
میرے دیس کے عوام کتنے بدقسمت ہیں؟
میرے پاکستانی بھائی اور بہنیں ظلم کی اس ناروا چکی میں کب تک پستے رہیں گے؟
ان بھیڑیوں کے پیٹ کب بھریں گے ؟
مذہب کے نام پر یہ بدترین منظر کب تک دیکھنے کو ملیں گے؟
ان ظالموں نے سیلاب زدہ مظلوم متاثرین کو بھی نہیں بخشا ۔اقوام عالم میں پاکستان کی بحیثیت قوم کے جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں ۔ غیر مسلم اقوام انگشت بدندان ہیں کہ یہ کیسی لیڈر شپ ہے جو کھلے آسمان تلے بیٹھے کنبے کے لئے بطور امداد بھیجے گئے خیمہ کو ہڑپ کر کے ان کو سردی کے موسم میں اذیت ناک زندگی دے رہے ہیں ۔
ارے ظالمو کچھ تو اللہ کا خوف کرو۔
بے بسی کی تصویر بنے ہوئے خواتین اور بچوں کے لیے بھیجے گئے خیمے اپنے جوتوں تلے بچھانا کس مذہب میں روا ہے؟
یہ کونسا اسلام ہے ؟
یہ علم کہاں سے حاصل کیا ؟
اوپر سے بے شرمی کی انتہا یہ ہے کہ ڈھٹائی کے ساتھ گھڑی گھڑی کھیلتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ۔
تم فرعونیت کی انتہا کو چھو رہے ہو ۔
لیکن وقت کے ہر فرعون کے لئے موسیٰ آ کر رہے گا۔
نشان عبرت بننا وقت کے ہر نمرود و فرعون کا مقدر ہے
تمہارا وقت بھی قریب ہے
سیلاب زدگان کی آہیں سیدھی عرش تک جا پہنچی ہیں۔
شیلٹر ہومز سے بے دخل کر دئے گئے یتیم و مساکین کی بد دعائیں لے چکے ہو۔
سڑکوں پر ایک بار پھر سونے پر مجبور مسلمان کبھی کبھی اپنے اللہ سے ہم کلام ہوتے ہوں گے اور تمہاری بربریت کی شکایت کرتے ہوں گے۔
لنگر خانوں میں بھوک مٹانے والوں کو در بدر کر گئے ہو۔
احساس پروگرام سے مستفید ہونے والوں کو محروم کرنے کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہو ۔
عنقریب وہ منظر ہمارے سامنے ہو گا جس کو "مکافات عمل" کہتے ہیں ۔