چیف جسٹس عطا بندیال کے نام کھلا خط
چیف جسٹس صاحب! مجھے امید ہے، آپ ٹھیک ہوں گے۔ چند ماہ میں آپ ریٹائر ہو جائیں گے، مناسب سمجھا کہ آپ سے چند باتیں گوش گزار کر دی جائیں۔ ریٹائرڈ ہونے کے بعد باقی لوگوں کی طرح آپ بھی فیملی کے ساتھ وقت گزاریں گے۔ چیف جسٹس صاحب آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے طے کررکھا ہے جو ذی روح آیا ہے اسکو جانا بھی یے، یوں ایک دن آپ بھی یہ دنیا چھوڑ کر اپنے رب کے حضور حاضری دیں گے۔
آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ اس ملک میں انصاف کی سب سے بڑی مسند پر بیٹھنے کا شرف آپ کو حاصل ہوا۔ حدیث نبوی کا مفہوم ہے کہ ہر شخص چرواہا ہے اور اپنے ریوڑ کا زمہ دار ہے۔ تو رب العالمین آپ سے بھی آپ کی ذمہ داری کے بارے میں سوال کرے گا۔ چیف جسٹس صاحب! کیا آپ نے کبھی سوچا کہ انصاف کی تلاش میں عدالتوں میں آنے والے ہر شخص کے بارے میں آپ سے پوچھا جائے گا۔ کیا آپ نے سوچا کہ آپ ان سوالات کے جوابات کے لئے تیار ہیں؟
چیف جسٹس صاحب! ایک سوال یہ بھی ہوگا کہ ایک ایسا ملک جو مستحکم ہو رہا تھا، امن، سکون اور زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی کی جانب بڑھ رہا تھا، آپ کے دور عدل میں تباہی کی طرف بڑھ گیا۔ آپ کے دور عدل میں لوگوں کی عزت، جان غیر محفوظ ہوگئی۔ رب کے حضور پیش ہوں گے تو وہاں ارشد شریف بھی ہوں گے، وہ بھی اپنے خون کے بارے سوال کریں گے پوچھیں گے کیا آپ نے میرے قاتل ڈھونڈیں؟
وہاں رمضان شوگر مل کے چار گواہ اور تحقیق کرنے والے ڈاکٹر رضوان بھی ہوں گے، وہ بھی سوال کریں گے،
25 مئی کے شہدا پوچھیں گے کیا ہمارا خون رائیگاں گیا؟
اعظم سواتی اور انکی بیگم کی عزت و وقار کا سوال بھی ہوگا، اعظم سواتی کی آہیں اور انکے خاندان کی خواتین کی عزت کے بارے سوال ہوں گے؟ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا سوال ہوگا، شہید معظم آپ سے پوچھیں گے، میرے معصوم بچوں سے والد کا سایہ چھیننے والا گرفتار ہوا کہ نہیں؟
چیف جسٹس صاحب! اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی زندگی دے مگر یہ فانی دنیا ہے، سب نے جانا ہے، التجا ہے کہ ان سوالات کے جوابات یہاں ڈھونڈ لیں تاکہ وہاں آپ اپنی صفائی دے سکیں۔
تسلیم عاربی
Tags:Imran Khan