
یہ 2006 کی بات ہے جب عمران خان نے ہمیں بلوچستان میں ناراض بلوچ بھائیوں کا موقف جاننے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس رکھنے کا کہا اور اس میں بلوچ لیڈرشپ کو خاص طور پر مدعو کرنے کا کہا. کانفرنس جب شروع ہوئی تو وہاں برہمداغ بگٹی نے اپنا نمائندہ بھیجا تھا۔
جہاں تک یاد پڑتا ہے وہ ڈاکٹر عظیم بلوچ تھا جب اس نے بولنا شروع کیا تو کافی تلخ تقریر کی پاکستان سے بہت گلے شکوے تھے اور آرمی / مشرف کے خلاف تو بہت بات کی کہا ہم اب آگے نکل چکے ہیں ہمیں پاکستان سے اب انصاف کی توقع نہیں ہے۔ پاکستان میں انصاف کرنے والا کوئی نہیں۔ یہ باتیں اتنی تلخ تھیں کہ ہر ایک لیڈر بشمول عمران خان ، محمود خان اچکزئی اور بہت ساری پارٹیز کی لیڈرشپ حیران ہو کے سن رہے تھے.
ڈاکٹر عظیم بلوچ نے پاکستان کے خلاف ہر وہ بات کی جس کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے. اسٹیج پر بیٹھی لیڈرشپ اور ہال میں موجود شرکاء کافی مایوس نظر آ ریے تھے کیوں کہ عظیم بلوچ نے ہر دروازہ بند کر دیا تھا. وہ اپنی تلخ تقریر ختم کرتے ہوئے بولا کہ خان صاحب میں ایک بات کہنا چا تا ہوں، خان صاحب ہم بہت مایوس ہیں کسی سے امید نہیں البتہ اگر آپکو اللّٰہ تعالٰی نے موقع دیا تو ہمیں آپ سے انصاف کی امید ہے. جب میں نے یہ بات سنی میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور میں میں کھڑا ہوا اور زوردار نعرہ لگایا "کون بچائے گا پاکستان" ہال میں تمام حاضرین حیرانگی سے مجے دیکھنے لگے جیسے میں پاگل ہو گیا ہوں میں نے اپنا نعرہ پھر لگایا اور اس بار ہال عمران خان عمران خان کے جواب سے گونج اٹھا.
سٹیج پر بیٹھی لیڈرشپ نے کہا بیٹا یہ کانفرنس ہے آل پارٹیز کی یہاں نعرہ بازی نہیں کرتے۔ مجھے کسی کی کیا پروا تھی؟ بہر حال خان صاحب نے ہنستے ہوئے اپنی محبت بھری آواز میں کہا بس بیٹھ جاؤ اور میں بیٹھ گیا.
اتنی لمبی تمہید اس لیے باندھی کیونکہ خان صاحب سے امیدیں لوگوں کی اس وقت بھی وابستہ تھیں جب خان صاحب کی پارلیمنٹ میں صرف ایک سیٹ تھی اور آج بھی وابستہ ہیں جب خان ملک کے وزیراعظم بننے کو ہیں۔ انشاللہ وقت ثابت کرےگا کہ خان صاحب نہ صرف تمام بلوچ بھائیوں بلکہ پشتون اور ہر مظلوم طبقے پاکستانی کے دکھوں کا ازالہ کریں گے. ایک بار پھر وہی نعرہ لگانا چاہتا ہوں .
"کون بچائے گا پاکستان ؟ عمران خان عمران خان"
Tags:Imran Khan