ہم حقدار ہیں- انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

ہم حقدار ہیں!
25 جولائی 2018 کی شب جب الیکشن کے نتائج آرہے تھے اور یہ واضح ہوچکا تھا کہ عمران خان اگلے وزیراعظم بننے والے ہیں تو اس وقت کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا جو بارودی سرنگیں ن لیگ اپنے 5 سالہ دور میں بجھا کر جاچکی تھی، زرِمبادلہ کے ذخائر صرف 7 ارب ڈالرز تھے یعنی ملک ڈیفالٹ کے قریب تر تھا، کرنٹ اکاؤنٹ سے لیکر تجارتی خسارے اور گردشی قرضے تک سب تاریخ کے بلند ترین تھے، ادارے تباہ عالمی سطح پہ تعلقات کا عالم یہ تھا کہ چین سعودیہ عرب جیسے ممالک بھی خفا تھے، اور یہ تمام چیلنجز عمران خان کو ایک کمزور اتحادی حکومت کیساتھ ملے
مگر وہ شخص جو پیدا ہی فاتح ہوا ہے جس کی تاریخ ہار کو ہرانا ہے اس نے دل و جان سے یہ چیلنجز قبول کیے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا سعودی عرب چین اور متحدہ عرب امارات سے معاشی پیکجز لیے اور معیشت کی بحالی کا ایک کٹھن سفر شروع کیا
مگر کہتے ہیں ناں کہ اللہ اپنے محبوب بندوں کو بار بار آزماتا ہے مشکلات سے گزارتا ہے تاکہ وہ ایک خاص مقام پر پہنچ جائیں، یقیناً عمران خان بھی اللہ کے محبوب بندوں میں سے ہی ایک ہے!
ابھی معیشت مکمل بحال نہیں ہوئی تھی کہ دنیا کی پچھلی 100 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا کرائسز کروناوائرس آگیا، اس ہولناک وبا سے جہاں اٹلی، امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسی سپرپاورز بھی تمام تر وسائل کے باوجود نمٹنے میں ناکام رہی اس وقت ایک ایسا ملک جس کی آبادی زیادہ اور وسائل کم تھے وہ سب سے زیادہ کامیاب رہا دنیا اسکی مثال کی پیروی کرنے لگی
مگر اس کامیابی کا راز کیا تھا؟ راز گریٹ عمران خان کی دوراندیش قیادت تھی، جس نے تمام تر پریشر میڈیا اپوزیشن کے پروپیگنڈہ کے باوجود معیشت بند نہیں کی بلکہ سمارٹ لاک ڈاؤن سٹریٹجی متعارف کروائی، لوگوں کو بھوک اور وبا دونوں سے مرنے سے بچایا، غریب کمزور مڈل کلاس طبقے کیلئے احساس ایمرجنسی کیش متعارف کروایا اور ویکسین آنے کے بعد بروقت ویکسین خرید کر ایک پورے شفاف منظم نظام کے تحت عوام کو فری ویکسین لگوائی اور محفوظ کیا
ایک عظیم لیڈر کی پہچان یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر کرائسز میں سے ایک موقع نکال لیتا ہے، یہی کام عمران خان نے کیا جب دنیا اپنی صنعتیں بند کررہی تھی تو عمران خان نے اپنی صنعتیں چلوائی اور وہ ایکسپورٹس جو ن لیگ دور میں تاریخی کم ترین تھیں وبا کے باوجود عمران خان دور میں بلند ترین ہوگئیں، زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھنے لگے، خسارے کم ہونے لگے اور اپنے غریب کو ریلیف دینے کیلئے "احساس" جیسا انقلابی پروگرام متعارف کروایا تاکہ "کوئی بھوکا نہ سوئے" اور کوئی سڑکوں پہ نہ سوئے (شیلٹرہومز) جس کی کامیابی کی مثال آج دنیا کی ٹاپ کی یونیورسٹی بریڈفورڈ میں دی جارہی ہے، اسی وبا کے دوران عمران خان نے کنسٹرکشن پیکج دیا جس نے اپنے ساتھ دیگر صنعتوں کا پہیہ بھی چلایا اور ملک معاشی بدحالی سے نکل کر گروتھ کی طرف چل پڑا جس کے معترف بڑے بڑے عالمی ادارے بھی ہوئے اور آج خود PDM کی حکومت میں آنے والا اقتصادی سروے اس کی گواہی ہے
عالمی سطح پہ جو تعلقات نیم مردہ ہوچکے تھے انکو دوبارہ عمران خان نے اپنی قائدانہ صلاحیت سے زندہ کیا اور عالمِ اسلام اور اس خطے میں ایک مرکزی فیصلہ کن کردار حاصل کیا،الحمداللہ صرف 3.5 سال میں یہ ملک ایوب خان دور سے زیادہ ترقی کرنے لگ پڑا تھا، زراعت، IT، ٹیکسٹائل، کنسٹرکشن ہر انڈسٹری ریکارڈ توڑ رہی تھی 
مگر کیا بطور قوم ہم نے شکریہ ادا کیا؟ نہیں، ہم جانے انجانے میں میڈیا اپوزیشن کے پروپیگنڈہ کا شکار ہوتے رہے اور مہنگائی مہنگائی کا کہہ کر اسی لیڈر کو طنز اور گالیاں دیتے رہے، ہم نے خود ایک ایسی فضا بنائی کہ اسکے دشمن سمجھے وہ غیرمقبول ہوچکا ہے اور انہوں نے ایک سازش کرکے اسکو اقتدار سے ہٹادیا
خود سوچیے آج جو ہماری حالت ہوچکی ہے، تاریخی مہنگائی ذلت و رسوائی، کیا ہم اس سب کے حقدار نہیں؟ کیونکہ ہم نے ایک ایماندار نیک نیت ہماری نسلیں سنوارنے کیلئے جدوجہد کرنے والے لیڈر کا بروقت ساتھ نہیں دیا تھا اسلئے آج اللہ نے ہم پہ یہ ظالم امپورٹڈ حکمران مسلط کردیے ہیں، ہم اس مہنگائی اور تباہی کے حقدار ہیں !

Tags:Imran Khan