یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر حسب روایت صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا. وزیراعظم پاکستان ایل او سی کے قریب کوٹلی تشریف لے گئے جہاں پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر نے عظیم الشان جلسہ کا اہتمام کیا ہوا تھا. اور وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان کا آزادکشمیر میں پہلے کسی غیر سرکاری اجتماع سے خطاب تھا مگر پھر بھی عمران خان نے انتخابی مہم نہیں چلائی بلکہ کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی ہی کیا اور آئین پاکستان کے مطابق اس بات کو دہرایا کہ کشمیر کے آزاد ہونے پر کشمیریوں کو حق حاصل ہو گا کہ وہ پاکستان سے الحاق کریں یا خودمختار رہیں.
اس کے مدمقابل پاکستان ڈیموکریٹک کے گیارہ جماعتوں نے مظفرآباد میں جلسہ کیا اور یونیورسٹی گراؤنڈ جس کہ کل کیپسٹی 4 ہزار کرسیوں کی ہے اسے بھی بھر نہ سکے. اور پی ڈی ایم کے تمام قائدین نے اسے یکجہتی کشمیر کے بجائے پی ڈی ایم کا روایتی جلسہ ہی تصور کیا اور عمران خان اور حکومت پاکستان پر جملے کستے رہے. مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو اگر وقت ملتا تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا اور شرکاء میں سے مسلم لیگ ن کے حامیوں نے کھل کے داد دی مگر کسی کے ذہین میں یہ نہیں آیا کہ نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہا ہے اور مریم کی گاڑی چلا کر جو شخص اسلام آباد سے مظفرآباد گیا وہ نوازشریف کے بعد مسلم لیگ ن کا ہی وزیر اعظم تھا.
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے نانا کہ نقل اتارنے کی بہت کوشش کی اور وہی سو سال جنگ لڑنے کے کھوکھلے نعرے. جب کہ بھٹو نے شملہ معاہدہ کر کے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ سے علاقائی مسئلہ بنا دیا تھا. بینظیر بھٹو نے راجیو گاندھی کے پاکستان آنے پر اسلام آباد سے کشمیر ہاؤس کا بورڈ بھی اتروا دیا تھااور احتجاج کرنے والوں کو بھی پابند سلاسل کیا تھا.
ایسے میں کشمیری عوام اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ گیارہ جماعتی اتحاد صرف اور صرف سیاسی بقاء کی جنگ میں مبتلا ہے اور انہیں کسی نظریاتی سرحد کا محافظ نہیں گردانا جا سکتا.
Tags:Imran Khan