پی ٹی آئی کیا ہے | Pakistan Tehreek-e-Insaf

تعارف 

پاکستان تحریک انصاف تحریری طور پر ایک جماعت ہے لیکن یہ اس سے کئی گنا بڑی ہے۔یہ ایک ایسے خوشحال پاکستان کا خواب ہے جہاں ہر مرد اور عورت کی خوداری ہو اور وہ انسانیت کے اصولوں پر عمل کرتے ساتھی شہریوں کا خیال رکھیں۔
اس تحریک کےبانی عمران خان کا مقصد تمام افراد کیلئے انصاف کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔کیونکہ ان کا یقین ہےکہ ایک منصف معاشرہ ہی کامیابی کی منزلیں طے کرتا ہے
بنیادی طور پر تحریک انصاف چاہتی ہے کہ ہر پاکستانی بحثییت قوم اپنی بہترین تصویر پیش کرے اور ہمارے لیے دنیا میں نام پیدا کرے۔ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستانی تمام قدرتی وسائل ،محنتی،قابل اور مخلص لوگوں سے مالامال ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ناانصافی اور کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہم اپنے وسائل کو بھرپور طور پر بروئے کار نہیں لا سکے۔
ہم پاکستان کو خود مختار قوم دیکھنا چاہتے ہیں جو اپنی عوام کے مفاد کو اہمیت دیتے ہوئے خودمختار فیصلے کرے
پاکستان تحریک انصاف کے اولین مقاصد میں سے ایک مقصد ہمارے عدالتی نظام کو آزاد کرانا تھا تاکہ تمام شہری چاہے وہ امیر ہوں یا غریب ان کو یکساں انصاف فراہم ہو۔ہمیں فخر ہے کہ پاکستان وکلا تحریک میں مرکزی کردار ادا کرنے کے بعد اور تمام افراد کیلئے ان کی سماجی درجہ بندیوں اور آبادیات کے باوجود منصف نطام کی مسلسل وکالت کر رہا ہے
تحریک انصاف کا ایک اور مقصد پاکستان میں بے ایمان اور کرپٹ حکمرانوں کے چنگل سے نجات حاصل کرنا ہے جنہوں نے پاکستان کی عوام سے پیسہ لوٹ کر بیرون ملک اپنی دولت میں بھرپور اضافہ کیا

 تحریک انصاف کی تاریخ:


پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد 25 اپریل 1996 میں لاہور میں رکھی گئی۔پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی نشت 2002 کے الیکشن میں حاصل کی۔جب عمران خان نے میانوالی سے قومی اسمبلی کی نشست جیتی۔تحریک انصاف نے 2008 میں کرپشن کے خلاف اپنے بنیادی موقف کو برقرار رکھتے ہوئے الیکشن کا بائیکاٹ کیا اور 2013 میں 7.5ملین ووٹ حاصل کر کے دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔ہم نے خیبر پختونخوا میں حکومت بنائی جہاں ہماری مرکزی توجہ ایک عام انسان تھا۔تمام افراد کیلئے یکساں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خودمختار اور آزاد پولیس کا قیام،سرکاری سکولوں کی تجدید نو جس کے نتیجے میں 34000 سے زائد طالب علم پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں منتقل ہوئے،صحت کی حکمت عملی میں تبدیلی تاکہ ضرورت مند افراد کی نگہداشت کی جا سکے اور بدعنوان نظام میں نمایاں کمی شامل ہیں جن کی پزیرائی ہمارے بدترین مخالفین بھی کئے بنا نہ رہ سکے
پاکستان تحریک انصاف کیلئے ناقابل فراموش لمحہ مینار پاکستان پر 30 اکتوبر 2011 کس عظیم والشان جلسہ تھا جہاں تمام  آبادیات سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص نوجوان نسل اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی تاکہ عمران خان کو یقین دلایا جا سکےکہ پاکستان کے موجودہ نظام کے خلاف وہ عمران خان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد دسمبر 2011 کراچی کے جلسے نے اس بات پر مہر لگا دی کہ اس تحریک نے پاکستان کو ہمیشہ کیلئے تبدیل کرنا ہے کیونکہ ملک کی نوجوان نسل نے اس ملک کی ملکیت کو تسلیم اور اپنانا شروع کردیا۔ان کی تبدیلی کیلئے ثابت قدمی چٹان کی طرح مضبوط تھی۔ بغیر کسی شک و شبہ کے اس تحریک کا موازنہ جناح کی تحریک پاکستان سے کیا جا سکتا ہے۔عمران خان اس "نئے پاکستان کی جدوجہد" کہتے ہیں

وعدے اور حلف:
عمران خان نے پاکستان سے چھ وعدے کئے۔اس کے بدلے میں پاکستانیوں سے 4 حلف لئے۔یہ وعدے درج ذیل ہیں:

1-میں اپنی قوم سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا
2-میں اور میری حکومت ملک میں ناانصافی کے خلاف جہاد کرے گی
3-میں اپنی تمام دولت پاکستان میں رکھوں گا۔میں دوسرے حکمرانوں کی طرح نہیں جو حکومت تو پاکستان میں کرتے ہیں لیکن اپنی دولت بیرون ملک رکھتے ہیں۔
4-میں تحریک انصاف کی حکومت کے دوران کوئی بھی غیر منصفانہ فائدہ لینے کی اجازت نہیں دوں گا
5-میں قوم کے ٹیکس کی حفاظت کروں گا۔یہ گورنر،وزیراعظم اور وزیراعلی کی رہائش پر خرچ نہیں ہوگا۔حکومت تحریک انصاف گورنر ہاوس کی فصیل توڑ دے گی
6-ہم بحیثیت پاکستانی بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ کھڑے ہونگے

پاکستان کی عوام سے لئے گئے 4 حلف کی تفصیل درج ذیل ہے
1- پاکستان سے موجودہ نظام کے خاتمے کیلئے تعاون
2- ظلم کرنے والوں سے خوف نہیں کھانا اور برائی کے خلاف مشترکہ جنگ میں تعاون
3سچ بولنا اور پاکستان کے ساتھ وفادار رہنا
4- پاکستان کو خوشحال اور خودمختار ملک بنانے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا

ہمارا نظریہ:

بحثیت قوم ہم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتے جب تک ہماری معیشت عالمی قرض خواہوں اور چندہ دینے والوں پر انحصار کرے گی۔عالمی چندہ دینے کی حکمت عملی نے ایک عام شہری کا باعزت طریقے سے زندگی گزارنا محال کردیا ہے۔ہمیں خودمختاری کیلئے کوشش کرنی ہو گی۔خودمختاری کا مقصد آپ کو عالمی معیشت سے علیحدہ کرنا ہرگز نہیں ہے۔یہ ہمارے اس ارادے کو ظاہر کرتا ہے کہ سرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے سے ہی ہم ان کی قابلیت کا بھرپور استعمال کر سکتے ہیں اور ان کو بہتر مستقبل کیلئے حرکت میں لا سکتے ہیں۔ ہم ایسی نئی اور قابل اعتبار قیادت لائیں گے جو  حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کے نئے تعلق کو قائم رکھتے ہوئے پاکستان کی سیاسی اور معاشی خودمختاری بحال رکھیں گے
 صرف لوگوں کی متحرک شرکت کے ذریعے ہی ہم اجتماعی طور پر انسانی اور مادی وسائل کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ہم قابل اعتبار جمہوریت،حکومتی شفافیت،قیادت کے احتساب کے ذریعے سیاسی استحکام کیلئے پر عزم ہیں

ہم وفاقیت اور فعال صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتے ہین۔ہم ایسے اعتدال پسند معاشرے کیلئے کوشاں ہیں جو نفرت اور مزہبی تعصب کا قلع قمع کردے۔ہماری توجہ مزہبی شدت پسندی کی بنیادی وجوہات کی طرف مرکوز ہے۔ جو کہ ناانصافی ،غربت،بیروزگاری اور جہالت ہیں۔جبکہ اسلام اور دو قومی نظریہ، پاکستان کی بنیاد رہیں گے۔معاشرے میں خوف لانے کیلئے مذہبی ہٹ دھرمی کو جوش و جزبات ختم کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بر عکس ایک خالص اسلامی معاشرہ برداشت،اعتدال پسندی اور اپنے پسند کے مذہب کے مطابق آزادی کے ساتھ بغیر کسی خوف کے زندگی گزارنے کو ترغیب دیتا ہے۔فرقہ پرستی ایک لعنت ہے جس کا معاشرے سے خاتمہ ضروری ہے۔

ہماری خاندانی روایات معاشرے کو یکجا کرتی ہیں ۔ہمیں ضرور ان کو محفوظ اور مضبوط کرنا چاہئے کیونکہ مستقبل میں وہی ہماری کامیابی کا راز ہیں۔پیسنے والی غربت اور ناانصافی کے باوجود یہ خاندانی ساخت اور نظام ہی تو ہے جو سماجی تانے بانے جوڑے ہوئے ہے۔
صرف قانون پاس کرنے سے وہ زمینی حقائق جو لوگوں کو بچوں کو کام پر بھیجنے پر مجبور کرتے ہیں،تبدیل نہیں کئے جا سکتے۔ہم صحت و نشونما اور تعلیم کے لئے بچوں کی موجودہ مایوس کن صورت حال سے منہ نہیں موڑ سکتے۔بچوں کی مکمل پرورش کیلئے ہماری ماوں کا صحت مند اور تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔

ایک اسلامی معاشرے کو اپنے بزرگ شہریوں جو سب سے زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں،مکمل خیال رکھنا چاہیے۔ان کو خاص توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے نہ صرف اس لئے کہ وہ غیر محفوظ ہوتے ہیں بلکہ سب سے زیادہ انمول اور معاشرے کا سب سے زیادہ نظرانداز کیا ہوا حصہ ہیں

ہمارا مقصد 

مشترکہ نظریے پر منحصر،متنوع افراد کے درمیان سیاسی اتحاد کی نشونما اور اسے برقرار رکھنے میں پاکستان ایک مثالی تجربہ ہے۔مشترکہ قومی اتحاد کے تار سے جوڑنے کے باوجود ہماری ثقافت امیر اور متنوع ہے۔جس میں مذہبی اقلیتیں بھی شامل ہیں۔ثقافت اور نسلی تنوع اختلاف نہیں لایا بلکہ ہمارے معاشرے کو مالدار اور متحمل بناتا ہے۔ہمیں اس ثقافتی اور روایتی تنوع کے فروغت کیلئے تمام مواقع استعمال کرنے چاہیں۔


قومی خودمختاری کو بر قرار رکھتے ہوئے ایک ایسے منصف معاشرے کا قیام جس کی بنیاد انسانی اقدار ہوں۔ہمارے سماجی،ثقافتی اور مذہبی اقدار کے مطابق سیاسی اور معاشی انتخاب کے خودمختار اور ناگزیر حق کو پاکستان تحریک انصاف بحال کرے گی۔ہم وسیع بنیادوں پر تبدیلی کی تحریک ہیں جن کا مقصد انصاف پر مبنی ایک آزاد معاشرے کا قیام ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ قومی گجدید تبھی ممکن ہے جب عوام صحیح معنوں میں آزاد ہوں۔
ہماری قیادت لوگوں تک خلوص،نیک نیتی اور تاریخ کے شعور کے ساتھ پہنچتی ہے اور ہم نے عزم کیا ہے کہ
1-سیاسی،معاشی اور غلامانہ ذہنیت سے آزادی-ایک خودمختار جدید اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام

2-ناانصافی سے نجات-سستے اور فوری انصاف کی تقسیم
-3غربت سے نجات-پانچ سالوں میں فی کس آمدنی میں 50 فیصد اضافہ

4-بیروزگاری سے نجات-ہر سال 2 ملین نئی ملازمتیں
5- خانہ بدوشی سے نجات-ہر سال کچی آبادی میں بسنے والے لاکھوں لوگوں کیلئے 2 لاکھ رہائشی گھر اور اس کی مکمل ملکیت
6-جہالت سے نجات-5 سالوں میں مکمل خواندگیa
7-دولت اور آمدنی کی آزادی
8-خوف سے آزادی-آزادی خیال اور رائے کا مکمل اظہار
9-آزادی نسواں-غریب گھرانوں کی لڑکیوں کیلئے میٹرک تک مفت تعلیم
10-اقلیتوں کے مساوی حقوق-کوئی مذہبی امتیاز نہیں

نیجہ یہ اخذ ہے کہ!
پاکستان تحریک انصاف ایک ایسا تصور ہے جس کا وقت آن پہنچا ہے

جب راج کرے گی خلق خدا
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے