Imran Khan Se Mukaalma - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Imran Khan Se Mukaalma - Insaf Blog

 

رات کو کروٹیں بدل رہا تھا۔ نیند کوسوں دور تھی۔ طبیعت بوجھل سی تھی۔ رات کے آخری پہر آنکھ لگ گئی۔ کیا دیکھتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان صاحب مجھے بلاتے ہیں۔ میں نے جلدی میں تیار ہوکر وزیراعظم سیکریٹریٹ کی راہ لی۔ وزیراعظم صاحب عمارت کے اوپر والی منزل پر کھڑے تھے۔ میں نے پہنچ کر کہا کہ سر یہاں کیوں؟ وسیع وعریض وزیراعظم ہاؤس جہاں دنیا جہاں کی ہر سہولت میسر ہیں۔ کہنے لگے کہ زین ہر دن حوصلہ ہار جاتا ہوں۔ لیکن آپ جیسے ہزاروں اور لاکھوں ورکروں اور پاکستانیوں کے بارے میں جب سوچتا ہوں۔ تو مجھے توانائی اور طاقت ملتی ہے۔ ورنہ جب سے اقتدار میں آیا ہوں۔ ہر روز مشکلات اور چیلنیجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر صبح کا آغاز مسائل سے ہوتا ہے۔ کوئی ادارہ ٹھیک کام نہیں کر رہا ہے۔ ہر جگہ بیگاڑ ہے۔ ہر شاخ پر الگ الگ کہانی ہے۔ دل میں اتنا کچھ ہے۔ جن پر کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہے۔خان صاحب تسلسل سے گفتگو کررہے تھے۔ ان کی بیان میں روانگی تھی۔ میں محو حیرت تھا۔ کہ آخر پاکستان کا کیا بنے گا؟ عمران خان جیسے ایماندار لیڈر ملنا محال ہے۔ جو دن رات پاکستان کی بہتری کا سوچ رہا ہوتا ہے۔ جس نے کوئی چھٹی نہیں کی۔ جس نے وئی ائی پی کلچر کا خاتمہ کردیا۔ جس نے سادگی اپنائی۔ جس نے ملک وقوم کے پیسوں کو امانت سمھجا۔ جس نے غریب عوام کی احساس پروگرام کے ذریعے مدد کی۔ جس میں صفر فیصد سیاسی مداخلت تھی۔ جس نے لنگر خانوں کے کلچر کو فروغ دیا۔ جس نے بےکس و بے یار و مددگار لوگوں کے لیے پناگاہیں بنائی۔ جس نے بے گھر لوگوں کے لیے بنکوں سے آسان شرائط پر گھروں کی تعمیر کے لیے قرض کے حصول کو آسان بنایا۔ جس نے نوجوان نسل کے لئے آسان اقساط پر سیاسی مداخلت سے پاک کامیاب نوجوان پروگرام تشکیل دیا۔ جس نے ملک کے بجلی  بحران پر قابو پانے کے لیے ایوب خان کے بعد پہلی مرتبہ دو ڈیموں پر بیک وقت کام کا آغاز کیا۔ جس نے غریب لوگوں کے علاج معالجے کے لیے صحت انصاف کارڈز جاری کئے۔ جس نے بیرونِ دنیا میں ملک کا نام روشن کردیا۔ جس نے " سپیچ اور پیس ڈوپلومیسی" شروع کی۔ جس کی کوششوں کی بدولت بیس سالہ افغانستان جنگ کا خاتمہ ہونے جارہا ہے۔ جس کی کوششوں سے کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ جس کی وجہ سے فلسطین کے مسئلہ پر ہم خیال مسلم ممالک کے ساتھ ملکر اقوام متحدہ سے حل کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ جس کی بدولت ایران سعودی عرب مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔افسوس صد افسوس اس ملک کے اداروں پر جو احتساب رکوانے کے لیے مسلسل گزشتہ تین سال سے عمران خان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ کیونکہ اس تالاب میں سارے گندے ہیں۔ ملکی اداروں نے اربوں روپے کی کرپشن کی۔ یہ ادارے کرپشن میں سیاسی رہنماؤں کے معاون کار رہے۔ ان ادروں نے ہر ممکن کوششیں کی کہ عمران خان حکومت میں نہ آئے مگر عوامی طاقت اور ووٹ نے ان کی امیدوں کو خاک میں ملادیا۔ 2013 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارں کو ان اداروں نے ہرایا۔ پاکستان تحریک انصاف کے لیے مشکلات پیدا کی گئی۔ آج بھی یہ ادارے عمران خان کی راہ میں حائل ہے۔ دور جانے کی ضرورت نہیں۔ سینٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا۔ ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہے۔ یہ مینڈیٹ احتساب کے نام پر ملا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی قیادت میں پچیس سال محنت کی۔ تاکہ عوام کو کرپٹ لوگوں سے نجات ملے۔عمران خان مسلسل مجھے سمجھا رہے تھے۔ ان کے گلے شکوئے اپنوں سے بھی تھے۔ جنہوں نے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے نام پر ذاتی مفادات کو پروان چڑھایا یا چڑ ھارہے ہیں۔ جن لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کے نام پر ووٹ لیا۔لیکن کرپشن میں ملوث ہیں۔ افسوس عمران خان صاحب کو ایماندار اور صاف وشفاف ایم این ایز نہ مل سکے۔ باامر مجبوری کابینہ میں باہر سے لوگوں کو لایا گیا ۔اس دوران نیچے ہلچل چل رہی تھی۔ عمران خان کے مخالفین کو دیکھ کر میں آگ بگولہ ہوگیا۔ میں نے خان صاحب سے کہا کہ یہ منافق لوگ یہاں کیا کررہے ہیں۔ ان کو کیوں وزیراعظم ہاؤس میں اندار آنے دیا گیا۔؟ یہ لوگ کیوں حالات کی نزاکت کو نہیں سمجھتے۔ میں آگے بڑھ کر ان سے الجھنے والا تھا۔ خان صاحب نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر روکا اور کہا زین شور سے نہیں شعور سے ان لوگوں کا مقابلہ کرنا۔ میں گزشتہ تین سال ان لوگوں کو برداشت کررہا ہوں۔ مجھے آپ جیسے لوگوں کی مدد اور حمایت کی ضرورت ہے۔ میں نے زور سے چلاکر کہا کہ خان صاحب میری جان آپ پر قربان۔ میں اتنے زور سے چلایا تھا کہ جب میری آنکھ کھلی تو میں پسینےمیں  شرابور تھا۔ اٹھ کر میں نے دو رکعت نفل ادا کی اور سورت یسن کی تلاوت کی۔ اور عمران خان صاحب کی عمر دارزی کے لیے دعا مانگی۔ کیونکہ ایسے لیڈر شاذ و نادر ملتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یا اللہ عمران خان کے راہ میں حائل تمام روکاوٹیں ختم کریں۔ عمران خان کو اس کے میشن میں کامیابی دے۔ تاکہ عمران خان ملک کے کروڑوں غریب لوگوں کو انصاف اور ان کا حق دلاسکے۔ تاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کوئی بھوکا نہ رہے۔ کوئی بے روزگار نہ رہے۔ کسی کو گردہ بیج کر بچوں کو کھلانے کی نوبت نہ آئے۔ امین