
الحمداللہ ہمارا لاہور کا جلسہ کامیاب ترین جلسہ رہا ۔۔۔۔۔۔۔ حصہ اول
اکیس اپریل کے جلسے کے شوق میں ہمارا دیوانوں کا قافلہ بروز بدھ ہی لاہور کیلئے روانہ ہوگیا۔
ہمارے ساتھ پینتالیس لوگ تھے جو ہر قسم کی جدوجہد اور گرفتاریوں کیلئے تیار تھے۔
ان میں سے چند ایک چھوٹے بچوں کو جنکی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں واپس کیا۔۔۔ بچے بہت غمزدہ تھے۔
ہم خود بچوں والے اور ذمہ دار شہری ہیں۔ میرے لیئے دنیا کا آسان ترین کام اپنے حلقے میں چار پانچ مقامات پر جوشیلی تقاریر کرکے ایسے چار پانچ سو نوجوانوں کی فورس تیار کرنا تھا۔۔۔ جو لڑنے مرنے کیلئے تیار ہوتے۔۔ لیکن کپتان نے ہمیں ہر تصادم کی سیاست سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔
الغرض ہمارا یہ چھ گاڑیوں پر مشتمل مختصر قافلہ لاہور روانہ ہوا۔ احتياطا قافلے کے چار بہترین جوانوں کو الگ سے گاڑی میں بیٹھا کر قافلے سے ذرا پہلے روانہ کیا تاکہ آگے کا احوال بتاتے رہیں۔۔۔ وہی ہوا جس کا خطرہ تھا،،،، چاروں گوجرانوالہ پہنچنے سے پہلے گرفتار ہوگئے۔۔۔۔ ہمیں انکی کال آئی۔۔۔۔ ہم نے راستہ بدل لیا اور جی ٹی روڈ کی بجائے سیالکوٹ قافلے کا رخ موڑ دیا۔۔ عثمان ڈار بھائی سے رابطہ کرکے انکو ساری صورتحال سے آگاہ کیا (کیونکہ گجرات میں چودھریوں کی وجہ سے کھچڑی ہی پکی ہوئی تھی۔ خود ہم نے بھی اپنے علیحدہ قافلے کے ساتھ سفر کا آغاز کیا تھا) عثمان ڈار بھائی نے ہمیں ویلکم کہا اور اصرار کیا کہ روزہ افطار ان کے ڈیرے پر ہی کیا جائے۔ ہم نے روزہ افطار سیالکوٹ کے ایک نواحی گاؤں میں کیا۔۔۔۔ دیہاتی لوگ بہت ہی ملنسار اور مہمان نواز تھے۔۔۔۔۔۔ سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر کسی کے پاس اب سمارٹ فون،،،، ان سب میں سو فیصد لوگوں کی یہی رائے تھی کہ خان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
اس بات کا ذکر میں نے سیالکوٹ پہنچ کر عثمان ڈار بھائی اور دیگر قیادت سے بھی کیا کہ یہ واقعی بہت بڑی کامیابی ہے کہ ہمارے شہروں کے ساتھ ساتھ دیہات میں نھہ شعور اجاگر ہورہا ہے۔
عشاء کے بعد تھوڑا آرام کرکے سحری کے اور اگلی منزل لاہور تھی۔
سیالکوٹ سے ایک جم غفیر اگلے روز روانہ ہوا اور کئی جگہوں پر پولیس کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ہم یادگار پہنچ گئے۔
ایک عجیب سا سرور تھا کہ اس جگہ 23 مارچ 1940ء کو قرار داد پاکستان پیش ہوئی،،، جس کا مقصد مسلمانوں کی ایک آزاد ریاست پاکستان کا قیام میں لانا تھا۔ تب پہلی بار یہ نعرہ لگا تھا،
"پاکستان کا مطلب کیا؟ لا إله إلا الله"
یہ نعرہ آج بھی جلی حروف میں لکھا ہوا لیکن ہمیں اس نعرے کا اصل شعور عمران خان نے دلایا جب انھوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کھڑا ہوکر فرمایا،
"لااله الاالله محمد رسول الله انسان کو غیرت دیتا ہے۔"
مطلب اسکی غلامی کو ختم کرتا ہے۔
کافی گرمی تھی اور گیٹ کھلے تھے وہاں پر اپنی آفیشل سوشل میڈیا ٹیم کے دوستوں سے ملاقات ہوئی،،، جو اس شدید گرمی میں اپنے فرائض سرانجام دے تھے۔
روزہ افطار کیلئے کچھ سامان لینے گئے،،، واپسی پر #امپورٹڈحکومتنامنظور کے اہلکاروں کی جانب سے گیٹس پر تالہ لگا دیا گیا۔
روزہ جلسہ گاہ سے باہر افطار کیا۔۔۔۔ ہمارے چالیس ساتھیوں میں سے تقریبا بیس کے قریب ہمارے ساتھ رہ گئے،،، باقی یا تو بھیڑ میں کہیں کھو گئے تھے یا شدید گرمی کے باعث دھوپ سے بچاؤ کیلئے یہاں وہاں پناہ کی تلاش میں نکل گئے تھے۔
ایک طویل بحث کے بعد ہماراجلسہ گاہ داخلہ ہوا۔
دوسری جانب خبر ملی کہ عثمان ڈار کے قافلے کو روکنے کی کوشش کی گئی۔عثمان بھائی نے خود آپنے ہاتھوں پولیس کی رکاوٹوں کو ہٹایا۔۔۔۔اور دس ہزار کے قافلے راستہ کھولا۔۔۔۔۔ (میں غیر ضروری لفافوں یا بکاؤ میڈیا چینلز کا نام لیکر بالکل اپنی تحریر کو گندا نہیں کروں گا کیونکہ انھوں نے لوٹوں کی غداروں کی طرح ڈالر پکڑ کر جھوٹ ہی بولنا ہے۔)
لاہور میں جگہ جگہ کنٹینر لگا کر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔
کچھ دیوانے گاڑیاں جلسہ گاہ سے پانچ پانچ کلومیٹر پارک کرکے پیدل ہی جلسہ گاہ کی جانب روانہ ہوگئے۔
جبکہ ہم جیسے کچھ لوگ کوشش کرتے رہے کہ کنٹینر کو چلا کیسے راستوں کو کھولا جائے۔
جلسہ شروع ہونے سے کچھ پہلے ہمارے قافلے کے چار گرفتار شدگان کو چوبیس گھنٹے حبس والی جیل میں رکھ کر رہا کردیا گیا۔۔ وہ لوگ بھی جلسہ میں آنے کیلئے بیتاب تھے لیکن ہم نے انکو واپس جاکر آرام کرنے کا مشورہ دیا اور انکا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ ان چار کی بروقت کال نے ہم سب کو گرفتار ہونے سے بچا لیا اور اسوقت ہم جلسہ گاہ موجود تھے۔
نوجوانوں کے علاوہ فیملیز اور بزرگوں کی ایک بڑی تعداد جلسہ میں موجود تھی۔
#امپورٹڈحکومتنامنظور کے آمرانہ اقدامات کے باعث جلسہ گاہ سے انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کردیا گیا۔ جس کے باعث ہماری سوشل میڈیا ٹیمز بروقت تصاویر نا پہنچا سکیں۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔
#عمرجنجوعہ
Tags:Imran Khan