جناب عمران خان کی مرغی/انڈے والے بیان پہ پی پی پی اور ن لیگ کی چیخیں نکلنا بجا ہے کیونکہ ان کے قائدین نے غذائی قلت کا شکار ایک کروڑ پاکستانی بچوں کی کبھی بات ہی نہیں کی۔ شاید ان کو پتہ بھی نہیں کہ بچوں میں غذائی قلت کیا ہوتی ہے۔ اور پتہ ہو بھی کیسے جب ان اپنے بچے قوم کا لوٹا ہوا مال کھاکر پلے ہیں۔
گلگت بلتستان میں مختلف اضلاع آج تعلیم کے شعبے میں بہتر ہے تو اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دو عشرے پہلے وہاں کی ماؤں نے مرغیاں پال کر اور دیسی انڈے بیچ کر اپنی اولاد کیلئے فیس، کتاب، کاپیاں قلم اور پنسل کا انتظام کیا تھا اور آج بھی کر رہی ہیں۔
انھی ماؤں کے بیٹے ملک کی اور دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں تک پہنچ گئے اور آج کئی اپنے اور اپنے خاندان کیلئے ایک بہتر زندگی کا سبب ہیں۔
جناب عمران خان کی دیہی علاقوں میں مرغبانی، لائیوسٹاک، ماہی گیری کی فروغ کیلئے پانچ ارب روپوں کا منصوبہ دینے کا اعلان ہوا وہ غربت مٹانے، غذائی قلت کا شکار ہر 100 میں 58 بچوں کو ضرورت کے مطابق غذا مہیا کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے ایک انقلابی قدم ہے۔
اس کا مذاق صرف وہ فارغ العقل اور غریب کے مسائل سے بے خبر لوگ منا رہے جن کی پلیٹ میں ہر صبح دو انڈے موجود ہوتے ہیں اور انکو معلوم بھی نہیں کہ وہ کس نے کمائے اور کیسے میز تک پہنچ گئے۔
Tags:Imran Khan