Chairman Imran Khan's Message from Jail | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

Chairman Imran Khan's Message from Jail

Independent media is one of the most important pillars of the state. It acts as a watchdog and compels the government to correct its course.

In Pakistan the media has always been vulnerable to control by the state while journalists have been targeted for their critical approaches.

My govt tried to change this environment by bringing in the Protection of Journalists and Media Law but it has been sidelined since the engineered VoNC.

Over the last two years in Pakistan, media has been forced into silence, and journalists who dissent face suppression.

Arshad Sharif was driven into exile by grave threats and was murdered in cold blood in Kenya.

Dr. Moeed Pirzada, Sabir Shakir, and Wajahat Saeed Khan have been compelled to leave the country. Imran Riaz Khan was abducted and tortured for over six months, while journalists like Siddique Jan, Sami Ibrahim, Arif Hameed Bhatti and Adeel Habib have been under constant pressure.

Who is orchestrating this systematic oppression in clear violation of our Constitution & our commitments under international conventions?

The crackdown and muzzling of the media through threats, harassment & oppressive ordinances is also a direct attack on democracy and freedom of expression.

 

چیئرمین عمران خان کا جیل سے پیغام

آزاد میڈیا ریاست کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک ہے۔ یہ نگران (واچ ڈاگ) کا کردار ادا کرتا اور حکومت کو اپنی غلطیوں کی اصلاح پر مجبور کرتا ہے۔

پاکستان میں میڈیا ہمیشہ سے ریاستی اثر و رسوخ کے تابع رہا ہے جبکہ اہلِ صحافت اپنی تنقیدی سوچ کے باعث ریاستی عتاب کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔

میری حکومت نے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا لاء کے ذریعے اس ماحول کو تبدیل کرنے کی کوشش کی مگر سازش کے تحت لائی گئی تحریک عدمِ اعتماد کے بعد سے اسے کلیتاً ایک جانب دھکیل دیا گیا ہے۔ 

گزشتہ 2 برس کے دوران پاکستان میں میڈیا کو زبردستی زباں بندی پر مجبور کیا گیا ہےاور اختلاف کی جسارت کرنے والے صحافیوں کو جبر و عتاب کا سامنا ہے۔

ارشد شریف کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ذریعے ترکِ وطن پر مجبور کیا گیا اور پھر کینیا میں نہایت سفّاکیّت سےاس کا قتل کردیا گیا۔ ڈاکٹر معیدپیرزادہ، صابر شاکر اور وجاہت سعید خان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ عمران ریاض خان کو اغوا کیا گیا اور 6ماہ سے زائد عرصے تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ صدیق جان، سمیع ابراہیم، عارف حمید بھٹی اور عدیل حبیب جیسے صحافی مستقل دباؤ کے شکار ہیں۔

کون ہے جو ہمارے دستور اور عالمی معاہدوں کے تحت ہم پر عائد ذمہ داریوں کو کھلے عام پیروں تلے روندتے ہوئے ملک میں  اس منظم ریاستی جبر و فسطائیت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے؟ میڈیا کے خلاف جاری یہ کریک ڈاؤن اور دھونس، دھمکی، ڈر، خوف اور دیگر فسطائی حربوں کے ذریعے اہلِ صحافت کی زباں بندی ہماری جمہوریت اور آزادئ اظہار پر بھی ایک کھلا حملہ ہیں۔