سوشل میڈیا اور اینٹی پاکستان لابیز
ففتھ جنریشن وار سچ اور وہم، حقیقت اور مبالغے کے درمیان کھیلی جانے والی جنگ ہے۔ یہ کلچرل اور اخلاقی پہلوؤں پر کھیلی جانے والی وہ خطرناک جنگ ہے جو کسی ملک کی فضا پیدا کرکے کسی ملک کوبین الاقوامی سطح پر بد نام کرتی ہے جس سے ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہو جاتی ہے جس سے ملک اس قدر معاشی بدحالی کا شکار ہو جاتا ہے کہ وہ ایک روایتی جنگ لڑنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔
یہ جنگ کسی ملک کے خلاف لڑنے کے لیے اس ملک کے سیاسی، سماجی، معاشرتی، معاشی اور اخلاقی پہلوؤ ں کا بغور مطالعہ کے بعد لڑی جاتی ہے۔ شاطرذہن اس مطالعہ کے بعد اس ملک کے مندرجہ بالا ستونوں کو ہلانے کے لیے کمزوریوں کو تلاش کر کے استعمال کرتے ہیں، اور کسی ملک کی طاقت کو کم کرنے کے لیے افواہوں اور منفی حکمت عملی کی مدد سے لوگوں کا ذہن بدل ڈالتے ہیں۔ درحقیقت یہ اعصاب کی جنگ ہے۔
پاکستان اس جنگ سے دو دہائیوں سے نبرد آزما ہے اور عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ففتھ جنریشن وار یا ہرئبرڈ وار افواج پاکستان کے خلاف لڑی جارہی ہے جبکہ درحقیقت یہ 22 کروڑ عوام کے خلاف لڑی جارہی، پاکستان کے خلاف لڑی جائی ہے۔ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ ملک قوم سے بنتے ہیں او ر ایک قوم آئیڈلوجی یعنی نظریے پر بنتی ہے۔ اس لیے ایک ملک کو توڑنے کے لیے اس قوم کی آئیڈ لوجی کو ختم کرنا پڑتا ہے اور جب آئیڈلوجی ختم ہو جائے تو قوم کا وجود باقی نہیں رہتا۔ بس لوگوں کا ایک بے سمت ہجوم باقی رہ جاتا ہے۔ یہ طریقہ کار کوئی نیا نہیں ہے۔ سقوط ڈھاکہ بھی درحقیقت اس طریقہ کارکا نتیجہ تھا لیکن اب ہائبرڈ وار خطرناک اس لیے ہوگئی ہے کہ اس کا نیا میدان جنگ سوشل میڈیا ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا باالخصوص فیس بک صارفین میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ صارفین کی سوشل میڈیا کی حساسیات سے لاعلمی کی بدولت سوشل میڈیا کا بے تحاشہ استعمال نے بندر کے ہاتھ ماچس دینے کا کام کیا ہے۔ دشمن نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، وطن عزیز میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مندرجہ ذیل لابیز اس مشن پر لگا دی ہیں۔ یہ لابیز دشمن ملک کے خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ، ملٹری ایجنٹ اور پاکستان کے بے ضمیر لوگوں پرمشتمل ہے۔ غدار وطن دشمن ملک سے پیسے کے عوض اپنے وطن سے غداری کرنے پر آمادہ ہیں۔ ایسے لوگوں کی پہچان بہت آسان ہے، یہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان کی مخالفت میں ہر وقت بیان دیتے نظر آئیں گے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر کام کرنے والی چند اہم لابیز محو عمل ہیں۔ جیسا کہ
اینٹی ملٹری لابی:
ہمارا دشمن یہ بخوبی جانتا ہے کہ افواج پاکستان اور عوام میں زبردست ہم آہنگی ہے۔ پاکستانی عوام افواج پاکستان سے دلی محبت کرتی ہے او تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس پاک دھرتی پر کوئی مشکل آن پڑی تو قوم نہ صرف افواج پاکستان پر اعتماد کرتی ہے بلکہ اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جاتی ہے۔ قوم کا فوج پر یہی اعتماد اور محبت فوج کا مورال بلند کرتا ہے۔ دنیا میں جدید اور بہترین اسلحے سے یہیں افواج موجود ہیں لیکن پاکستانی فوج وسائل کی عدم دستیابی کے باوجود دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ یہی عوامی طاقت ہے۔ افواج اسلحے سے نہیں اخلاق سے ناقابل تسخیر بنا کرتی ہیں اور پاکستان کی افواج کا بلند ترین اخلاق اللہ اکبر پر مکمل ایمان اور اللہ کے سوا کسی نے نہ ڈرنا ہے۔ اور پاکستانی قوم کا اس نعرے پر لبیک کہنا وہ طاقت ہے جو دشمن کے ناپاک عزائم کو پورا ہونے کی راہ میں حائل ہے۔ یہ طاقت اسلحے یا لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں سے ختم نہیں ہوسکتی۔ اس طاقت کا توڑ تو نیو کلیر انرجی میں بھی نہیں ہے۔ لہذا دشمن نے اس طاقت کو توڑنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا ہے۔ اینٹی ملٹری لابی نے ہزاروں کی تعداد میں فیس بک اکائنٹس بناکر، چند وطن فروشوں کو اپنے ساتھ ملا کر ہر وقت، ہر موقع پر افواج پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتی ہے۔ جھوٹی افوائیں پھیلا کر قوم کو ورغلانا چاہتے ہیں تاکہ فوج کا مورال ڈاؤن کر سکیں لیکن سلام پاکستانی قوم کو کہ جب بھی کبھی فوج کی حرمت پر بات آئی تو شہر شہر افواج پاکستان سے یکجہتی کے لیے ریلیاں نکل آئیں۔ اس محاذ پر دشمن کوہمیشہ منہ کی کھانا پڑی۔
انتشارپسندی اور مذہب کا رڈ:
پاکستانی قوم مذہب کے معاملے میں انتہائی جذباتی ہے اور دشمن ہماری اس کمزوری سے بخوبی واقف ہے۔ اس لیے وہ ملک میں عدم استحکام پیداکرنے کے لیے مختلف مسالک کے لوگوں کو آپس میں لڑوا کے قتل وغارت عام کروانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے وہ نت نئے مذہب کارڈز کا استعمال کرتا ہے۔ یہ نہایت ہی حساس اور گھناونا کھیل ہے۔ تمام مذہبی جماعتوں کو اسے باخبر رہنا چاہیے۔ حال ہی میں دشمن نے سنی شیعہ کارڈ کھیل کر ملک میں بدامنی پھیلانے کی سازش کی۔ سینکڑوں کی تعداد میں پاکستانی ناموں سے ایسے فیک اکاونٹس بنائے گئے جو فرقہ واریت کو ہوا دے رہے تھے اور وہ بھارت سے آپریٹ ہو رہے تھے۔ پاکستان کے حساس اداروں نے بروقت حکومت کو اطلاع دی اور سنی شیعہ علماء کرام نے صبر وتحمل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اس چال کو شکست دی۔ سنی شیعہ بھائی بھائی کی ترغیب دے کر اس فتنہ پر قابو پایا۔ مجھے ایک عالم کے تاریخی الفاظ یاد ہیں کہ:
" پاکستان کا سنی سمجھدار ہے اور شیعہ ہو شیار ہے" یہ وہ بیانیہ تھا میں نے دشمن کو چاروں شانے چت کر دیا۔
لبرل لابی:
اس لابی کا مقصد پاکستان کے فیملی (Family)سسٹم کو تباہ کرنا ہے۔ یہ لابی بھاری بیرونی فنڈنگ سے چلتی ہے۔ جس کے عوض یہ ہمارے اخلاقی اقدار اور روایات کو پیروں تلے روندنا چاہتی ہے۔ہمارے معاشرے سے حیا ختم کرنا چاہتی ہے۔ ایک قوم خاندانی نظام پر انحصار کرتی ہے۔ اگر خاندانی نظام برباد ہوجائے تو ہماری بقاخطرے میں پڑ جائے گی۔ اس لابی کے معصوم متاثرین پر سب سے بڑا وار یہ ہوتا ہے کہ انہیں احساس دلایا جاتا کہ وہ پاکستان کا قابل ترین دماغ ہیں اور اس سے زیادہ کوئی علم نہیں رکھتا اور اس کے باقی ہم وطن نہایت ہی قدامت پسند ہیں۔
تاریخ کو مسخ کرنے والی لابی:
افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ یہ لابی اپنا زہر ہماری نوجوان نسل کے حلق میں اتار چکی ہے۔ ملک کے مختلف فورمز پر نہایت ہوشیاری سے کام کرتے ہوئے اس نے تاریخ کو مسخ کر کے ہماری نوجوان نسل کو اپنے اسلاف کی میراث سے دور کر دیا ہے۔ ہمارے ہیروز کو ولن بنا کر دکھایا گیا ہے۔ تاریخ اور ذوق مطالعہ سے نا بلند نوجوان ان کے پراپگینڈہ کے زیر اثر آجاتے ہیں۔ نہایت ضروری ہے کہ نوجوان نسل کو اس کی تاریخ سے جوڑے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں وگرنہ یہ لاعلمی زہر قاتل کے طور پر ثابت ہو گی۔
ہائبرڈ وار کو عملی میدان میں لانے والی لابی:
ہائبرڈ وار کو سوشل میڈیا سے عملی میدان میں لایا جانا۔ یہ لابی ملک کے ادارے تباہ کرنے کا کام کرتی ہے، اداروں کو کمزور کر کے ریاست کو کمزور کرنا چاہتی ہے جیساکہ منی لانڈرنگ کروانا۔ پاکستان کے جس شعبہ میں ترقی ہو رہی ہو تو اس کی راہ میں رکاوٹ بننا ہو یا بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہو تو اس کی راہ میں رکاوٹ بننا جیسا کہ پاکستان میں چائنہ کانسیلٹ پر دہشت گردانہ حملہ سی بیک کو متاثر کرنے کے لیے پلان کرنا۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کو کم کرنے کے لیے کراچی اسٹاک مارکیٹ کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنا۔ سیاحت کی انڈسٹری کو نقصان پہچانے کے لیے بم دھماکے، جھوٹی خبریں اور واقعات کا پلان کرنا شامل ہے۔
فیک نیوز لابی:
پاکستان کو جس قدر اس لابی نے نقصان پہنچایا ہے شایدہی کسی اور نے پہنچایا ہو۔ پاکستان کے ہر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق غلط خبریں پھیلا کر انتشار، بدنامی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق بھارت نے 65 ممالک میں ڈھائی سو ایسی ویب سائٹس بنائی تھیں جسے بھارتی RAWکا فرنٹ گروپ چلارہا تھا اور ان ویب سائٹس کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کیا جا رہا تھا۔ اسی طرح سی پیک منصوبہ کو متنازعہ بنانے کے لیے سر توڑ کو شش جاری ہیں۔ بھارت نے 7 بلین کی منفی پروپیگنڈا پر مبنی میڈیا کیمپن چلائی، جس کا مقصد د سادہ لوح غیور پشتونوں اور محب الوطن بلوچوں کو ریاست کے خلاف ورغلانا تھا۔بھارت کا قائم کردہ بلوچ ریڈیو سروس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پشتونوں اور بلوچوں کے نام پر ہزاروں فیک اکاوئنٹس بنا کر اداروں کی ہر زہ سرائی کی کوشش کی۔ قوم میں لسانیت کو فروغ دینے کی ناپاک سازشیں کی گئیں۔
ان لابیز نے حقیقت کو مسخ کرتے ہوئے ہماری نوجوان نسل کے ذہنوں کے ساتھ کھیلا ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس کھیل کے متعلق اپنے پاکستانیوں کو ایک جامعہ حکمتِ عملی کے تحت بتانا ہوگا ۔ ففتھ جنریشن وار کے ہتھکنڈے اور ان سے نمٹنے کے طریقہ کار کو نصاب کا حصہ بنانا ہوگا۔
پاکستان کی بقا کیلئے ہمیں اس جنگ کو جیتنا ہوگا ۔
پاکستان زندہ باد
Tags:Imran Khan