عمران خان کو ووٹ کیوں دیں۔۔؟؟ محمد تحسین کا انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
imran-khan-ko-vote-insaf-blog-tehseen

 

١ دوسری پارٹیوں اور لیڈران کو بار بار آزما چکے، صرف ایک موقع عمران خان کو دیتے ہیں۔

٢- عمران خان کو پہلی حکومت جنگ سے ایک مکمل تباہ حال صوبے پر ملی۔ اس صوبے کے ساتھ سینکڑوں میل تک افغانستان کا بارڈر ہے جہاں پر پچھلے چالیس سال سے جنگ جاری ہے اور عالمی طاقتیں وہاں نبرد آزما ہیں، افغانستان سے پاکستان میں کھلی آمدورفت ہے اور چیکنگ کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں۔ اس صوبے کے ساتھ سات سو کلومیٹر قبائلی علاقہ ہے جسے عرف عام میں علاقہ غیر کہا جاتا ہے اور وہاں ریاستِ پاکستان کی کوئی عملداری نہیں تھی۔ اس صوبے میں بیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں اور تخریب کاری کی اکثر وارداتوں میں وہ ملوث پائے گئے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ وہی تھا، سب سے زیادہ ہلاکتیں وہیں ہوئیں، سب سے زیادہ کاروبار وہیں متاثر ہوا، قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع ہوا تو لاکھوں پناہ گزین اسی صوبے میں آئے، پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں خیبر پختونخواہ پہاڑی اور نیم پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے جہاں ترقیاتی کام کرنا بے اتنہا مشکل اور بہت مہنگا ہوتا ہے۔ ان سارے فیکٹرز کے باوجود بھی تحریکِ انصاف کی پہلی ہی حکومت  نے نا صرف بہتر کام کیا بلکہ اکثر شعبوں میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں لیڈ بھی لی۔ جن میں پنجاب بھی شامل ہے جہاں دس سال سے مسلسل ایک پارٹی کی حکومت تھی اور مجموعی طور پر بیس سال سے زیادہ ایک ہی پارٹی نے حکومت کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلی بار خیبر پختونخواہ میں کوئی پارٹی مسلسل دوسری بار حکومت بنائے گی۔

٣- عمران خان نے حکومت میں ناہوتے ہوئے بھی پاکستان کے لیے بہت بڑے بڑے اور کامیاب رفاعی پراجیکٹس کیے ہیں۔

٤- عمران خان کا بدترین مخالف بھی اس پر کرپشن اور بددیانتی کا کوئی الزام نہیں لگا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ پانچ سال کی وقافی اور دس سال کی صوبائی حکومت کے بعد بھی نون لیگ کو عمران خان کے خلاف صرف ذاتیات کا سہارا لینا پڑا۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور ہمیں ایسا لیڈر چاہیے جو نا خود کرپٹ ہو اور ناہی کرپشن کرنے دے۔

٥- عمران خان کی بیرونِ ملک ناتو کوئی جائیداد ہے اور نا ہی کاروبار، تو جس بندے کا جینا مرنا پاکستان میں ہی ہے وہ یقینا ان لیڈران کے مقابلے میں ملک کے لیے زیادہ بہتر سوچے کا جو صرف حکومت کرنے پاکستان میں آتے ہیں۔

٦- ایک اور بڑا فیکڑ جس کی بنیاد پر میں عمران خان کو ووٹ کررہا ہوں وہ اس کی عالمی سطح پر گُڈ ول ہے۔ پاکستان کے معاشی حالات اور خارجہ امور اس وقت مکمل تباہی کا شکار ہیں۔ پاکستان کو ایک ایسا لیڈر چاہیے جو ناصرف انٹرنیشنل کمیونٹی میں کھل کر بغیر پرچی کے پاکستان کا موقف بیان کرسکے بلکہ دنیا اسے سنے بھی اور سیریس بھی لے۔ عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے سے پاکستان کو انٹرنیشنل لیول پر بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔

٧- عمران خان ہی وہ شخص ہے جس نے پاکستانی قوم کو سیاسی شعور دیا۔ ہمیں چور کو چور کہنے کا حوصلہ دیا۔ اس سے پہلے تو یہ حالات تھے کہ بڑے چور کو چور کہنا بھی جرم تھا۔ عمران خان کی بدولت پاکستان کی نوجوان نسل نے سیاست اور الیکشن پراسس میں حصہ لینا شروع کیا۔ اگر عمران خان ناکام ہوجاتا ہے تو پاکستان کے نوجوان سیاست سے لاتعلق ہوجائیں گے۔

٨- عمران خان کا فوکس سڑکوں اور پلوں کے بجائے تعلیم اور صحت ہے۔ یاد رکھیں ہر گھر سے موٹروے نکل رہی ہو لیکن اگر جہالت ختم نہیں ہوگی تو پاکستان کبھی ترقی یافتہ ملک نہیں بن سکتا۔

٩- پاکستان میں کئی ایسے مواقع ہیں جن کے ذریعے پاکستان بے پناہ زرِ مبادلہ کما سکتا ہے۔ ان میں سے ایک سیاحت کا شعبہ ہے۔ پاکستان دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں شامل ہے، صحرا، سمندر، دریا، ندیاں، جھیلیں، آبشاریں، وادیاں اور بلند و بالا پہاڑ۔ لیکن کبھی کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی۔ جبکہ عمران خان کی ہر تقریر کا یہ بنیادی جز ہے کہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

١٠- عمران خان کے منشور میں جنوبی صوبہ پنجاب بھی شامل ہے جو از حد ضروری ہے تاکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوسکے۔ پچھلے ستر سالوں سے پنجاب کا سارا بجٹ صرف لاہور کے چند پوش علاقوں تک محدود ہے اور باقی صوبہ انتہائی پسماندگی کا شکار ہے۔

١١- نون لیگ ہو یا پیپلز پارٹی اب یہ صرف صوبائی اور علاقائی پارٹیاں بن کر رہ گئی۔ ان کے مقابلے میں تحریکِ انصاف کی مقبولیت ہر صوبے میں تقریبا یکساں ہیں۔ ہمیں ایسی پارٹی کی حکومت چاہیے جو ان مشکل حالات میں فیڈریشن کو مضبوط کرسکے۔

١٢- عمران خان کے علاوہ آپ نے کسی بھی دوسرے سیاسی رہنما سے ماحولیات، بڑھتی ہوئی آبادی، پانی، آلودگی وغیرہ جیسے مسائل کے بارے میں نہیں سنا ہوگا۔ یاد رہے پاکستان گلوبل وارمنگ سے بدترین متاثر شدہ ممالک میں شامل ہے۔ ہمیں ایک ایسا لیڈر چاہیے جسے ان مسائل کا بھی ادراک ہو۔ عمران خان نے صرف ایک صوبے کی حکومت ہوتے ہوئے بھی عملی طور پر اس طرف توجہ دی۔ آپ بلین ٹری سونامی منصوبے کی سیاسی طور پر مخالفت کرلیں لیکن اس کا فائدہ آپ کی آئندہ نسلیں بھی اٹھائیں گی۔ ایک ارب نا سہی ایک کروڑ پودے بھی لگے ہوں تو آپ خود سوچیں کہ عمران خان کو اس کا کیا سیاسی فائدہ ہوا؟ جہاں لوگوں گٹر کے ڈھکنے لگوانے، نالی پکی کروانے اور بریانی کی پلیٹ پر ووٹ دیتے ہوں انہیں ایسے منصوبے کی افادیت کا کیا خاک پتہ ہوگا۔ لیکن عمران خان نے پھر بھی یہ پراجیکٹ کیا جس کا نا کوئی ذاتی فائدہ تھا اور نا ہی سیاسی۔

١٣۔ عمران خان نے ایک بہت مستقل مزاج انسان ہے۔ اس نے مسلسل ٢٠ سال کی کوشش کے بعد پاکستان کے سب سے طاقتو کرپٹ خاندان کو قانون کے سامنے سرنگوں کروادیا ہے۔

١٤- چونکہ عمران خان کے بیرونِ ملک کوئی سٹیکز نہیں ہیں اس لیے وہ کبھی عالمی طاقتوں سے بلیک میل نہیں ہوگا۔

١٥- عمران خان نے کبھی صوبائیت، لسانیت، نسل پرستی یا مذہبی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگا۔ دیگر تمام جماعتوں کا کردار دیکھ لیں مشکل وقت پڑنے پر انہیں بنگلہ دیش اور مجیب الرحمٰن بھی یاد آنے لگتے ہیں اور جاگ پنجابی جاگ، جے سندھ، سندھ نا ڈیسوں وغیرہ ٹائپ نعرے بھی لگانے لگتے ہیں جبکہ عمران خان نے ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیت کی بات کی ہے۔

١٦۔ عمران خان بیس سال کی عمر میں ایک کرکٹر سے لے کر ایک رفاعی اور سماجی شخصیت تک اور پھر ایک سیاستدان کے طور پر مسلسل پاکستان کے لیے لڑتا رہا ہے۔ وہ اتنا تو ڈیزرو کرتا ہے کہ ہم اپنا ووٹ اسے دیں۔ بار بار نہیں صرف ایک بار۔ اگر وہ دوسروں کے مقابلے میں بہتر ثابت نا ہوسکا تو ہم سب مل کر اسے باہر نکالیں گے۔ لیکن صرف ایک بار اسے موقع تو دیں۔ 

آخر میں کہوں گا،

میں ڈھیر محبتاں نئیں منگدا
بس مہر بلے تے لا چھوڑیں!

(محمد تحسین)

Tags:Imran Khan