نواز اینڈ برادرز پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نے پچھلے اڑتیس سال میں سے گیارہ سال مرکز اور چوبیس سال پنجاب کی مسند اقتدار پر رونق افروز ہوکر گزارے ہیں، اس دوران مجموعی طور پر شریفین چار بار وزیراعظم، چھ بار وزیراعلی اور انکی لمیٹڈ کمپنی کی طرف سے ایک وزیراعظم اور پانچ وزیراعلی بھی آئے ہیں۔
پھر بھی انہیں قوم اور اسٹیبلشمنٹ سے شکوہ ہے کہ انہیں پاکستان کو اوج ثریا تک پہنچانے کا موقع نہیں دیا گیا یہ اور بات ہے کہ ان کے خاندان نے اس دوران دنیا بھر میں شاندار کاروباری سلطنت قائم کرلی ہے۔
اپنے دور اقتدار میں نواز اینڈ برادرز نے جب بھی ترقی کی بات کی ہے تعلیمی ادارے اور ہسپتال کی بجائے کسی سڑک اور موٹروے کی بات کی ہے۔ اگرچہ تعلیمی ادارے اور ہسپتال بھی تعمیرات ہیں لیکن سڑک کی طرح اس کی تعمیرات میں بے پناہ ٹھیکے اور کمیشن نہیں ہوتے۔ اور جس کام میں منافع نہ ہو بزنس مین وہاں سر کھپانے میں وقت ضائع نہیں کرتے۔
سڑکوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے لیکن تعلیم صحت جیسی بنیادی ضرورتوں کو پس پشت ڈال کر صرف سڑک کی بات کرنے والا قوم کا ترجمان تو نہیں “سڑک چھاپ سیاستدان” ضرور ہوسکتا ہے۔ یہ بات اس لئے کہنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے کہ تعلیم اور صحت کے میدان میں عمران خان کے ساڑھے تین سال نوازشریف کے اڑتیس سال پر بھاری ہیں۔
پنجاب میں ساڑھے تین سال کے دوران یونیورسٹی آف میانوالی، یونیورسٹی آف چکوال، وومن یونیورسٹی راولپنڈی، کوہسار یونیورسٹی مری، میر چاکر رند یونیورسٹی ڈی جی خان میں پڑھائی شروع ہوچکی ہے جبکہ تھل یونیورسٹی بھکر، باباگورونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب، یونیورسٹی آف حافظ آباد، یونیورسٹی آف لیہ، اپلائیڈسائنس یونیورسٹی سیالکوٹ، چائلڈ ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی لاہور اور رسول ٹیکنالوجی یونیورسٹی منڈی بہاؤالدین بہت جلد مکمل ہوکر تعلیم شروع ہوجائے گی۔
تعلیم صحت اور سڑک میں سے کیا بہت ضروری اور کیا بعد میں، یہ ترتیب کسی معاشرے کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے۔ پہلے سڑک چاہیے یا صحت اور تعلیم۔ نواز اینڈ برادرز لمٹیڈ کمپنی چاہیے یا عمران خان فیصلہ آپ کا ہے۔
عبدہ جنوبی کوریا