دس اپریل کے سیاہ ترین دن کے بعد امریکی مداخلت سے معروض وجود میں آنے والی امپورٹڈ حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو کسی طریقے سے سکرین سے آؤٹ کیا جائے ۔ اس سلسلے میں پہلے توشہ خانے کا شوشہ چھوڑا گیا ۔ لیکن توشہ خانہ کیس میں کچھ ہاتھ نہ آسکا ۔ تو فرخ گوگی کیس کا شوشہ چھوڑا گیا ۔ اس کیس میں بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔پھر ممنوعہ فنڈنگ کا کیس جلدی بازی میں سنایا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کا کیس نہیں بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس تھا ۔ جس میں پارٹی کی نااہلی نہیں ہوسکتی لیکن امریکی مداخلت سے برسرِ اقتدار حکمرانوں نے مکمل کوشش کی کہ کسی طرح عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے ۔ لیکن اس کیس میں بھی کامیابی نہیں ہوسکی ۔ پھر غداری کے الزامات اور شہباز گل کی گرفتاری اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ لیکن یہاں بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی ہیں ۔پاکستان پینل کوڈ کے مطابق اس کی سزا محض قید کی سزا ہے ۔ لہذا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور نام نہاد سیاسی پنڈت لندن میں مذاکرات میں موجود ہیں ۔ یہ پاکستانی قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔ فیصلے کے اصل حقدار عوام ہیں ۔ عوام کی تائید و حمایت پاکستان تحریک انصاف کو حاصل ہے ۔ اس وقت ہر سطح پر پاکستان تحریک انصاف ایک عوامی اور مقبول جماعت ہے ۔ پنجاب کے حالیہ ضمنی انتخابات میں عوامی ردعمل کو دیکھ کر اسٹبلشمنٹ تاریخ میں پہلی بار گبھراہٹ کی شکار ہے ۔ کیوں کہ موجود دور میں عوامی مینڈیٹ کو چرانا اور مرضی کے مطابق نتائج مشکل نہیں ناممکن ہے ۔لہذا ملک سے سینکڑوں کلومیٹر دور اغیار میں بیٹھ کر پاکستان کے بارے میں فیصلے کرنا ملکی سالمیت اور خودمختاری کے ساتھ کھلا مذاق ہے ۔ یہ 1970 کا دور نہیں جب مشرقی پاکستان کے عوامی مینڈیٹ کو قبول نہیں کیا گیا اور مشرقی پاکستان کے لیڈر کو نظر بند کیا گیا ۔ آج پاکستانی قوم اور خصوصاً نوجوان باخبر ہے ۔ آج انٹرنیٹ کی صدی ہے ۔ سیکنڈوں کے حساب سے عوامی ردعمل کا اظہار ہوتا ہے ۔ آج کا نوجوان 1970 کے نوجوانوں سے زیادہ باشعور ہیں ۔اج کا نوجوان زیادہ سیاسی فہم رکھتا ہے ۔قوم کو ہمیشہ کے لیے بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ وہ دور گزر گیا جب عوام کو کبھی ایک تو کبھی دوسرے مسلہ کی بنیاد پر بے وقوف بنایا جاتا تھا ۔ وہ دور گزر گیا جب ذوالفقار علی بھٹو کو سزا دی گئی اور عوام کو جنازے سے روک دیا گیا ۔ آج کے نوجوان نسل کو روکنا ناممکن ہے ۔ لہذا لندن میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی پنڈتوں کے درمیان بات چیت وقت کا ضیاع ہے ۔ کیونکہ پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف عوام کے درمیان موجود ہیں ۔ عمران خان کو نااہل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کی خام خیالی ہے ۔کیونکہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ عمران خان کو نااہل کرکے سیاسی میدان سے آؤٹ کیا جائے ۔ کیوں کہ اس وقت پاکستان میں کوئی سیاسی پنڈت عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکا ہے ۔ لہذا اسٹیبلشمنٹ کی کوشش ہے کہ قومی مجرم اور بھگوڑے نواز شریف کو وطن واپس لاکر عمران خان کے خلاف میدان میں اتارے ۔ لندن ملاقاتیں اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ لیکن موجود حالات میں عمران خان کو نااہل نہیں کیا جاسکتا ہے
Tags:Imran Khan