ہم کہاں کھڑے ہیں۔ چند حقائق ۔ انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Where Do We Stand - Insaf Blog

 

اجتماعی طور پر فیصلہ کرنے کی گھڑی ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ؟؟ وقت ہوا چاہتا ہے کہ طے کر لیا جائے کہ دین اسلام کے روح کے مطابق توہین رسالت کیا ہے؟؟
اس سلسلے میں سب سے اہم سوال اٹھتا ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان اخلاق اور کردار کے حوالے سے کہاں کھڑے ہیں؟
کیا ہم خود اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں؟؟
اگر ان سوالات کا جواب ہاں میں ہے تو پھر تو ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم یورپ اور مغرب پر توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے انگلی اٹھائیں اور اگر ہم خود ارادی یا غیر ارادی طور پر(نغوذ باللہ ) توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتکب ہو رہے ہیں تو پھر ہمیں اپنی خود احتسابی کا آغاز کرتے ہوئے نئ صف بندی کرنی ھے ۔خود احتسابی کا آغاز کرتے ہوئے چند سوالات کے جوابات اپنی ضمیر کو دینے ہیں۔سوالات یہ ہیں جن کو دینی اصطلاح میں اسوہ حسنہ کہا جاتا ہے ۔
کیا ہم بحیثیت فرد اسلامی معاشرہ میں اپنا کردار تعلیمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ادا کر رہے ہیں؟؟
کیا ہمارے معاشرے میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے؟؟
کیا ہم چوری کرتے ہیں اور ڈاکے ڈالتے ہیں؟؟
کیا ہم ملاوٹ کرنے سے گریز کرتے ہیں؟؟
کیا ہم ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں؟؟
کیا ہم جعلی ادویات بناتے اور بیچتے ہیں؟؟
کیا ہم معصوم کلیوں کے ریپ سے گریز کرتے ہیں؟؟اور ریپ کے بعد مار ڈالنے کی روایت ہے؟؟
کیا ہم زندہ لوگوں کو بے ہوش کر کے ان کے گردے نکال کر بیچ کر رزق حلال کماتے ہیں؟؟
کیا ہمارے معاشرے میں بہن کو اس کا جائز حق ملتا ہے؟؟
ایسے ان گنت سوالات اور بھی ہیں مگر اختصار سے کام لے لیا۔
اب سوال یہ ہے کہ ان ساری خوبیوں کو اپنے دامن میں لے کر سر عام پھرنے والے ہم خود ہیں۔ کیا یہ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی مظاہرہ نہیں ہے؟؟
کیا ہم نے اپنی خود احتسابی کرنے کے لئے کوئی سعی کی؟؟ کوئی دھرنا دیا؟؟
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک نہیں ہے کہ مسجد کے صحن کو گٹھانا پڑے تو بھی راستے کو وسعت و فراخت دیں تا کہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچے۔
خدا را روڈز کھول دیں ۔