گوادر سونے کا تاج
تحریر : عالم خان مہمند
آجکل پاکستان میں گوادر کا شور ہر جگہ سنائی دے رہا ہے لیکن اب یہ شور، شور نہیں رہا بلکہ یہ شور اب ہوا بن چکا ہے۔ یہ ہوا وسطی ایشیائی علاقے سے لیکر مشرق وسطی تک حتیٰ کے پورے یورپ کو اپنے لپٹ میں لے چکا ہے۔
یہ بات میں کیوں کہنا ضروری سمجھ رہا ہوں؟ اس کی بھی وجہ ہے اور وہ وجہ ہے گوادر میں دنیا کی تمام ممالک کی دلچسپی کا روز بروز بڑھنا۔
پہلے گوادر کی تاریخ اور اس کے محل وقوع پر نظر ڈالتے ہیں۔
گوادر بلوچستان کے جنوب مغربی ساحل پر واقع ایک بندرگاہ ہے جو مملکت عمان کے قریب بحیرہ عرب کے کنارے واقع ہے۔
یہ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے صرف 170 کلومیٹر قریب ہے۔
گوادر 1783 سے لیکر 1958 تک عمان کے زیر اثر رہا۔
تاریخ کے بیشتر حصوں میں گوادر ایک چھوٹی سی درمیانی درجہ کی آبادکاری تھی جس کی معیشت بڑی حد تک ماہی گیری پر مبنی تھی۔
پاکستان کی درخواست پر امریکہ کے جیولوجیکل ٹیم نے سروے کیا اور اس کے ساحل کو بہت گہرا پایا۔پھراس جگہ کو بندرگاہ کے لیے موزوں علاقہ قرار دیا۔
گوادر پر پہلے مرحلے کا افتتاح اور کام کا آغاز 2007 میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور میں 248 ملین ڈالر کی لاگت سے ہوا۔
جب سے گوادر پر کام کا آغاز ہوا اسی وقت سے دشمنانِ پاکستان حرکت میں آگئے اور نا صرف پاکستان کے خلاف بھر پور دہشت گردی کا پروگرام بناتے رہے بلکہ اس پر عملی طور پر کاربند رہے۔ ابھی تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ جس میں مشرقی سرحد والا پڑوسی ملک، ایک عرب اور ایک غیر عرب برادر اسلامی ملک ملوث ہیں۔
پاکستان کے بازاروں ، مسجدوں اور ہر وہ جگہ جہاں انسان اکھٹے ہوتے تو دہشت گرد حملہ کروائے جاتے اور پاکستان میں خوف پھیلاتے اور امن وامان کو خراب کرتے تاکہ پاکستان کبھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو۔
بلوچستان میں اب بھی پاکستان کے دشمن سرگرم عمل ہے کبھی ازادی کی تحریک کو ہوا دیتے ہیں تو کبھی سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور پاک فوج پر جان لیوا حملے ہوتے ہیں۔
اس دہشت گرد حملوں کا جال کون بچھاتے ہیں اس کی زندہ مثال کلبھوشن یادو نیٹ ورک تھا جس بھارت کی مکمل آشیر باد حاصل تھی۔
پاکستانی عوام ، پاک فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز کی لازوال قربانیوں کی بدولت تمام نیٹ کو آخری انجام تک پہنچا چکے ہیں اور پاکستان میں جو امن ہے اس کے پیچھے وردی ہے اور وردی والوں اور عوام کا خون ہے اور یہ خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا ان شاء اللہ ۔
اپریل 2015 میں پاکستان اور چین نے 46 ارب ڈالرز ، چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے سی پیک بھی کہا جاتا ہے کا اعلان کیا۔
جو کہ چین کے متناسب ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے۔
شمالی پاکستان اور مغربی چین کو گہرے ساحل سے جوڑنے کے لیے مزید 1 بلین اور153 ملین ڈالرز کے انفراسٹرکچر منصوبے لگائے جائیں گے۔
گوادر میں اب روس کیساتھ ساتھ سعودی عرب کی بڑی آئل کمپنی آرامکو بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے اور دنیا کے مزید سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کر لیا ہے۔
اس سے پاکستان اور بلوچستان کی تقدیر بدل جائیگی۔ جیسے پاکستان کی حکومت اور پاک فوج اپنی بھرپور کوشش کررہی ہے کہ وہاں امن ہو اور امن کے لیے پاک فوج ہر وقت تیار کھڑی ہے۔
گوادر میں حکومت اور پاک آرمی بے کرکٹ گروانڈ بھی بنایا ہے۔ جو ساری دنیا کی توجہ حاصل کر چکا ہے حتی کہ آئی سی سی بھی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکا۔
پاکستان اور بلخصوص بلوچستان کے عوام سے درد مندانہ اپیل ہے کہ ہنر سیکھئے تاکہ آپ کو اپنے علاقے میں بہتر سے بہترین جابز اور کام مل سکے اور بلوچستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے ۔
بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اس لیے حکومت پاکستان اور پاک آرمی سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ان کو باہنر بنانے کے لیے سنٹرز بنائے جائے اور ان کو ہنر اور پروفیشنل بنایا جائے بلوچستان خوشحال ہوگا تو سارا پاکستان خوشحال ہوگا۔
ہماری دعا ہے کہ پاکستان دنیا میں ایک عظیم ملک اور پاکستانی ایک عظیم قوم بنے۔
پاکستان زندہ آباد