اپنے پرائے خیرخواہ دشمن سب ایک بات پر متفق ہیں کہ الیکشن اب ہوئے یا تب ہوئے آج ہوں یا کل ہوں ، عمران خان بھاری اکثریت سے جیت جائے گا اور اسی دھوکے میں تحریک انصاف نے پہلے اسمبلی سے استعفی دینے کی غلطی کی اور اب اسمبلیاں ختم کرنے کی غلطی کی ہے۔
بات سادا سی ہے کہ جب انہیں بھی یقین ہے جب بھی الیکشن ہوئے عمران خان نے ہی آنا ہے اور اس نے اس بار آ کر ہمیں ہمیشہ کےلئے نابود کردینا ہے تو پھر وہ الیکشن کروا کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی کیوں ماریں گے ؟
الیکشن ہر ممکن ناممکن طریقے سے ٹالنے کی کوشش کی جائے گی چاہے اس کےلئے پورا نظام ہی تباہ کیوں نہ کرنا پڑے۔
مجھے ایک بات سمجھ نہیں آرہی کہ اگر ملک ڈیفالٹ ٹارگٹ ہے تو فوج کو بھی پتہ ہے ڈیفالٹ کے بعد عالمی ادارے سب سے پہلے فوج کو نکیل ڈالیں گے اور پتہ ہونے کے بعد بھی فوج اس انتہا پر کیوں جارہی ہے ؟
اور یہ بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ دنیا کی تاریخ میں جب بھی ایسا تصادم ہوتا ہے عوام یا ملک کا جتنا بھی نقصان ہو کوئی فوجی بچا نہ فوج کی پناہ گاہ باقی رہی پھر بھی فوج اس انتہا تک کیوں جارہی ہے ؟
تمام تر سوچ بچار کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فوج اس لئے اپنی غلطی پر ڈٹی ہوئی ہے اور غلطی پر غلطی کرتی جارہی ہے کہ فوج کو پورا یقین ہے عوام کبھی ہمارے خلاف کھڑی نہیں ہوگی یا ہمارے مقابلے میں باہر نہیں نکلے گی اگر فوج کو ہلکا سا بھی ڈر ہوتا تو وہ کب کی یوٹرن لیکر واپس جاچکی ہوتی۔
میں برصغیر کی تاریخ کا ادنی سا طالب علم ہوں اور جانتا ہوں برصغیر کے خمیر میں صرف کمزور اور نقصان دہ مزاحمت ہے اور بغاوت کی تاریخ میں یہ ہمیشہ ناکام ہی ہوئے ہیں۔ اور مزاحمتی تحریکوں کا مطالعہ رکھنے والا فوجی تھنک ٹینک عوام کی اس سوچ کو مجھ سے زیادہ اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہے۔