یہ بنادیا خودغرضی نےمیرے قائدِ اعظم محمد علی جناح کےپاکستان کوکہ جب 9اپریل2022 کو،مجرم ٹولےنےعوامی مینڈنٹ پرچُُنی حکومت،بیرونی سازش کامُہرہ بنکر گرانےکاارادہ کیاتو چیف جسٹس آف پاکستان نے نہ صرف آدھی رات کوسُؤموٹو لیا، عدالتیں کھولیں،ان غداروں کو”انصاف”دیا بلکہ ایک نامعلوم کیس کی شُنوائی بھی کی جسکی تفصیل آجتک قوم سےپوشیدہ ہے
گزشتہ روز 22جولائی 2022 کو ایک بارپھرانہی غداروں کے ٹولے نے عوامی میںڈینٹ پردوبارہ ڈاکہ ڈالا,
اس مرتبہ عوام نے،بڑےمان سےآدھی رات کو انصاف کیلئےعدالتوں کادروازہ کھٹکھٹایا،(کیونکہ یقیناً @CJP اس دفعہ سوئے ہوئے تھے اسلئےعوام کیلئےسُؤموٹو نہ لے سکے) بہت دیربعدعدالت تو کھُلی لیکن اُنکی آنکھ نہ کھُلی!
بےبس عوام کی شُنوائی تک نہ ہوئی انصاف ملنا تو دُور کی بات!
پاکستانی عوام، عورتوں، بچوں، بُوڑھوں، جوانوں کی تمام رات سڑکوں پرانصاف کےانتظار میں آنکھوں میں کٹی!
صبح خبر ملی کہ عوام کی فریاد کو 10بجےسُنا جائیگا، پھر 11 کا وقت ملا
اورابھی تک عوام انصاف کی منتظر ہے۔۔۔،
غصہ،صدمے میں ڈھل رہا ہے !
کہ اسلامی“جمہوریۂِ” پاکستان کے معتبر ادارے کیسے ہو گئےجو
سازش ہونے پر ”جمہور” کی حق کی حفاظت کرنے کی بجائے ”نیوٹرل”ہوجاتےہیں؟
“جمہور”کیخلاف غداری کی سازش کرنیوالےمجرموں کو تو انصاف آدھی رات کو غیر آئینی سُؤموٹو، ”امنِ عامہ کےخلل کا باعث ہونے کے خدشہ”پر مل جاتا ہے!
لیکن،گذشتہ رات کی سیاہی مزید بڑھ گئی جب “جمہور” تمام رات حلق پھاڑ کر،ان غداروں کےہاتھوں اپنی گزشتہ 4 ماہ کے تسلسل کیساتھ ہوتی ہوئی حق تلفی و ظلم پر بین کرتی رہی مگر نہ تو منصفوں کی آنکھ کھُلی،نہ ہی ابھی تک انصاف ملا!
خدشہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ پھر سے “جمہور” کو ”انکی اوقات” دکھانے کیلئے، قانونی سُقم تلاش کئے جا رہے ہیں جو کہ پچھلے 4 ماہ کے حالت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ،“غداروں” ہی کو ”انصاف” مُہیا کرینگے!
پاکستانی عدالتوں کی انصاف کی دیوی کی آنکھوں پر وہ پٹی بندھی ہے جو اللہ کے احکامات پر مبنی، اسلامی قانون کی تعلیم بھی نا اُتار سکی!
اسے تمام تر دھاندلی، بےایمانی، اقرباء پروری اور ڈھٹائی کے باوجود،
الیکشن کمشنر کا “جمہور” کا حق غصب کرنے کا رویہ، کبھی متعصب و گنہگار نہ لگا!
پولیس گردی سے “جمہور” کی چادر و چاردیواری کا تقدس مجروح کرنا،حفاظت کی بجائےغداروں کے غلام بنکر جمہور کی عزت اُچھالنا، جھوٹے مقدمے بنانا ، ڈرانا دھمکانا، تشدد کرنا۔۔۔، جُرم نہ لگا!
“جمہور” کی مقبول ترین، پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری سیاسی پارٹی کو مظالم و حق تلفی کے ذریعے دیوار سے لگانے کا سلسلہ،
غیر آئینی، غیر جمہوری ، غیر اخلاقی،غیر سیاسی اور فسطائیت سے بھرپور نہ لگا!
اور کب تک چلے گا یہ سلسلہ؟
کیا اس زبردستی کی مُسلط کی گئی رات کی کوئی صُبح بھی ہوگی؟
کیا ہم پاکستانیوں کو ہماری طویل مدت سے “زیرِ التواء” حقیقی آزادی ملے گی؟
کب ملے گی؟
Tags:Imran Khan