The Leader Who Knows The Pulse Of His People | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

عوام کے اندر سے اٹھا لیڈر عوامی سائیکی جانتا ہے ۔ عمران خان نیریٹو میکنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے اسٹبلشمنٹ کو ڈینٹ ڈالنے کا آغاز کیا تو ان کا بیانیہ یہ تھا کہ اسٹبلشمنٹ رجیم چینج آپریشن روک سکتی تھی تاہم انھوں نے اپنے بنیادی فرائض سے کوتاہی برتتے ہوئے پاکستان کے خلاف رچی گئی سازش اور اس کے نتیجے پہ ملک میں ہونے والی بیرونی مداخلت کو قبول کیا ۔ فرائض کی اس کوتاہی پہ عوامی غم و غصہ نے اسٹبلشمنٹ کو بار بار وضاحتیں دلوانے کی جانب ابھارا تاہم وضاحت دیتے ہوئے انھوں نے ہمیشہ اپنے پاؤں کاٹے۔  پہلے تو وہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی میں عمران خان کی صدارت میں ہی دھمکی آمیز سائفر کو قبول کر چکے تھے لیکن وضاحت دیتے ہوئے وہ سائفر کی صحت سے انکاری ہونے لگے۔  یوں وہ براہ راست عوامی غضب کا شکار ہوتے گئے۔  بیرونی مداخلت کے بیانیے نے انھیں الجھایا تو انھوں نے سازش اور مداخلت میں فرق بتا کر راہ فرار اختیار کی جو ان کے گلے پڑ گئی۔  عمران خان قدم بہ قدم اپنے بیانیے کو گراؤنڈ ریالٹیز سے مضبوط بناتے چلے گئے اور قوم کو دکھاتے چلے گئے کہ کیسے ایک ادارہ ملک پہ قابض ہے اور کیسے وہ ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پہ ترجیح دے کر قومی وقار و سلامتی کا سودا کرتا ہے۔  انھوں نے قوم پہ یہ بھی واضح کیا کہ کیسے ملک کے سب سے سنگین مسئلے اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ کرپشن اور کرپٹ مافیا کو یہ سپورٹ کرتے ہیں ۔ عدالتی نظام اور بیوروکریسی پہ ان کا کنٹرول بھی بار بار واضح کیا گیا۔  اس کے بعد عمران خان آہستہ آہستہ امریکہ کو لتاڑنے کے بجائے اس جانب ذہنی سازی کرنے لگے کہ یہ سب اندرونی سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں تھا لہذا امریکہ کو شہہ دینے والی اصلی ملزمان تو اندر بیٹھے ہیں۔  پھر وہ یہ تاثر دیتے نظر آئے کہ اسٹبلشمنٹ رجیم چینج آپریشن کا حصہ تھا ۔ یعنی ان کی اجازت سے آگے بڑھ کر اب وہ بتانے لگے کہ وہ اس پلان کا حصہ تھے۔ اب عمران خان واضح انداز میں کہہ رہے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ نیوٹرل نہیں تھی۔ اگر وہ یہ بات شروع میں کرتے تو عوامی ردعمل بھی الگ ہوتا اور ادارہ بھی اسے الزام قرار دے کر راہ نکال لیتا تاہم عمران خان نے ان کے تمام کارڈ ختم ہونے اور ان کی عوامی وقعت کو ختم کرنے کے بعد اب براہ راست ان کو لتاڑنا شروع کیا ہے۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ موجودہ پنجاب میں ہونے والے اعتماد کے ووٹ میں اسٹبلشمنٹ نیوٹرل نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ وہ صاف بتا رہے ہیں کہ سابق وزیراعظم پہ ہونے والے قاتلانہ حملے میں محافظ شامل تھے۔  عمران خان نے نو ماہ کے اندر پوری قوم پہ حقیقت واضح کر دی ہے اور اب اسٹبلشمنٹ کو دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں۔ بظاہر طاقتور نظر آنے والے وردی پوش غنڈوں کے ہاتھوں سے طاقت کا توازن تیزی سے پھسل رہا ہے ۔ یہ ان کی اپنی بقا کی آخری کوششیں ہیں۔  آخری دھکا لگاتے ہوئے پوری قوم ثابت قدم رہے۔ ان شاءاللہ اب منزل قریب ہے۔