ناموس سے مراد’’ آبرو، عزت، شہرت، مرتبہ، مقام عظمت اور شان‘‘ہے۔ناموسِ رسالت سے مراد ’’پیغمبر کی آبرو، عزت، شہرت، عظمت، مقام اور شان‘‘ ہے۔ اور تحفظِ ناموس رسالت سے مراد ہے کہ رسول کی آبرو، شہرت ، عزت، عظمت یا شان کا لحاظ کرنا ہے۔
تمام مسلمان اپنے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ، بےعزتی، گستاخی، اور شان میں بےادبی اپنی بے ادابی اور توہین شمار کرتے ہیں۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی دوسرا نبی اس کائنات میں تشریف نہیں لائے گا۔ مغربی دنیا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مذہبی شخصیات اور پیغمبر کے شان میں گستاخی اپنا قانونی حق تصور کرتے ہیں۔ دنیا میں آج اسلام سے نفرت اور پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت نے ایک خطرناک صورت اختیار کر لی ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم نے ہمیشہ شعائر اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں اور گستاخیوں کے خلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔
موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے جب 2018 میں اقتدار سنبھالا۔ روز اول سے عمران خان ناموسِ رسالت کے لیے سرگرم عمل ہے۔عمران خان نے اپنی ابتدائی تقریروں میں استہفامیہ انداز میں کہا وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مسلمان دنیا اب تک بین الاقوامی برادری کو یہ باور کرنے میں کیوں ناکام رہی ہے کہ اس طرح کی حرکتوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ یوں عمران خان نے ہولو کاسٹ کی مثال سے سمجھایا کہ کس طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔عمران خان نے گستاخانہ خاکوں کی روک تھام کے لیے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھا اور انہوں نے خط میں لکھا کہ ’آج ہمیں مسلم امہ میں مغربی دنیا خاص کر یورپی ممالک کی جانب سے اسلاموفوبیا اور پیغمبرِ اسلام کی تضحیک اور طنز پر مبنی متنازع خاکوں کے ذریعے کیے جانے والے حملوں پر خدشات اور بے چینی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے خط میں لکھا کہ’میرا ماننا ہے کہ ان ممالک میں رہنماؤں کو اس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو پیغمبرِ اسلام اور قرآن سےکتنی محبت اور لگاؤ ہے"۔وزیراعظم عمران خان نے امت مسلمہ کے حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ ملکر اپنا کردار ادا کر یں۔ایسے ماحول میں ہمارے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم بطور مسلمان رہنما شدت پسندی اور نفرت کے اس تسلسل کو توڑیں جس سے تشدد اور نفرت کو ہوا ملتی ہے۔ میں اپنے تمام مسلمان ہم منصبوں سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ غیرمسلم رہنماؤں کو مسلمانوں کے قرآن اور ہمارے پیغمبرِ اسلام کے حوالے سے لگاؤ اور محبت کے حوالے سے بتائیں"صرف یہ نہیں بلکہ عمران خان نے اپنی سپیچ اور پیس ڈوپلومیسی کے ذریعےہالینڈ میں خاکوں کی نمائش کو روکوادیا۔عمران خان نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ناموسِ رسالت کا مقدمہ لڑا۔
وزیر اعظم عمران خان نے جس طرح اقوام متحدہ میں ناموس رسالتﷺ کے لئے آواز بلندکی ماضی میں کسی بھی حکمران نے نہیں کی،وزیراعظم عمران خان نے جس طرح اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے فورمز پر آواز اٹھائی وہ قابل تعریف ہے