بعد واپس اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے پھر جو ہوا وہ ایک کھلی کہانی ہے۔۔۔۔
پھر ایک اور دور کا آغاز ہوا عمران خان  نے دھاندلی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کیلئے الیکشن والے دن ہونے والی بدمعاشی کو روکنے کے لئے اور سسٹم کو صاف و شفاف بنانے کے لیے سزاو جزا کے قانون کو بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے 4 حلقوں کو سیمپل کیس بنانے کا مطالبہ کیا حکومت ٹال مٹول سے کام لیتی رہی حتی کے وزیرداخلہ نے کہا یہ تو ہوتا ہے ہر حلقہ میں 30 سے 40 ہزار جعلی ووٹ ہیں جو ویریفائی نہیں ہوسکتے۔۔۔۔
پھر عمران خان نے ایک ایسی تحریک کا آغاز کیا جس نے پاکستان میں سیاسی شعور کی بنیاد رکھی۔۔۔۔۔دھاندلی کے لیے چلنے والی اس تحریک نے ملک میں ایک تلاطم پیدا کردیا ملک بھر کے طول و عرض میں ایک بھونچال پیدا ہوگیا پھر لاہور سے  اسلام آباد کی طرف ایک لانگ مارچ کی شکل میں ایک دھرنا تحریک شروع ہوئی جس سے ہم سوشل میڈیا کارکنوں کی سڑکوں کی مار دھاڑ حکومتوں کے ظلم و ستم کو جھیل کر آگے بڑھنے کا حوصلہ سیکھا ہم پٹے مار کھائی بہت تھوڑے لوگ اسلام آباد  پہنچے مگر اپنے قائد کے عظیم صبر اور کمنمنٹ کو دیکھ کر آہستہ آہستہ یہ دھرنا ملک بھر کے کارکنوں کے لیے ایک تربیت گاہ بن گیا جہاں سے ہم سب لوگ روزانہ حکومتوں کی زیادتی کی داستان، الیکشن کے لئے اسٹبلشمنٹ کا کردار ،الیکشن ڈے کی سیاست(بدمعاشی)  جو سیاستدان کرتے ہیں، عوام کے حقوق پر ڈاکہ کیسے پڑ رہا ہے، مقابلہ کیسے کرنا ہے ہمارے حقوق کیا ہیں ہر روز پوری قوم اس دھرنے سے سیاسی شعور لیکر اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے لڑنے پر آمادہ ہوتی گئی رائے عامہ بنتی گئی بہت اتار چڑھاو اس دھرنے نے دیکھے مگر اس کے نتیجے میں ایک بھرپور ورکر فورس تحریک انصاف نے بنائی ملک بھر کے طول و عرض میں اب ہم سوشل میڈیا کے علاوہ بھی ایک منظم اور گراونڈ کا سیاسی شعور رکھنے والے سیاسی قوت بن چکے تھے۔۔۔۔۔
پھر وہ وقت بھی آیا جب ملک کے مفاد کے خاطر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہم بہت ڈیمورولائز تھے آرمی پبلک اسکول حادثہ کو حکمرانوں نے اپنی کامیابی سمجھا اور دھرنا ختم کردیا گیا اس کی وجہ سے قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ممبران پر جو جگتیں کسیں گئی وہ سب کے سامنے تھی۔۔۔
پھر کہتے ہیں نا کہ اللہ کی پکڑ بڑی مضبوط ہوتی ہے اللہ کے کرم سے حکمرانوں کے سیاہ کرتوت کو ایک  انٹرنیشنل اسکینڈل پانامہ میں بے نقاب کیا گیا۔۔۔۔
اس پر جو تحریک چلی وہ سب کے سامنے ہے اس دوران اداروں نے بھی تحریک انصاف کو ایک حقیقی عوامی قوت سمجھتے ہویے نیوٹرل ہونے کا فیصلہ کیا سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کو سنا جہاں حکمران فیملی بری طرح اپنے اثاثے ثابت کرنے میں ناکام رہی. پھر حکومت وقت کا دورانیہ پورا ہوا نئے الیکشن کو دور دورہ ہوا۔۔
اب تحریک انصاف کے کارکن  کے پاس سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ گراونڈ پر لڑنے اور کام کرنے کا تجربہ بھی اسکے ساتھ میدان میں تھا۔۔۔
پھر عوام کو ایک بھرپور سکیورٹی کے ساتھ اپنی رائے کا اظہارکرنے کا موقع ملا ووٹ کا استعمال کرنے کا موقع ملا ہم سوشل میڈیا کے کارکنوں نے الیکشن سے پہلے گراونڈ ورکر کے ساتھ ملکر لوگوں کو عمران خان کے نظریے سے آگاہ کیا اور آمادہ کیا اور عوام کو   تبدیلی کے لئے ووٹ پر آمادہ کیا۔۔۔
الیکشن والے دن کی سیاست کا تجربہ اب تحریک انصاف کے ہر سوشل میڈیاایکٹوسٹ کو تھا ہم سب پورا دن گراونڈ پر رہے الیکشن کے بعد  حتمی آفیشل رزلٹ آنے تک پولنگ اسٹیشنوں پر موجود رہے اور ہر پولنگ اسٹیشن سے عمران خان کی کامیابی کا پروانہ لے کر قوم کو ایک صادق و امین وزیراعظم عمران خان کی صورت میں دیکر کر گھروں کو روانہ ہوئے۔۔۔۔۔۔۔
میرے سوشل میڈیا اور گراونڈ کے ورکروں کو سلام جب یہ ملک تبدیل ہوکر ایک نیا پاکستان بنے تو  قوم ہمیشہ تمہاری قربانیوں کو یاد رکھے گی۔۔۔۔۔سلام

Tags:Dharna