
Chairman Imran Khan's Message from Jail on Eid ul ul Azha
Eid Mubarak to my nation. Eid ul Azha marks the embracing of the spirit of sacrifice exemplified by the Prophet Ibrahim AS.
Unfortunately, the worship of the ego and nafs e ammara by a few individuals has led to degradation of every institution and the moral decay of our society.
The plight of Pakistani cricket illustrates how the ego of an individual and consequent nepotism have already pushed Pakistan to the brink of disaster. Mohsin Naqvi is not only regarded as a son by Asif Zardari, also known Mr. 10%, but he also has a family relationship with COAS Asim Munir. Mohsin Naqvi acts as their frontman and was first rewarded with the position of Chief Minister, marking one of the darkest eras in Pakistan’s history. He must be tried under Article 6 for not allowing elections to be held in Punjab as was required under our Constitution. He also unleashed unprecedented brutality upon the nation: homes were violated, workers were killed, jailed, and subjected to torture. After accomplishing a record-setting level of fascism, he was rewarded with not only the sensitive responsibility of the interior ministry but also the PCB Chairmanship. Instead of focusing on enhancing the team’s performance, Mohsin Naqvi invested all his energies in suppressing political opponents. The recent performance of the Pakistan Cricket Team shows that the players are at their lowest morale, as the team is presided over by an incompetent tout.
These mistaken priorities are also evident in the country’s law and order situation. All state machinery is focused on unleashing fascism & violence against citizens, while the law and order situation has deteriorated and terrorism is on the rise, while the economy is in a tailspin.
Lastly, the ‘Jungle ka Badshah’, who is the prime string puller, must now stop the destruction of the institutions. It is high time for course correction, lest the country meets the same fate as the Pakistan Cricket Team did in the 2024 World Cup.
چیئرمین عمران خان کا عیدالاضحیٰ پر جیل سے پیغام
اہلِ وطن کو عید کی خوشیاں مبارک
عیدالاضحیٰ ایثار و قربانی کے اس جذبے، جس کی مثال جنابِ ابراہیم علیہ السّلام کی جانب سے قائم کی گئی،کوصحیح معنوں میں اپنانے کا درس دیتی ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے ہاں چند افراد کی اپنی اناؤں کی پوجا اور نفسِ عمّارہ کی پرستش نے ہمارے سماج کی اخلاقی تباہی کا سامان کیا ہے اور ہر ادارے کو تنزّلی و انحطاط کی بھینٹ چڑھایا ہے۔
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی کسمپرسی پوری طرح یہ ظاہر کر رہی ہے کہ کیسے ایک شخص کی انا اور اس کے نتیجے میں اقربا پروری نے پہلے ہی پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ محسن نقوی کو زرداری، جو مسٹر ٹین پرسنٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ہی اپنا بیٹا قرار نہیں دیتا بلکہ اس کے چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر سے بھی خاندانی مراسم/تعلقات ہیں۔ محسن نقوی انکے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا ہے چنانچہ پہلے اسے وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے نوازا گیا حالانکہ (اس کی وزارتِ اعلیٰ کا) یہ دور پاکستان کی تاریخ کے تاریک ترین ادوار میں سے ایک ہے۔ اس کے خلاف تو دستور کی منشا اور آئین کے تقاضوں کے مطابق پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کی اجازت نہ دینے پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئیے۔
پھر اس نے قوم پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور جبر و فسطائیت کی ایسی سیاہ تاریخ رقم کی جسکی نظیر تک ملنا ناممکن ہے۔ اسکی نگرانی میں چادر و چاردیواری کےتقدّس کو پامال کیا گیا، سیاسی کارکنان (ناحق) قتل کئے گئے، انہیں جیلوں میں ڈالا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنائے گئے۔ وحشت و سفّاکیّت کا ریکارڈ قائم کرنے پر اسےداخلہ امور جیسی حسّاس ترین وزارت سےہی نہیں بلکہ سینیٹرشپ اور پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کی سربراہی کے ذریعے بھی نوازا گیا۔
ٹیم کی کارکردگی میں اضافے پر توجّہ دینے کی بجائے محسن نقوی نے نے اپنی تمام تر توانائیاں (سرکار کے) سیاسی مخالفین کو دبانے میں کھپا دیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی ثابت کرتی ہےکہ کھلاڑیوں کا مورال بُری طرح مجروح/نچلی ترین سطح پر ہے کیونکہ کرکٹ بورڈ کی کمان ایک نااہل ٹاؤٹ کے ہاتھ میں ہے۔
ترجیحات میں یہ حد درجہ بگاڑ ملک میں امن و امان کی صورتحال سے بھی عیاں ہے۔ پوری ریاستی مشینری شہریوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے اور سفّاکیّت کے ریکارڈز قائم کرنے میں لگی ہوئی ہے جبکہ امنِ عامہ درہم برہم ہے، دہشتگردی بڑھ رہی ہے اور معیشت تباہی کے پاتال میں اتر چکی ہے۔
حتمی طور پر اب ”جنگل کے بادشاہ“، جو بنیادی طور پر اس ملک میں ڈوریاں ہلاتا ہے، کو اداروں کی تباہی کا سلسلہ فی الفور ترک کر دینا چاہئیے۔ وقت آگیا ہے کہ اپنا قبلہ درست کیا جائے قبل اس کے کہ ملک کا حشر بھی وہی ہو جو 2024 کے عالمی کپ کے دوران پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کا ہوا۔