
ملکی موجودہ سیاسی صورتحال عوام کے لیے انتہائی پیچیدہ ہے مگر میرے دماغ میں صرف ایک ہی سوال گردش کرتا ہے کہ عمران خان نہیں تو پھر کون، ایک مرد مجاہد جو ان تمام چوروں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے، جس نے پاکستان کے تمام کرپشن کے بادشاہوں کو ایک جگہ اکھٹا کر دیا ہے آگر وہ نہیں تو پھر کون؟ کیا وہ جو اس وقت اقتدار کی حوس میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے سے بھی دریغ نہیں کر رہے؟ عوام کے پیسوں سے ضمیر خریدنے والے چند ٹکوں میں روایتی سیاست دانوں کو تو خرید لیں گے، مگر جمہوریت پر اور جمہوری نظام پر ایک ایک کالا دھبہ ہمیشہ کے لیئے لگا جائیں گے۔
ایک بات تو سو فیصد طے ہے کہ فتح صرف عمران خان کی ہی ہونی ہے، کیونکہ حق اور باطل کی جب بھی جنگ ہوئی ہے فاتح صرف وہی ہوا ہے جو حق کا پرچم بلند کیئے باطل کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا، اس وقت عمران خان کے مدمقابل جو بھی چور لٹیرے اکھٹے ہوئے ہیں انکا مقابلہ تو دراصل بنتا ہی نہیں۔
کیونکہ ایک جانب وہ شخص ہے جو اسلام کا مجاہد ہے، جو اسلام کا مقدمہ پوری دنیا میں لڑ رہا ہے، اور دوسری جانب وہ جو اسلام کو بھی صرف ووٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں، مدرسوں کے بچوں کو اپنے سیاسی جلسوں کو بھرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
کیا کبھی کسی نے پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایسا وزیراعظم دیکھا ہے جو سٹیج پر کھڑے ہو کر قوم بنانے کی بات کرے، سیرت النبی ﷺ کی پیروی کی تلقین کرے؟ ہم نے تو صرف ایسے ہی سیاست دان دیکھے جو سڑکیں بنانے، گٹر کے ڈھکن ٹھیک کرنے یا پھر گلیوں کو پکا کرنے کے دعوے اور وعدے کرتے ہیں، ایک بات یاد رکھیں جب قومیں بن جاتی ہیں تو سڑکیں اور گلیاں بھی بن جایا کرتی ہیں۔
عوام فیصلہ کر چکی ہے کہ اس نے کس کا ساتھ دینا ہے، Absolutely Not کہنے والوں کا یا پھر انکا جنہوں نے ڈرون اٹیک کی اجازت دی، کئی پاکستانی شہید کروائے، آج بھی وہ بےشرم لوگ ٹی وہ پر آکر کہتے ہیں کہ عمران خان نے کیوں اقوام متحدہ کو للکارا کیوں امریکہ کو انکار کیا، پاکستانی قوم ہرگز اس غلامانہ سوچ کی حامل نہیں ہو سکتی۔
عوام اس وقت خوش ہے کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو بطور وزیراعظم منتخب کیا ایک ایسا وزیراعظم جس کے پاس تمام وسائل موجود ہیں کہ وہ بھی ضمیر فروشی شروع کردے اور ان تمام لوگوں کے کھیل کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دے، وہ چاہے تو سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے ڈھیل کا سہارا لے اور ان کے تمام کرپشن کے کیسز ختم کرے پیسے کھائے اور آرام سے حکومت کرے اور چلا جائے، مگر نہیں کیونکہ وہ عمران خان ہے وہ باطل کا مقابلہ کرنا جانتا ہے وہ مضبوط اعصاب کا مالک ہے وہ کبھی بھی ان کے خلاف جنگ میں ایسی غیر اخلاقی یا غیر آئینی حرکت نہیں کرے گا۔
عمران خان وہ انسان ہے جو اقتدار میں مال بنانے نہیں ملک بنانے آیا ہے، یہی وجہ ہے پاکستان کا وہ طبقہ جو سیاست کو گند سمجھتا تھا آج وہ بھی عمران خان کی جانب سے دیئے گئے شعور کی وجہ سے یہ بات جانتا ہے کہ سیاست سے انسان ملکی وقار، بقاء ، سالیمت خوداردی کو قائم رکھ سکتا ہے۔
یہ عمران خان ہی ہے جس کی وجہ سے ملک کا بچہ بچہ معاشی اشاریے پر نظر رکھے ہوئے ہے ورنہ ماضی میں تو ہم صرف سیاست دانوں کو سرکاری نوکری لگوانے والا یا پھر محلے کی گلی پکی کروانے والا سمجھتے تھے۔
آج دل کو سکون اور فخر ہے کہ میں اس لیڈر کے ساتھ کھڑی ہوں جو ملک بچانے نکلا ہے، اور ہر قسم کی مشکل اور بلیک میلنگ کے باوجود نہ وہ بلیک میل ہوا اور نہ ہی ان چوروں کے کسی وار سے ڈرا ہے، الحمد اللّٰہ آج وہ پہلے سے کئی زیادہ مضبوط ہے۔
آخر پر بس اتنا لکھنا چاہوں گی 1996 میں سیاست میں قدم رکھنے والا عمران خان 2013 تک مخالفین کے لیئے ایک سونامی بن چکا تھا، 2018 تک بہت سی سیاسی پیچیدگیوں سے گزرنے کے بعد وہ ان تمام کیلئےطوفان بن کر ابھرا اور آج کاخان فولاد ہےمیرے الفاظ یاد رکھیئے گا فولاد سے ٹکر لینے والے ختم ہو جایا کرتے ہیں،اب ان تمام کے سیاسی تابوت کو انشاء اللہ 27 مارچ کو اپنی آنکھوں سے نیست و نابود ہوتے دیکھوں گی انشاء اللہ
"ہےجرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
تو یہ جرم ہمیشہ میرے حسابوں میں رہے گا"
Tags:Imran Khan