
سیاستدان اور مافیا کے درمیان ایک فرق ہوتا ہے ، عزیر بلوچ نے انکشافات کئے ہیں اور میں اب بھی حکومت سے کہتا ہوں کہ جے آئی ٹی کو سامنے لائیں . عزیر بلوچ نے کہا ہے کہ اس نے پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کے کہنے پر لوگوں کا قتل کیا ، اس کا مطلب ہے زرداری کے حکم پر اس نے یہ سب کیا ، سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ جب بی بی کو شہید کیا گیا ،اس وقت ایک باڈی گارڈ گواہ کو پیپلز پارٹی کے حکم پر قتل کردیا گیا . کیا سیاست دان اس طرح کرتے ہیں ؟ کیا وہ واقعی لوگوں کا قتل کرتے ہیں ؟ پھر عزیر بلوچ نے کہا کہ اس نے زرداری کے کہنے پر سندھ میں 14 شوگر ملوں پر بھی قبضہ کیا اور پھر ان کو سستی ترین قیمتوں پر بیچ دیا ، اور بلاول ہاؤس کے ارد گرد رہنے والے لوگوں کو دھمکیاں دیں کہ وہ اپنے گھر سستے داموں زرداری کو بیچ دیں
اس نے فریال تالپور کو ایک ایک کروڑ روپے کا بھتہ بھی اکٹھا کرکے دیا ، کیا سیاستدان یہ سب کرتے ہیں ؟ یہ کام مافیاز کرتے ہیں اور قوموں کو غلام بنا دیتے ہیں ، دوسری طرف شریف مافیا ہے جسکا تیس سال سے پنجاب پر قبضہ ہے ، جنہوں نے چھوٹے سے گھروں سے شروعات کی اور آج انکے بچے بھی اربوں روپے پر بیٹھے ہیں ، یہ سارا پیسا قوم کا ہے ، یہ انہوں نے قوم سے لوٹا ہے ، یہ لوگوں کو خریدتے ہیں اور یا پھر ان کے خلاف انتقامی کاروائی کرتے ہیں ، شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں 14 لوگوں کو قتل کروا دیا ، کیا سیاستدان ایسا کرتے ہیں یا پھر مافیا ڈان ؟ شہباز شریف پر ایک اور کیس ہے جس میں اس نے لوگوں کو قتل کروایا
میرے پاس 1996 میں میرا ایک دوست آیا ، جس سے اس وقت میرے اچھے تعلقات سے اور وہ چاہتا تھا کہ میں اسکو نواز شریف سے ملواؤں ، اس نے کہا کہ اسکا نام ان لوگوں کی لسٹ میں ہے جو پنجاب پولیس کی جانب سے مارے جائیں گے ،میں نواز شریف سے ملا اور کہا کہ اس شخص کا نام اس لسٹ سے ہٹا دیا جائے کیونکہ میں نے سنا ہے کہ آپ اس قسم کی لسٹوں کی اجازت دیتے ہیں . نواز شریف نے معصوم سی شکل بنائی اور کہا "واقعی؟" . پھر اس نے میرے دوست سے کہا کہ فکر مت کرو میں پولیس سے کہوں گا کہ آپکا نام اگر اس لسٹ میں ہے تو اسکو ہٹا دیں ، اس وقت مجھے پہلی بار پتہ چلا کہ وہ فہرستیں پولیس کو عدالتی قتل کروانے کیلئے دی گئیں تھیں
میں اور میرا دوست خوشی خوشی باہر آئے کہ اسکی زندگی بچ گئی تھی ، پنجاب پولیس نے اس شخص کو ڈنڈوں سے مار مار کر جان سے مار دیا ، اور میں پہلی بار یہ واقعہ بتا رہا ہوں ، جمہوریت میں تو ایسا بالکل نہیں ہوتا ، ایسا تو مافیاز میں ہوتا ہے ، ہماری جنگ سیاستدانوں کے خلاف نہیں بلکہ مافیاز کے خلاف ہے ، جو مافیا سیاسی انتقام لیتا ہے اور لوگوں کو قتل کرتا ہے ، ان لوگوں نے جتنا پیسا لوٹا ہے اور اس ملک کو جتنا نقصان پہنچایا ہے میں کہتا ہوں کہ کوئی دشمن بھی ملک کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا ، 2008 میں جب زرداری صدر تھا تو ہر پاکستان 35 ہزار روپے کا مقروض تھا اور آج ان دونوں کی پارٹنرشپ کے بعد ہر ایک پاکستانی ایک لاکھ تیس ہزار روپے کا مقروض ہے
اسکا مطلب ہے کہ اگر ایک خاندان میں پانچ افراد ہیں تو ہر ایک خاندان چھ لاکھ روپے کا مقروض ہے ، ہمارا ملک غریب ہوتا ہ رہا ہے ، یاد کریں کہ ایک ہزار روپے میں نو سال پہلے آپ کیا کچھ خرید سکتے تھے اور آج کیا خرید سکتے ہیں ، ہم جتنا نیچے جاتے جائیں گے ہمارے پیسے کی قدر بھی اتنی ہی گرتی جائیگی اور لوگ مزید غریب ہوتے جائینگے ، گھر کا اکیلا کفیل ایک سے زیادہ نوکریاں کئے بغیر نہیں رہ سکے گا ، جب ایک ملک قرضہ لیتا ہے تو ہوتا کیا ہے ؟ آپ کو وہ ٹیکسوں کی شکل میں واپس کرنا پڑتا ہے اور اس طرح مہنگائی بڑھ جاتی ہے ، کتنی بڑی نا انصافی ہے یہ اور پھر یہ اپنی عیدیں ملک سے باہر کرتے ہیں ، انکے علاج ملک سے باہر ہوتے ہیں ، خریداری بیرون ملک سے کرتے ہیں ، تو پھر حکومت کرنے پاکستان کیوں آتے ہیں ؟ زرداری تو کبھی کبھی پاکستان آتا ہے ، ان کے پاس 25 سال پہلے پاکستان سے باہر کیا تھا ؟ اور آج انہوں نے کھربوں روپے باہر بنا لئے ہیں
عمران خان کے خطاب سے اقتباس