
16 اکتوبر کا دن ہمارے لئے آخری معرکہ ہے اور اگر یہ معرکہ ہم ہار گئے تو پاکستان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ ہم کل رہیں یا نہ رہیں لیکن ہماری اولادوں نے یہیں رہنا ہے کیا ان کے لیئے ایسا پاکستان چھوڑ کر جارہے ہو جہاں ان کا جینا سزا بنا دیا جائے گا۔۔۔یہ ہمارے لئے الیکشن نہیں ایک جنگ ہے ہماری طرف سے جنگ میں کون اترا کون نہیں اس کو بھول جاؤ بس یہ دیکھو کہ سامنے عمران خان ہے اور جو اس وقت باطل قوتوں سے ٹکرایا ہوا ہے۔ وہ ہماری جنگ لڑرہا ہے۔۔وہ ہمارے بچوں کی جنگ لڑرہا ہے۔
وہ اگر ہار گیا اس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن ہمارا مستقبل تاریک ہوجائے گا ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک ہوجائے گا ان کے بچوں کی مشینری اور پلانٹ ہندوستان سے آجایئں گے لیکن میرا بھائی اور میری آپکی اولاد نوکریوں کے لئے ان کے محتاج ہوجائے گے۔ اس لیے 16 اکتوبر کو تم نے عمران خان کے لئے نہیں بلکہ اپنے لئے نکلنا ہے اس لیئے ووٹ ڈالنے نکلو۔
ہم دہشت گرد نہیں جو غلط راستے پر ہتھیار اٹھا کر سسٹم بدلنے چلیں نہ ہی ہم کوئی باغی ہیں جو ریاست کے خلاف کسی قسم کا غلط کام کرنے لگے ہیں۔ ہم جمہوری اور باشعور لوگ ہیں اور جمہوری اور باشعور لوگ ووٹ کے ذریعے سے ہی اپنا سسٹم تبدیل کرتے ہیں۔ اس لیئے 16 اکتوبر کو نکلو۔۔ اگر تم 16 اکتوبر کو نہ نکلے تو تمہارا ووٹ کہیں وہ نہ کاسٹ کردیں۔ اگر تم 16 کو نہیں نکلو گے تو تم کو اس ملک کے حالات پر کوسنے کا کوئی حق نہیں۔ بلکہ تم نے ووٹ نہ دیکر ان ظالمین کا ساتھ دیا۔
نوجوانو!!! ہم سب کو تم سے بہت امیدیں ہیں۔ 16 والے دن اپنے اپنے محلے اور گلی کے افراد کو ان کے گھروں سے نکالو تاکہ وہ اپنا ووٹ ڈال سکیں۔۔ ابھی سے ہر گلی اور محلے کے گھر جاؤ اور ان کو باتوں سے ووٹ ڈالنے کے لیئے قائل کرو۔ یہ ہمارا آخری معرکہ ہے۔ پہلی شکست ہم نے ان کو 17 جولائی کو پنجاب میں دی اور اب آخری شکست اب ان کو 16 کو دینی ہے اور ان کی سیاست دفن کرنی ہے۔
تاریخ ہمیشہ بہادروں کی لکھی جاتی ہے ظالمین کی نہیں۔تم ایک خوش قسمت نسل ہو جو ایک تاریخ رقم کررہے ہو۔ کل جب تم بوڑھے ہوگے تو فخر سے سینہ تان کر اپنے پوتوں کو بتایا کرو گے کہ تم بھی اس جنگ میں شریک تھے۔اور تاریخ کی صحیح سائیڈ پر کھڑے تھے۔ تو سوچو تمہارا سینہ فخر سے کتنا چوڑا ہوگا۔ تمہارا ضمیر کتنا مطمئن ہوگا۔ اس لیئے نکلو پاکستان کی خاطر اور بتاؤ اس 70 سالہ نوجوان کو کہ اس پاکستان کی جنگ میں وہ اکیلا نہیں بلکہ ہم سب تمہارے ساتھ ہیں۔