
عاشق رسول!
آقائے دو جہاں کے عاشق نے دنیا جہاں کے سامنے تاریخ میں پہلی بار مقدمہ ناموس رسالت پیش کیا اور اللہ نے اسے سرخرو کیا۔ عاشق رسول نے پہل کی اور دنیا کے سامنے مقدمہ اسلاموفوبیا ہیش کیا اللہ نے ہاتھ پکڑا اور اسے یہاں بھی کامیابی ملی۔ دربار رسالت میں اکثر لوگ ننگے پاوں پیش ہوتے ہیں مگر شہر رسالت میں عاشق رسول ہی ننگے پاوں داخل ہوتا ہے اور سرکاری سہولتیں درخوراعتنا کرکے عام آدمی کیطرح روضہ رسول کی زمین پر بیٹھ کر گھنٹوں آنسو بہاتا ہے امت مسلمہ کیلیے اپنی قوم اپنے وطن کی بہتری کیلیے دعائیں مانگتا رہتا ہے کہ اللہ اپنے حبیب کے واسطے ان کے صدقے اس کی دعاوں کو قبولیت بخشے اور اسے اور اسکی قوم کو دین و دنیا میں سرخرو کرے۔
ایک ایسا شخص جس نے ریاست مدینہ کے تصور کو چودہ سو سال بعد اجاگر کیا کیا وہ توہین مدینہ کا باعث کیسے ہوسکتا ہے ؟جبکہ اسی شہر میں اسکے مخالفوں نے اسکے خلاف ہزیان برپا کیا تو عمران خان نے اُف تک نہ کی اسے طائف کی گلیوں میں اپنے پیارے آقا سے ہونے والا سلوک یاد تھا جو بدسلوکی اسکے ساتھ کرنے کی کوشش کی گئی تو اسنے لوگوں کا یہ عمل وقتی جذباتی عمل قرار دیا اور وہی سعودیہ میں بیٹھے ہوئے اس نے وہاں کی جیلوں قید میں ہزاروں پاکستانیوں قیدیوں کو چھڑوانے کی التجائیں سعودی حکمران سے کیں اور ان لوگوں وطن واپس لآنے کا باعث بھی بنا۔
ایک ایسا شخص توہین مدینہ کا باعث کیسے ہوسکتا ہے جسکی کمزور حکومت تو قانون سازی سے قاصر رہی مگر فلاحی کام جو اسکے بس میں تھے وہ کرتی رہی اس نے پناہ گاہیں قائم کیں تاکہ لوگ راتیں سڑکوں پر نہ بسر کریں لنگر خانے قائم کیئے تاکہ کوئی بھوکا نہ سوئے ماہانہ وظائف کو صاف و شفاف طریقے سے ضرورتمندوں پہنچانے کا بندوبست کیا۔ سروکائنات کی شان میں رحمت العالمین اتھارٹی قائم کی نصاب میں سیرت النبی پڑھانے کا انتظام کیا اور قوم کو محمد عربی کی تعلیمات سے روشناس کروانے کیلیے اقدامات کیئے کہ ہماری نسلیں سیرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیمطابق اپنی زندگیاں گذار سکیں الغرص ہیلٹھ کارڈ کی صورت میں علاج معالجہ کیلیے خطیر رقوم کی فراہمی کا بندوبست کیا۔
شہر مدینہ میں چور چور کی آوازیں لگانے والے لوگوں نے کسی قسم کی منصوبہ بندی نہیں کی اور نا ہی اس سلسلے میں عمران خان کوئی ہدائت جاری کی تھی یہ صراصر لوگوں کا زاتی فعل تھا جیسے ہی انہوں نے چوروں کو مقدس زمین پر دیکھا انہوں نے قبول نہیں کیا ، احتجاجی مظاہرین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا اور میری نظر میں وہ حاکم کس قدر بد نصیب ہے جس حاکم کی رعایا دربار رسالت میں اس کے چور ہونے کی گواہی دے ۔
میرے لیئے اطمینان کا باعث ہے بغض عمران میں خونی لبرل دین سے دور ملحدین بھی اجکل توہین دربار رسالت کے غم میں گھلتے نظر آرہے ہیں ۔ اور آج دنیا نے دیکھا کہ عمران خان کسی سرکاری حفاظت کے بغیر اسلام آباد میں گھومتے رہے اور کوئی آواز انکے خلاف بلند نہ ہوئی جبکہ انکے مخالف شاید آج اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے بھی قاصر ہیں۔
مدینہ شریف میں چور حکمرانوں کیخلاف عام آدمیوں کے احتجاج کو بنیاد بناکر مریم نوازشریف بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتی ہے وہ جلد از جلد کسی بھی طریقے سے اپنے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ عمران خان سے چھٹکارہ چاہتی ہے جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس دن نون لیگ کے واٹس آپ گروپس میں کیا کیا باتیں زیرِبحث رہی یہ خبریں بھی باہر آ چکی ہیں کیسے صحافیوں پر زور دینے اور عوام الناس کو مذہب کے نام پر اکسانے پر زور دیا جارہا ہے یہاں تک بھی کہا جاتا رہا کہ عمران خان کیخلاف زبردست موقع ہاتھ آیا ہے اسے جانے نہیں دینا چاہیے اور جب تک عمران خان کو اس معاملہ میں بھرپور طریقے سے رگیدا نا جاسکے اس معاملے کو زندہ رکھا جائے مدینہ ٹاون فیصل آباد میں درج FIR اس سلسلے کی کڑی ہے جس میں 150 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے اور شیخ راشد شفیق سے گرفتاریوں کا آغاز بھی ہوچکا ہے ویسے اس مقدمے میں کوئی جان نہیں ہے مگر حکومت کی بوکھلاہٹ واضح نظر آ رہی ہے۔
ایک سچے عاشق رسول عمران خان کی شان رسالت و اسلاموفوبیا کے متعلق انجام دی گئی خدمات کی دنیا متعرف ہے اور دوسری طرف وطن عزیز پاکستان میں اسی عاشق رسول کو توہین دین و توہین رسالت کی دفعات 295, 296 اور 109 کی ایف آئی آر کا سامنا ہے کیا یہی اسکی خدمات کا صلہ ہیں ؟ جبکہ اس سے پہلے یہ کام نا ہی مُلا کرسکے اور نہ ہی کوئی سابق حکمران۔ عمران درانی
Tags:Imran Khan