The Soul Of The Nation - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

 نو اپریل 2022 صرف وہ دن نہیں جس دن عمران خان کی حکومت ختم ہوئی 9 اپریل وہ دن ہے جس دن ایک ہنستی کھیلتی قوم کی روح کو زخمی کیا گیا اور اس دن سے لیکر آج کے دن تک اسکو ایک سست رفتار نفسیاتی ٹارچر کی چھلنی سے گزارا جارہا ہے
کہانی شروع ہوتی ہے 9 اپریل کے چند دن بعد جب امپورٹڈ حکومت کیخلاف سوشل میڈیا پہ آواز اٹھانے والے ایکٹیوسٹس کو ہراساں کیا گیا، انکے گھروں پہ چھاپے چادر چار دیواری کی پامالی کی گئی، کچھ پہ دہشتگردی کی دفعات لگا کر مقدمے بھی کیے گئے کہ انکی آواز دبا سکیں "امپورٹڈ حکومت نامنظور" کا ٹرینڈ نیچے لا سکیں مگر ناکام رہے، وہ ٹرینڈ دنیا کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیر تک چلنے والا ٹرینڈ بن گیا
اس کے بعد اس ملک کی 75 سالہ تاریخ کا بدترین کریک ڈاؤن شروع ہوا جو 20 مئی سے لیکر 26 مئی تک چلا، جس میں فسطانیت کی ہر یاد تازہ کی گئی، لوگوں کے گھروں پہ چھاپے، خواتین کو ہراساں، معصوم بچوں کو دھمکیاں حتیٰ کہ گرفتار تک کیا گیا، صرف یہی نہیں 25 مئی کا دن فسطانیت کی نئی تاریخ رقم کرنے طلوع ہوا، پورے پنجاب میں کشمیر اور فلسطین جیسے مناظر تھے، بزرگ جوان بچے خواتین ہر کسی پہ لاٹھیاں، شیلنگ کی گئی، مگر سلام ہے اس عوام کو جو اس سب یزیدیت کے باوجود ڈٹے رہے حسین (ع) کے انکار کی طرح!
ظلم کی داستان آگے بڑھتی ہے اور معاملہ امپورٹڈ حکومت کیخلاف بولنے والے صحافیوں تک جا پہنچتا ہے، نامور محبِ وطن صحافیوں کو غدار ڈیکلیئر کرنے کی کوشش کی گئی، گرفتار کیا گیا ٹارچر کیا گیا، عبرت کا نشان بنانے کی کوشش کی گئی، حتیٰ کہ ریٹائرڈ فوجی افسران تک کو امپورٹڈ حکومت نے پریس کلب کے اندر کانفرنس کرنے کی اجازت تک نہ دی
اسی ظلم کیخلاف شہبازگِل نے بھی اپنی آواز بلند کی اور اسکو بھی دن دیہاڑے اغوا کرلیا گیا، ذہنی، جسمانی حتیٰ کہ جنسی تشدد تک کیا گیا، مقصد عبرت کا نشان بنانا تھا، 17جولائی کی عبرتناک شکست کا بدلہ لینا اور عمران خان کیخلاف جعلی کیس بنانا تھا جو کہ ہر ممکن کوشش کے باوجود نہیں بن پارہا تھا
اپنی اسی desperation میں امپورٹڈ حکومت نے قوم کی ریڈ لائن کراس کرنے کی پلاننگ بھی کی، عمران خان کو "دہشتگردی" کے مقدمے میں گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا مگر آدھے گھنٹے کے نوٹس پہ لاکھوں عوام نے آدھی رات کو سڑکوں پہ نکل کر یہ منصوبہ بھی ناکام بنادیا، عمران خان نے دہشتگردی کیا کی؟ شہبازگِل پہ ہونے والے تشدد پہ آواز بلند کی!
ایک طرف فسطانیت کی تاریخ رقم ہورہی ہے دوسری طرف سیلاب اور بدترین معاشی حالات پیدا کیے جاچکے ہیں جس نے امیر غریب سب کو ایک ساتھ مزید ذہنی دباؤ میں جکڑا ہوا ہے
9 اپریل کی رات جب عمران خان اکیلا ڈائری پکڑے وزیراعظم ہاؤس سے نکلا تھا اس رات سے اس قوم کی روح زخمی ہوچکی ہے، ہنستا کھیلتا ملک اجڑا ہوا منظر پیش کررہا ہے، ایک پوری نسل کا اعتبار تباہ ہوچکا ہے اور اسکا ادراک شاید ابھی نہیں ہورہا مگر اس کے اثرات آنے والے وقت میں نظر آئیں گے
صرف ایک ہی صورت میں یہ قوم یہ نسل دوبارہ اعتبار بحال کرسکتی ہے، دوبارہ ذہنی طور پر خوش ہوسکتی ہے، اگر یہ اگلے دس سے پندرہ سال کیلئے ہر دن عمران خان کو وزیراعظم کی کرسی پہ بیٹھا دیکھیں، اللہ عمران خان کو لمبی زندگی دے، انشاءاللہ۔

Tags:Imran Khan