سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل سے صحافیوں اور اپنے وکلاء کے ساتھ گفتگو
واضح الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں جس نے بھی چھبیسویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ہے اس نے آئینِ پاکستان کی بنیادوں کو ہلا کر پاکستان کے ساتھ غداری کی ہے۔
مجھے جِس طرح پنجرے میں بند رکھ کر ذہنی اذیت دی گئی یہ بُہت ہی نیچ اور افسوسناک حرکت ہے، جانوروں سے بدتر سلوک کیا گیا،سیل کی بجلی پانچ دن تک بند رکھی گئی، سیل میں گُھپ اندھیرا رکھا گیا، 10 دن تک سیل سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا، کئی ہفتے تک میرے ڈاکٹرز، فیملی اور وکلا کو ملنے پر پابندی لگائی گئی، یہ سختیاں اور ٹارچر کرکے مجھے توڑنا چاہتے ہیں مگر میں اِس ظلم کے باوجود پاکستانی قوم کی حقیقی آزادی کے لیے ڈٹا رہوں گا۔
نواز شریف کو پاکستان کے مستقبل اور پاکستانیوں کے مفاد اور بہتری سے کوئی سروکار نہیں، کیونکہ اِسکے پیسے ، جائیداد سب باہِر ہے، یہ پاکستان میں صرف اور صرف لوٹ مار کے لئے ہی آتے ہیں اور پھر اپنے وطن واپس لوٹ جاتے ہیں، جب یہ وزیراعظم تھا تو 22 دفعہ برطانیہ گیا تھا اب تو ویسے بھی یہ بارہواں کھلاڑی ہے، اس لئے اپنے وطن واپس سدھار گیا ہے۔
انتظار پنجوتھہ کے اغوا پر شدید تشویش ہے، یہ جبری گمشدگی میری ذات سے مخاصمت کا شاخسانہ ہے، مُلک میں مکمل لاقانونیت کا راج ہے، میرے فوکل پرسن کے اغوا کو 21 دن ہو گئے، اُسکا قصور کیا ہے؟ افسوس ہے کہ عدالتیں بھی خاموش ہیں۔