روک سکو تو روکو انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
rok-sako-to-insaf-blog

 

حق کی پہلی نشانی یہ ہے کہ اس کی ہمیشہ مخالفت ہوتی ہے ، جسکی کوئی مخالفت نہیں وہ قطعاً حق نہیں ۔ (حضرت علی کرم اللہ وجہہ )


رواں سال کی بازگشت انتہائی عجیب ہے ، سوالات سے جنم لیتے ہوئے ، سوالات کی بوچھاڑ پہ ہی ختم ہو جاتی ہے ، جواب زندہ تابندہ صورت میں موجود ہیں لیکن سوال کرنے والے کا مقصد جواب حاصل کرنا نہیں بلکہ پاکستانی عوام کی توجہ ان جوابات سے  ہٹانا ہے تاکہ حقائق کھل کر عوام پہ آشکار نہ ہوں ۔ باطل قوتیں ہمیشہ ہی سچ کی دشمن رہی ہیں ۔
                                      تاریخ کا ذکر کروں یا پچھلی دو دہائیوں کا جو کہ میری ذندگی کا ادوار بھی رہی ہیں ، میں نے وطنِ عزیز کو تباہی کی طرف ہی بڑھتے دیکھا ۔ وقت گزرتا رہا اور تباہی کا یہ ناسور بڑھتا پھولتا رہا ۔
         پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور بلاشبہ اللہ نے اسے بلندوبالا ہی رکھنا ہے ۔اللہ نے ہماری قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے ایک لشکر اتارا جو صرف اور صرف اس ملک کی بقا کا جذبہ رکھتا ہے ۔ وہ انقلابی لشکر تبدیلی لشکر ہے جو اپنی انتھک محنت کے باوجود بھی تنقید برائے تنقید کا شکار ہے ۔ سازشوں کا جال ان کے قدموں میں بچھایا جا رہا ہے لیکن خدا سلامت رکھے ان کی استقامت کو کہ ان کا حوصلہ بلند ہے اور وہ ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ 
            یہ تبدیلی مخالف شور ، میرا تبدیلی پہ ایمان کو مزید مضبوط کر رہا ہے ۔ جب کوئی اچھا اور نیک کام ہونے جا رہا ہو اور باطل قوتیں اس سے ٹکرائیں تو سمجھ لیں کہ کامیابی بہت قریب ہے لہٰذا تبدیلی آچکی ہے ، تبدیلی آ بھی رہی ہے اور تبدیلی مزید بھی آتی رہے گی ، کوئی روک سکتا ہے تو روکے ۔
      ایک سوال جو بارہا میری سماعتوں سے ٹکرایا ہے کہ ان پانچ ماہ میں تبدیلی سرکار نے کیا کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب تو بہت سی صورتوں میں موجود ہے لیکن وہی شور و غل برپا کرنے والی مفاد پرست قوتیں اس جواب کو چھپانے کی سازش میں محوِ عمل ہیں، لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کے باطل کے سمندر میں حق اکیلا بھی ہو تو ابھر کر نکلتا ہے ، اسے جتنا بھی دبانے کی کوشش کی جائے اتنا ہی وہ سامنے آ کر للکارتا ہے ۔
                       تبدیلی کے متعلق سوالات کے جوابات چاہیے تو پچھلی دہائیوں اور دورِ حاضر کا غیر جانبدارانہ موازنہ کریں ، حقیقت آشکار ہو جائے گی بس اپنی نظر کا زاویہ بدل کر دیکھیں ۔
          جو مضبوط خارجہ پالیسی پاکستان کی آج ہے وہ ماضی میں کبھی نہ تھی ۔ بین الاقوامی سطح پر ایک ملک کی عزت اس کی خارجہ پالیسی پر انحصار کرتی ہے ۔ صد شکر خدا جس نے پاکستان کو ایک غیور اور نڈر وزیرِ خارجہ سے نوازا ، جن کی یو این یو میں پہلی تقریر نے اقوامِ عالم کو جگایا کہ ہم پاکستانی دہشتگرد نہیں ہیں ، ہم تو امن کے سفیر ہیں ۔ حقیقی دہشتگرد تو بھارت  ہے جو نہتے کشمیریوں کے خون کا دشمن بن چکا ہے ۔ آج سے پہلے یو این او میں بھارت کا بے رحم چہرہ کسی نے بے نقاب نہیں کیا ۔ اس تقریر کا نتیجہ یہ ہوا کہ اقوامِ عالم حرکت میں آیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی اداروں نے بھارت مخالف رپورٹس پیش کی۔ حال میں ہی برطانیہ کے ہاوس آف کامنز میں ہونے والی کشمیر کانفرنس اس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ آج پاکستان کو امریکہ جیسے مغرور ملک نے امن کا سفیر مانتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کرنے کیلئے مدد مانگی جبکہ پچھلی حکومتوں کے دور میں امریکہ کی طرف سے صرف ڈرون حملے ہوتے تھے یا پھر ڈو مور کا مطالبہ ۔
                                کرتارپور رہداری کی تعمیر نے پاکستان کو دنيا کے سامنے ایک پرامن قوم کے طور پر پہچان دی ۔ یاد رکھیں کہ ایک انسان بھوک سے مر جاتا ہے لیکن عزت کے بغیر جیتے جی مر جاتا ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عزت کی بحالی نے ہمیں نئی زندگی بخشی ہے جو ایک غیور قوم کا اثاثہ ہوتی ہے ۔
                   دھرتی اگر ماں ہوتی ہے تو وہ اپنے بچوں کو بے سروسامانی کی حالت میں سڑک کنارے پڑا نہیں دیکھ سکتی ۔ آج تحریکِ انصاف کی حکومت نے پناہ گاہوں کے قیام کو یقینی بنا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ دھرتی واقعی ہی ماں ہوتی ہے ۔
                         تاریخ گواہ ہے کہ گزشتہ حکومتوں نے جب بھی اقتدار سنبھالا ، بےدردی سے اس ملک کو لوٹا، لیکن موجودہ حکومت کرپشن کے خاتمے کی جنگ لڑ رہی ہے جس کی وجہ سے اس حکومت کا سکون غارت کیا جا رہا ہے ۔ لیکن یہ پھر بھی پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنے کے عزم پہ قائم و دائم ہیں ۔ آج کے پاکستان میں حکمران احتساب کے عمل سے آذاد نہیں ہیں ، اس سے بڑی تبدیلی اور کیا ہوسکتی ہے ؟
        کلین گرین پاکستان ، پاکستان سٹیزن پورٹل ، پاکستان بناو سرٹیفکیٹ سکیم، اسلامی ممالک سے بردارانہ تعلقات ، آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے سے انکار ، سیاست سے پاک آذاد ادارے ، یورپی یونین کے پاکستان کے قوانین میں ردوبدل سے متعلق مطالبات ماننے سے انکار ، یہ سب وہ کام ہیں جو تحریک انصاف کی حکومت نے اس مختصر سے عرصے میں سرانجام دئيے جو ماضی کی تجربہ کار حکومتیں نہ کرسکی تھیں ۔ واقعتاً قیادت دیانتدار ہو تو عزت اور کامیابی قوم کا مقدر بن جایا کرتی ہیں ۔
                         میرا قلم آج تحریک انصاف کی کارکردگی پہ رطب السان اس لیے ہو رہا ہے کہ میرے مستقبل کی آنکھیں کھلی ہیں ۔ میرا  لاشعور گواہی دیتا ہے کہ اس قوم کی تقدیر میں ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ باطل کے تمام قلم ٹوٹ جائیں گے اور ہر طرف حق حق کی پکار ہوگی ، بین الاقوامی سطح پر ہم ایک خود مختار اور باعزت قوم کے طور پر جانے جائیں گے ، معاشیات بھی عروج پہ ہو گی اور پاکستان سے مہنگائی کا خاتمہ بھی ہو گا ، امیر ، امیر تر اور غریب مزید غریب نہیں ہوگا ، حکمران عوام کو اپنے اثاثہ جات کے جوابدہ ہوں گے  ۔ علم کا بول بالا ہوگا اور ادب ہمارا پیرہن ہوگا (انشاءاللہ )۔
                                                تبدیلی کی چنگاری اب آلاو بن چکی ہے ، جسے کوئی نہیں بجھا سکتا ، جو چاہے سازش کرے ، یہ ملک تبدیل ہو کر رہے گا ، کوئی روکنا چاہے تو روکے ، لیکن تبدیلی کا یہ طوفان اب نہیں رکنے والا ۔ ہم نے طے کرلیا ہے کہ اپنے خون کا نذرانہ بھی دینا پڑا تو ہم اس نئے پاکستان کی بنیاد کو ہلنے نہيں دیں گے ۔
                       جو سازشی عناصر سادہ لوح پاکستانی عوام کو گمراہ کرنے میں محوِ عمل ہیں وہ خبردار ہو جائیں کہ یہ محب الوطن قوم ہے یہ ذیادہ دیر تک غفلت کی نیند نہیں سو سکتی اور جس دن یہ قوم مکمل طور پر جاگ اٹھے گی ، باطل کو دنیا بھر میں کوئی پناہ نہیں ملے گی ۔
                                  خراجِ تحسین ہے تبدیلی کے اس پورے لشکر کیلئے جو کہ پاکستان کو مستحکم دیکھنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے ۔ اللہ آپ کی کاوشوں کو کبھی رائیگاں نہیں کرے گا۔ دعاگو ہوں کہ اللہ ہماری قیادت کو خلفائے راشدین کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا کرے (آمین )۔
        زباں سے جو کرتے رہتے  ہیں شعلہ بیانی 
  میری نگاہ کی تابناکی سہہ نہ سکیں گے ۔
از تحریر : طیبا سید