وزیراعظم عمران خان کا پختونخوا کے 100 روزہ ایجنڈے کی تکمیل کے موقع پر خطاب | Pakistan Tehreek-e-Insaf
    پاکستان نے امریکا کی مذاکرات کیلئے طالبان سے بات کروا دی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا پہلے ہمیں ڈومور کہتا تھا اب امریکا ہمیں کہتا ہے کہ افغان طالبان سے بات کروا دو، جس پرپاکستان نے امریکا کی افغان طالبان سے بات کروائی ہے۔ انہوں نے آج پشاور میں صوبائی حکومت کی100روزہ کارکردگی پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے پی والے دوسری باری نہیں دیتے لیکن ہمیں دوسری باری دی۔ الیکشن میں دھاندلی کیخلاف ہم ہرحلقہ کھولنے کو تیار ہیں۔پچھلی حکومت نے اربوں روپے کے فنڈز الیکشن میں خرچ کیے۔ ہم اس لیے کے پی میں جیتے کہ لوگوں کی زندگی خوشحال کی۔لوگوں نے سمجھا کہ ہم نے وعدے نہیں کیے لیکن کوشش کی۔ جس پر لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا۔ انہو ں نے کہا کہ محمود خان ایک سادہ اور سچا انسان ہے۔ مجھے ایمانداری پر پورا اعتماد ہے۔ اگر کوئی آدمی جتنا بھی عقلمند ہو لیکن اگر وہ ایماندار اور دیانتدار نہیں تواس کا کوئی فائدہ نہیں۔ پنجاب کے لوگوں نے عثمان بزدار کو بڑا مذاق اڑایا۔پنجاب کے لوگوں کو ایسے وزیراعلیٰ کی عادت تھی جوگاڑیوں کا پروٹوکول، 35کروڑ خرچے سے جہاز استعمال کررہا ہے۔ لیکن یہاں ایک سادہ اور دلیروزیراعلیٰ ہے۔ یہ مافیا کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں۔اسی طرح یہ دونوں وزیراعلیٰ کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ مجھے خوشی ہوئی جب محمود خان نے شیلٹر ہوم دکھا یا جو انہوں نے غریبوں کیلئے بنایا ہے۔انہوں نے غریبوں کیلئے نام مہمان خانہ رکھا ہے۔اب یہ مہمان خانے 5 بنائے جائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ جس ملک کا تعلیم کا نظام غریب کو غریب اور امیر کو امیر کردے توملک کیسے فلاحی ریاست بنے گا؟ ہم پہلی بار پورے پاکستان میں یکساں تعلیم کیلئے زور لگا رہے ہیں۔ اسی طرح سرکاری اور نجی اسپتال بنائے گئے۔آہستہ آہستہ سرکاری اسپتال غریبوں اور نجی امیروں کیلئے بن گئے۔یہی وہ کامیابی کا راستہ ہے۔مدینہ کی ریاست کا راستہ بھی یہی ہے۔اللہ ہمیں نبی پاک ﷺ کے راستے پر چلنے کی ہدایت فرماتا ہے۔مدینہ کی ریاست توغریب تھی۔ لیکن اس کے باوجود نبی پاک ﷺ نے غریبوں کا ساتھ دیا۔یہی پاکستان کا مقصد تھا۔وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ تمام وزراء کو سب آفس جانا چاہیے،روز جانا چاہیے اور شام تک وہاں بیٹھنا چاہیے، مجھے کوئی نہ کہے کہ میری وزارت لے لی ہے۔ اب مجھے یہ مسئلہ نہیں ہے کہ اگر کسی سے وزارت لے لی تووہ فاروڈ بلاک نہ بنالے لیکن اب ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اس لیے وزراء تمام پالیسیاں غریبوں کو مدنظر رکھ بنائیں۔بیوروکریسی کی سوچ یہ ہے کہ سرمایہ کاری اچھی چیز نہیں ہے۔لیکن ہم نے سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریز ہمارے نہیں تھے بلکہ وہ باہر سے آئے ہوئے تھے۔ اس لیے وہ لوگوں کے ٹیکس کے پیسے پر گورنر ہاؤسز بنائے ، بڑے بڑے محلات بنائے جس میں ایک ایک آدمی رہتا تھا۔جب انگریز یہاں سے گیا توہمارے حکمرانوں نے بھی وہی رویہ جاری رکھا ہوا ہے۔ہمارے لوگوں کو وہاں جانا چاہیے۔گورنرہاؤس لاہور کی دیوار توڑنے کا اس لیے فیصلہ کیا کہ لوگ وہاں کی خوبصورتی سوچیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک این جی او ترس نے پشاور میں پانچ شیلٹر ہومزمیں کھانا اور انتظامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگزون کمپنی 27سال بعد پاکستان آئی ہے انہوں نے ہمارے سمندر میں ایک جگہ دیکھی ہے جس میں انہوں نے ڈرلنگ شروع کردی۔ان کا کہنا ہے یہاں گیس کے ذخائر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پہلے ہمیں ڈومور کہتا تھا لیکن اب امریکا ہی ہمیں کہتا ہے کہ افغان طالبان سے بات کروا دو، جب میں کہتا تھا کہ بات چیت کے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا تومجھے طالبان خان کہا جاتا تھا۔ لیکن آج پاکستان نے امریکا کی افغان طالبان سے بات کروائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوگیا تو بڑی ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کو ہدایت کی کہ اگر کوئی بیوروکریٹ کام نہیں کرتا تواس کیخلاف ایکشن لیں ۔ لوگوں نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے۔لوگ یہ نہیں سنیں گے کہ بیوروکریٹ نے کام نہیں کرنے دیا۔ لوگ ہمیں ڈنڈے ماریں گے۔