کورونا ویکسن لگوانے کے بعد | Pakistan Tehreek-e-Insaf
After Taking A Shot of Corona Vaccine - Insaf Blog

 

جب سے کورونا وبا کا ظہور ہوا ہے، پوری دنیا کی معیشت اتھل پتھل ہوکر رہ گئی ہے۔ کئی صدیوں پرانے کاروبار اس بحران میں بند ہوگئے جبکہ کئی دیگر کاروباری لوگوں کی قسمت کا ستارہ جاگ گیا۔ 
ایک جانب بھوک، غربت، افلاس، خودکشیاں، اینگزائٹی، ڈپریشن، گھریلو جھگڑے، مالی مشکلات کی وجہ سے طلاقیں جبکہ دوسری جانب کشادگی، تونگری، امیری، خودکشی کرنیوالوں کیلئے نئی امید، شادیاں خانہ آبادیاں شامل ہیں۔
اس ڈیڑھ سالہ کورونا بحران میں پاکستان جیسے ملک کی عوام کو مورد الزام ٹھہرانا سراسر زیادتی ہوگی۔ کئی یورپین ممالک جیسے اٹلی، سپین، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک میں بھی ایس او پیز کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں، جبکہ سوپر پاور امریکہ میں کورونا وائرس اسوقت سب سے زیادہ پھیلا ہوا۔ 
لہذا یہ کہنا کہ مغربی ممالک، قانون کے احترام اور تہذیب کی آماجگاہ ہیں، کورونا کے توسط سے بالکل غلط ثابت ہوا۔ 

دوسری جانب چین (جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک اور دنیا کی تیسری یا چوتھی بڑی پاور ہے) نے کمال ڈسپلن کا مظاہرہ کردیا۔ پچھلے سال مارچ ٢٠٢٠ میں پوری دنیا کے سب سے زیادہ کیسز چین میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد اسی ہزار کے لگ بھگ تھی اور آج سال بعد بھی اسی ہزار کے ہی لگ بھگ ہے۔
جس قدر نظم و ضبط اور ایس اور پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا پر کنٹرول کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی۔ 

اب آتے ہیں کورونا ویکسن کی جانب، دنیا بھر میں فائزر، آکسفورڈ اسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن، مڈرونا، سپٹنک، ایک بھارتی کمپنی اور دو چائینز کمپنیز کے سائنسدان کورونا ویکسن بنانے میں پچھلے سال نومبر میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ تجرباتی مراحل سے گزرنے کے بعد ویکسن مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ 
یہ بات حقیقت ہے ہر انسان کو ویکسن راس نہیں آتی، جس کی وجہ ہر جسم کے مدافعتی نظام کا مختلف ہونا ہے۔

لفظ ویکسن کا مطلب کیا ہے؟
آج سے تقریباً سوا دو سو سال پہلے سترہ سو چھیانوے میں چیچک کے وبائی مرض کے علاج کیلئے فرانسیسی ڈاکٹر جینر نے گائے کے پھوڑے کی پیپ میں چند ایسے جراثیم دریافت کیئے جو چچک کیلئے سم قاتل تھے، سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر جینر صاحب نے ایک ویکسن تیار کی تھی۔ "ویکا" فرانسیسی زبان میں "گائے" کو کہتے ہیں اور "سِن" دوائی کو، مطلب "گائے والی دوائی" جس کی وجہ سے ہر وبائی مرض کی دوائی کا نام حرف عام میں ویکسین پڑ گیا، یہ الگ بات ہے کہ اب کسی ویکسن میں گائے کے پھوڑے کی پیپ کا مواد استعمال نہیں کیا جاتا.۔
 
دیکھا جائے تو ویکسن کے موجد سب سے پہلے مسلمان طبیب ابنِ سینا رح تھے، جن کی کتابوں میں کئی مضامین موجود ہیں کہ کسی بھی بیماری کے تھوڑے سے ادھ موئے جراثیم اگر انسانی خون میں داخل کردیئے جائیں تو انسان کو ہلکا سا بخار ہو تو پھر انسانی جسم میں اس بیماری کیخلاف قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔ 
لیکن آجکل کی سائنسی کتابوں میں ویکسین کا باپ ڈاکٹر جینر صاحب کو مانا جاتا ہے جنھوں نے سترہ سو چھیانوے میں چیچک کا علاج ویکسن کے ذریعے دریافت کیا۔ 
انسانیت، ابنِ سینا(طاعون کا علاج دریافت کرنیوالا)، ابن الخاتم، لوئی پاسچر (ہیضہ اور دیوانے کتے کے کاٹے کی ویکسین دریافت کرنیوالا)، الیگزینڈر فلیمنگ (پینیسلن کی دریافت کرنیوالا)، ڈاکٹر جینر (چیچک کی ویکسن دریافت کرنیوالا)، پولیو ویکسن، نمونیا ویکسن، روبیلا ویکسن، ایچ ون این ون  ویکسن اور اب کورونا ویکسن کے تین سو اسی سائنسدانوں کی شکر گزار ہے جنھوں نے انسانیت کو اپنی تحقیق کے ذریعے موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا۔ 

میرا ویکسن لگوانا کیسا رہا؟
مجھے پنسلین سے الرجی ہے اور پنسلین والی کوئی دوائی نہیں کھاسکتا۔ دوسرے نمبر پر آسٹرا زینیکا ویکسن کے متعلق یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ اس کے لگوانے سے کئی اموات ہوئیں ہیں۔
بالاخر دو ماہ کی تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ ویکسنیٹڈ ہونا انتہائی ضروری ہے اور یہی ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت ہے۔ ویکسن لگ جانے کے بعد تیس منٹ مجھے آبزرویٹری روم میں رکھا گیا کیونکہ میں نے ڈاکٹر کو کہا تھا کہ مجھے پنسلین سے الرجی ہے۔ جس پر ڈاکٹر نے مکمل تسلی دی کہ پنسلین الرجی والے بھی کرونا ویکسن لگوا سکتے (اس سے پہلے میں برطانیہ کے ایک معروف اینٹی الرجی ادارے سے بھی یہی سوال پوچھا تو وہاں سے بھی یہی جواب ملا کہ ویکسن لگوانے میں کوئی حرج نہیں)
دوسرا سوال میرا ویکسن کمپنی کے متعلق تھا، میری خواہش تھی کہ مجھے فائزر ویکسن لگائی جائے، جس پر ڈاکٹر نے بہت ہی خوبصورت سوال پوچھا "کیا آپ پہلے کبھی فایزر ویکسن لگوا چکے ہیں؟ "
جواباً ہم بغلیں جھانکنے لگے۔ 
خیر اللہ کا نام لیکر "آکسفورڈ اسٹرازینکا" ویکسن لگوا لی۔ 
ویکسن کے بعد ہلکا بخار اور انجکشن والے بازو پر درد ہونا معمولی بات ہے، جسم کی تھکن اور نیند کا نا آنا بھی شامل ہے۔ 

لیکن یہ سب باتیں انسانی نفسیات میں ہیں کہ وہ کس چیز کو کتنا اپنے حواس پر سوار کرتا ہے۔ 
لہذا ویکسن لازمی لگوائیں اور اپنے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔

اگر آپکو کورونا ہوچکا ہے تو اپکی قوت مدافعت عام انسانوں کی نسبت بہتر ہے، لہذا اپکو صرف ایک ویکسن لگے گی۔ البتہ اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ دوران بخار یا دیگر بیماری کے ویکسن ہرگز مت لگوائیں۔ 

اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے اور کورونا سے نجات عطا فرمائے۔ جن کے پیارے اس دنیا میں نہیں رہے انکی مغفرت فرمائے اور جو بیمار ہیں انکو صحت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین