ٹانگیں کانپیں تو کاش آپ کی زبان بھی کانپ جاتی. | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

چلیں ایک لمحے کے لیے مان لیتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی اور جنرل باجوہ کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ماتھے پر پسینہ تھا. لیکن آپ تو اس راز کے امین تھے. آپ نے اس بات کا حلف اٹھایا ہوا تھا اسی لیے حساس قومی ایشو پر ہونے والی میٹنگ میں آپ موجود تھے کیونکہ آپ پر ریاست نے اعتماد کیا تھا. فروری میں والے اس واقعہ میں بظاہر تو ساری دنیا کے سامنے ہماری فتح اور انڈیا کی سبکی ہوئی تھی. تو آپ نے محض سیاست کے لیے  اس فتح کو شکست میں بدلنے کی کوشش کیوں کی؟ اگر مان لیا جائے کہ آپ سچے بھی ہیں تو آپ دنیا کے سامنے یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے ملک کے آرمی چیف اور وزیر خارجہ کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں. آپ کا ملک آپ کے گھر کی طرح ہے اور آپ نے اس کی عزت کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے. مجھے شدید نفرت ہے یہ غداری وغیرہ کے فتوں سے لیکن میرے نزدیک یہ ایک بہت ہی نیچ اور گھٹیا حرکت تھی جو کوئی ایسا ہی شخص کرسکتا تھا جو خود نیچ ہو. جو اس عزت کے قابل نا ہو جو اسے اس کے ملک نے دی. اسے ملک کا تیسرا سب سے بااختیار شخص (سپیکر قومی اسمبلی) بنایا. اور تف ہے ان لوگوں پر جو اب بھی اس کی حمایت کریں گے. جہاں تک بات ہے "شریف" خاندان کی سیاست کی تو اب ان دو میں سے ایک ہی چیز ہو گی. یا تو آرمی پنجاب پولیس بنے گی یا "شریف" خاندان کا کوئی فرد کبھی اقتدار میں نہیں آئے گا. میرے خیال میں یہ سارا کھیل برطانیہ میں نواز شریف کی سیاسی پناہ کے لیے کھیلا جارہا ہے. جیسے ہی اسے الطاف حسین کی طرح سیاسی پناہ مل گئی تو "انقلاب" میں ٹھنڈ پڑجائے