
Founding Chairman Imran Khan's Message from Jail
14th June, 2024
“It is unfortunate how policemen and our soldiers are being targeted by terrorists as we witness casualties on a daily basis. But the military intelligence agencies, instead of doing their job of timely intelligence gathering about terrorists presence & movement, are being illegally used to pressurise and harass Judges adjudicating PTI related cases (IHC judges, ATC judges); while journalists alongside political workers & social media activists & their relatives are being abducted or "arrested” on fake charges.
The latest letter by ATC Judge Sargodha to the CJ LHC and before that the letter by 6 Judges of IHC to the CJP have revealed the massive level of involvement of ISI in judicial matters; to date this continues with impunity.
By abducting family members of Overseas PTI supporters, leaders & of our social media team, the colonial tactic of collective punishment is being used by our military intel agencies similar to what the Indian army is practising in Indian Occupied Jammu & Kashmir.
All this is causing an increasing uncertainty and leading the country into chaos. The absence of rule of law is directly affecting the economy and discouraging investment. Pakistan needs investment and Overseas Pakistanis are our biggest assests for this, but they are being treated as enemies.
Therefore, I request the Superior Judiciary especially the Supreme Court to look into the matter and, in light of the observations of the Chief Justice Lahore High Court and Judges of Islamabad High Court, save the justice system by curtailing the ISI and the Establishment's intrusion in the judicial system.
This is also tarnishing the image of our armed forces. Unless legal action is taken to restore the independence of the judiciary, the country's economy will also suffer further irreparable loss.”
بانی چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے خصوصی پیغام
پاکستان میں سرمایہ کاری تب آئے گی جب ملک میں قانون کی حکمرانی قائم ہو گی ۔ آئی ایس آئی کے کردار کو ری ڈیفائین اور ری ڈٹرمن کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت آئی ایس آئی ملک میں انصاف کے نظام میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے ۔ آئی ایس آئی پی ٹی آئی کو کرش کرنے ، پی ٹی آئی کے لوگوں کو اٹھانے ، پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف مقدمات کے فیصلوں میں عدلیہ کو دباؤ میں لانے کیلئے کام کر رہی ہے۔ اس سے نقصان یہ ہو رہا ہے کہ ادارے کی باردڑز کے مسائل اور ملک میں دندناتے دہشت گردوں سے توجہ ہٹ چکی ہے ۔ ہمارے فوجی اور پولیس ملازم روز شہید ہورہے ہیں،آئی ایس ائی کا کام ہمیں تحفظ دینا ہے،لیکن اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگایا گیا ہے ۔ اس کی وجہ سے نہ صرف فوج کا ادارہ بدنام ہو رہا ہے کہ بلکہ عوام اور فوج کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہو رہا ہے ۔
اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ سرگودھا کے جج نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ کیسے خفیہ ادارے نے اس پر دباو ڈالا۔اس جج کے گھر کی گیس کاٹ دی گئی۔ ایسے ججز عدلیہ، نظام انصاف کی بہتری کیلئے روشنی کا مینار ہیں ۔ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط ہی کا تسلسل ہے ۔ قوم سرگودھا کے 1،اسلام اباد ہائیکورٹ کے 6،سپریم کورٹ کے 3ججز کو سلام پیش کرتی ہے۔پی ٹی آئی کے جو جج ہیں ان پر دباو ڈالا جا رہا ہے ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ ان کے دور میں کوئی مداخلت نہیں ہوئی ، چیف جسٹس کے سامنے قانون کی حکمرانی میں مداخلت ہو رہی ہے،ہمارا پارٹی دفتر توڑ دیا گیا ہے۔چیف جسٹس کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کروائیں۔
جو جج ہمیں انصاف دینے لگتا ہے اسے پریشرائز کیا جاتا ہے۔جو صحافی پی ٹی آئی کے حق میں بولتا ہے اسے پکڑ لیا جاتا ہے۔ جس طرح ایک آزاد صحافی عمران ریاض کو احرام کی حالت میں گرفتار کیا گیا یہ بہت بڑی زیادتی ہے ۔کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے بارے میں کسی کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے نہ ہی اس کے انکشافات پر ابھی تک کوئی تحقیقات سامنے آئی ہیں۔
رؤف حسن پر حملہ کرکے اسکا منہ کاٹ دیا گیا،علی زمان پر تشدد کیا گیا،اس سب میں آئی ایس آئی شامل ہے ۔ہماری خواتین بالخصوص صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو عدالت سے ضمانت کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ، ان کو جس طریقے سے جسمانی اور ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ اظہر مشوانی کے بھائی، ڈاکٹر شہباز گل کے بھائی اور کئی اور لوگوں کو آئی ایس آئی نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا یہ بہت خطرناک ہے جس سے ملک کا نقصان ہو گا۔ یہ سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیئے اور جبری گمشدگیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیئے کیونکہ قاضی فائز عیسیٰ نے خود کہا تھا کہ آج کے بعد کسی بھی شخص کو جبری طور پر لاپتہ نہیں کیا جائے گا۔
بجٹ کے مطابق ہم نے 13ہزار ارب کا ریونیو اکٹھا کرنا ہے،جسمیں سے 9ہزار8سو ارب قرض کا سود ادا کرنا ہے۔بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے ہمیں ساڑھے 7ہزار ارب کا قرض لینا پڑے گا،پاکستان تو ڈوب چکا ہےیہ نظام صرف اسی صورت درست ہو سکتا ہے جب آمدنی میں اضافہ ہو گا اور آمدنی میں اضافہ تبھی ہو گا جب سرمایہ کاری آئے گی۔ حکومت نے اپنے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر سارا بوجھ ڈال دیا۔ 50 سالہ دور میں سب سے کم سرمایہ کاری موجودہ حکومت کے دور میں آئی ہے ۔ ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے پیسہ ملک سے باہر جا رہا ہے اور تمام ٹیکس تنخواہ دار طبقے پر لگا دیے گئے ۔نیب کے قیام کے 17 سال میں 2017-18 تک 295 ارب روپیہ اکٹھا کیا گیا جبکہ ہمارے دور اقتدار میں 480 ارب روپیہ اکٹھا کیا گیا ۔ 1100 ارب کا چوری شدہ پیسہ بھی ملک میں واپس آنا تھا لیکن نیب قوانین تبدیل کر دیے گئے اور تب سے لے کر آج تک بمشکل 200 ارب روپیہ اکٹھا ہو پایا ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ اپنے مفادات کیلئے کر رہے ہیں ۔
مذاکرات کے معاملہ پر غلط بیانی نہ کی جائے کہ ہم مذاکرات نہیں چاہتے۔جب فیصلے اوپر سے بڑے صاحب کریں گے تو پھر ان سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟؟جسٹس بندیال کے کہنے پر پی ڈی ایم سے مذاکرات کئے تو کہا گیا بڑے صاحب نے فیصلہ کیا ہے جب تک بندیال ہے الیکشن نہیں ہوں گے ۔سیاستدان ہمیشہ مذاکرات میں ہی جاتا ہے،ہم نے مشرف دور میں بھی اسکے نمائندے سے مذاکرات کئے،حکومت سے نہیں۔
پارٹی کو پیغام ہے کہ گروپنگ ختم کرکے اکھٹی ہو جائے،یہ پاکستان کی زندگی موت کا فیصلہ ہے۔اب بھی پارٹی میں جو گروپنگ کرے گا اسے نہیں چھوڑوں گا سخت الیکشن لوں گا۔