Pakistani Politics and the behavior of politicians - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Pakistani Politics and the behavior of politicians - Insaf Blog

 

 ان دنوں ملک میں کسی عام آدمی سے یہ پوچھے کہ پاکستانToں کیا ہورہا ہے تو اس سوال کا جواب عام طور پر اور ہمیشہ یہ ہوگا کہ الزامات اور جوابی کارروائیوں کا کھیل سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں  کے ذریعے  کھیلا جارہا ہے۔ کیونکہ مملکت پاکستان میں ہمیشہ اپوزیشن جماعتیں حقائق سے زیادہ اور قانون سے ہٹ کر حکومت وقت کی محالفت کرتی ہیں۔ ملک کے اندر عجیب روایات نے جنم لیا ہے۔ ایک ایسی حکومت جو اپوزیشن کو ساتھ لینے کو ہما وقت تیار ہے ۔لیکن اپوزیشن جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے۔ کہ ان کو این آر او دی جائے۔ لیکن عمران خان کی حکومت احتساب کے نام پر مینڈیٹ لیکر آئی۔ عمران خان نے 25 سال تک کرپشن کے خلاف جدو جہد کی لہٰذا این ار او کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔اپوزیشن جماعتیں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانتے دیتی۔ ماضی کے کٹر دشمن ایک دوسرے کے دوست اور ساتھی بنے۔ ان روایتی سیاسی جماعتوں نے سیاست میں گالی گلوچ کے کلچر کو متعارف کروایا۔90 کی دہائی میں سیاست میں جو تجربات کیے گئے ۔ اخلاقیات سے عاری اقدامات اٹھائے گئے۔ ان کی وجہ سے شریف لوگ سیاست سے بیزار ہوگئے۔ شرافا ووٹ ڈالنے سے بھی کتراتے ہیں۔ کیونکہ روایتی سیاسی جماعتوں نے نہ خاندان کو بخشا اور نہ ہی ذاتی زندگیوں کو۔نتیجتاً سیاست میں عدم برداشت بڑھتا گیا۔ اج پھر اپوزیشن جماعتیں اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے این ار او نہ ملنے کی وجہ سے شدید معاشرتی اور سیکلوجیکل دباؤ کی شکار ہیں۔ ان حالات میں وہ کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔ موجودہ حالات میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں پڑا ہے۔ عمران خان کی حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے تاکہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے۔ مگر اپوزیشن جماعتوں نے کبھی سینٹ میں تو کبھی پی ڈی ایم لانگ مارچ کی صورت میں عمران خان پر دباؤ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ دوسری طرف عمران خان کئ بار برملا اظہار کرچکے ہیں کہ وہ حکومت کا تختہ تو لٹا سکتے ہیں مگر اصولوں پر کمپرومائز نہیں کرسکتے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کی مثال گاؤں کے اس بھوکے کتے کی طرح ہے۔ جو ہر ایک پر بھونکتا ہیں کہ شاید کچھ کھانے کو مل جائے۔ حالیہ دنوں میں ملک میں ایک شدت پسند اور دہشت گرد تنظیم تحریک لبیک نے جس طریقے سے دشمن قوتوں کی مدد سے ملک میں افراتفری پھیلانی کی کوشش کی۔ اپوزیشن نے حالات کو غنیمت جان کر اپنی طاقت ان کی جولی میں رکھ دی۔ چونکہ بغض عمران خان کی بیماری پرانی تھی۔ لہذا اپوزیشن نے حکومت پر ہر ممکن دباؤ بڑھانے کی کوشش کی۔ تاکہ شاید ان کو این آر او مل سکے۔ اج جس طرح اپوزیشن جماعتوں کے کارکن راولپنڈی میں وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کے گھر کے سامنے بدتمیزی پر اتر آئے۔ یہ ایک غلط اور اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت ہے۔ آگر اس طرح روایات چل پڑے۔ تو مستقبل قریب میں ان کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔