تاریخ میں اگر دیکھاجائے تو جب افغانستان اور روس کی جنگ ہوئی تھی تو اس وقت روس صرف ایک افغان سے جنگ نہی لڑ رھا تھا بلکہ روس اس کے ساتھ ساتھ ایک عالمی جنگ بھی لڑرھا تھا- یہ تاریخ میں کولڈ یا سرد جنگ کے نام سے جانی جاتی ہے جواس وقت کی دوبڑی طاقتیں روس اور امریکہ کے درمیان دنیا کی بڑی اور اکیلی طاقت کے لئے لڑی جارہی تھی-
اس وقت افغانستان میں مداخلت روس کے لئے ایک بڑا امتحان تھا۔ روس افغانوں کو قابض کرنے کے بجائے روس کو عالمی جنگ کو بھی ھارنے کےزیادہ تاثرات نظر آنے لگ گئے - اس وقت روس نے اس لئے جنگ سے خود کو نکالا کیونکہ اس کی معشیت بہت کمزور ہوگئی تھی۔تب روس نے خود کو اس وقت دونوں جنگوں میں خود کو کمزور سمجھا اور ڈپلومیسی کے زریعے سےخود کو جنگ سے نکال دیا۔
اسکے بعد روس نے اپنی معشیت سنبھالنے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہا۔ ۱۹۹۹ میں جب ولاد میر پیوٹن پاور میں آیا تو اس نے نئی پالیسی متعارف کروائی۔ جس میں اس نے سیدھا سیدھا چور کرپٹ مافیا کو بول دیاکہ جومیری پالیسی پہ عمل کرے گا بس وہ ہی اس ملک میں رہے گا باقی یا تو پھر اس ملک سے نکال دیے جائیں گے یا ان کو قید کر دیا جائے گا- تب پیوٹن نے پھر بڑے بڑے کاروباری لوگوں کو نکالا - تب سے اب تک روس دوبارہ ایک نئی طاقت بن کے ابھر رھا ہے۔
اس ساری کہانی کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اب جب پاکستان پی ٹی آئی کےچیرمین عمران خان صاحب نے اپنی پارٹی میں سےسینٹ کے الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کرنے والے ایم پی ایز کونکالا ۔یہ اپنی نوعیت کاایک انوکھا کام ہے۔اس وقت جب الیکشن سرپہ ہوں کوئی لیڈر اپنی پارٹی سے ایم پی اے تو دور کی بات ایک کونسلرتک نہیں نکال سکتا- یہ اس بات کی عکاسی کرتاہےکہ خان صاحب ایک الگ لیڈر ہیں جو کہ ملک و قوم سے انکالگاؤ ظاہرکرتا ہے۔
اگرملک کی تاریخ میں دیکھاجائے تو اس سےپہلے کوئی ایسا واقعہ نہیں ملے گا ، ملک و قوم سے اتنا پیار کسی نے بھی نہیں کیاہوگا خان صاحب کواپنےمفاد سے زیادہ ملک کامفاد زیادہ اہم ہے ۔کیونکہ ہارس ٹریدنگ کے زریعے سے آنے والا ایک سینٹر کروڑوں میں پیسہ خرچ کرتا ہے تو وہ پھر اپنے پیسے پورے بھی کرتا ہے۔جو کہ ملک و قوم دونوں کے لئے نقصان دہ ہے۔
اس سے پہلے ملک میں اس کام کی کوئی نظیر نہیں ملتی- ان باتوں کی وجہ سے آج نہ صرف دوسری پارٹیوں کے ہزاروں کی تعداد میں کارکن بلکہ اہم سیاسی لیڈر بھی تحریکِ انصاف میں شامل ہو رہے ہیں اورانکا یہ ہی کہنا ھے کہ ہم لوگ صرف خانصاحب کی سوچ اور انکی لیڈرمندانہ صلاحیتوں سے متاثرہوکر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں۔کیونکہ خانصاحب دوسرے لیڈروں سے ہٹ کے سوچ رکھتے ہیں جو ملک و قوم کے حق میں بہتر ہونہ کہ اپنے مفاد کے لئےہو۔
ایک دفعہ کسی نے نیلسن منڈیلا سے کسی نے پوچھا کہ لیڈر اور سیاستدان میں کیا فرق ہے؟
تو منڈیلا نے کہا کہ لیڈر اپنی قوم کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہے اور ایک سیاستدان اگلے الیکشن کے بارےمیں سوچتا ہے ۔ خان صاحب کا یہ اقدام ملک کو ان ناسور بیماریوں سے چٹکارہ دلا دے گا جو ملک کے اداروں کو تباہ وبرباد کر رہے ہیں-
Tags:Imran Khan