پاک روس تعلقات - نئی جہتیں نئی راہیں - انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Pak-Russia Relationship - Insaf Blog

 

پاکستان جب معرضِ وجود میں آیا تو اس وقت دنیا میں طاقت امریکہ اور روس کے درمیان منقسم تھی۔ سرد جنگ کا باقاعدہ آغاز ہو چکا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے امریکہ اور روس کوشاں تھے۔ نئے وجود میں آنے والے ممالک میں اپنا اثر ورسوخ بڑھانا چاہتے تھے ۔ امریکہ اور روس کی جنگ نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا تھا ۔ پاکستانی وزیراعظم کو روس نے دورے کی دعوت دی تھی۔ مگر پاکستانی وزیراعظم لیاقت علی خان  1950 میں امریکہ کے دورے پر چلے گئے۔ یوں ہم نے سرد جنگ میں اپنی طاقت امریکہ کی جھولی میں ڈال دی۔ دوسری طرف  پاکستان کے روایتی دشمن انڈیا نے روس کا ساتھ دیا۔ خطے میں ہم کیپیٹل ازم اور انڈیا کمیونزم کا حامی ٹھرا۔ روس نے انڈیا کی ہر ممکن مدد کی۔ دوسری طرف امریکہ نے پاکستان کی مدد نہیں کی۔ روس کے تعلقات پاکستان کے ساتھ اچھے نہیں رہے کیونکہ روس پاکستان کو اپنا مخالف اور امریکہ کا دوست سمجھتا رہا۔پاکستان روس کے اثرو رسوخ اور کمیونزم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بنے سیٹو (1954) اور سینٹو (1955) جیسے اتحاد کا حصہ بن کر باضابطہ طور پر امریکی اتحادی بن گیا۔ بطور اتحادی پاکستان نے بڈھ بیر ائیر کیمپ پشاور کو روس کے خلاف امریکہ کے حوالے کردیا۔ اس وجہ سے پاکستان اور روس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھی۔اس وقت کے روسی وزیر اعظم نیکیتا کروشیو نے پشاور کو میزائلوں سے تباہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ جب 1962 میں چین اور انڈیا کے درمیان جنگ لڑی گئی۔ انڈیا کے امریکہ سے تعلقات قائم ہوئے۔ پاکستان نے روایتی طور پر روس کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے میں پہل کی اور اپریل 1965 میں صدر پاکستان ایوب خان نے روس کا دورہ کیا۔ یہ پاکستان اور روس کے درمیان پہلی بار اعلی سطح پر تعلقات کا آغاز تھا۔ روس نے پاکستان میں سٹیل ملز کے قیام پر آمادگی ظاہر کی۔ جوکہ پاکستان کا سب سے بڑا میگا پروجیکٹ تھا۔ ان تعلقات کا مثبت نتیجہ ستمبر 1965 کے پاک انڈیا جنگ میں روس کی ثالثی کی صورت میں نکلا۔ 1979 میں جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا۔ تو پاکستان نے امریکہ کی مکمل مددکی۔ امریکہ نے مجاہدین کی مالی، ملٹری، سفارتی مدد کی اور روس کو نہ صرف افغانستان سے نکلنا پڑا بلکہ معاشی خرابیوں کی بدولت جلد ہی کئی حصوں میں بٹ گیا۔ کمیونزم کا خاتمہ ہوگیا۔ امریکہ دنیا کا واحد سپر پاور بن گیا۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اور روس کے مفادات میں ہم آہنگی کی وجہ سے کافی پیشت رفت ہوئی۔ کیونکہ بین الاقوامی تعلقات میں  مفادات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اج اس خطہ میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے کئی اقدامات ہورہے ہیں۔ جن میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ موجودہ حکومت پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پیس اور سپیچ فارن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ افغانستان میں کئی دہائیوں سے برسرِ پیکار جنگ کے خاتمے میں پاکستان کا اہم کردار رہا۔ وزیراعظم نے ہر فورم پر مزاکرات کی حمایت کی۔ انہی کی کوششوں سے قطرہ بھی امریکہ اور طالبان امن مذاکرات کامیاب ہوئے اور دونوں کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا۔ افغانستان امن عمل نے پاکستان اور روس کو ایک دوسرے کے قریب کردیا۔ دونوں کے درمیان علاقائی سطح پر شنگھائی تعاون تنظیم میں کئ اہم نوعیت کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ ایک بات ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں۔ کہ موجودہ دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خطے کے مفادات میں ہے اور ایک دوسرے سے جوڑی ہوئے ہے۔ روس کے وزیر خارجہ نے 9 سال کے بعد پاکستان کا دورہ کیا۔ جوکہ موجود حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے نتیجے میں کئی اہم پیشش رفتیں ہوئیں۔  روس پاکستان کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ انسدادِ دہشت گردی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے بھی تیاری پر آمادگی ظاہر کر رہا ہے ۔  روس پاکستان کو خصوصی فوجی ساز و سامان کی فراہمی سمیت انسدادِ دہشت گردی کی صلاحیت کو بہتر کرنے میں معاونت اور مدد کریں گا۔ اس کے علاوہ  پاکستان اور روس نے مزید مشترکہ فوجی مشقیں منعقد کرنےپر بھی اتفاق کیا ہے۔ جوکہ عنقریب پاکستان میں منعقد ہونگی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار روسی صدر پاکستان کا دورہ کریں گے۔ کیونکہ موجود دور میں وزیراعظم عمران خان صاحب کی دوستی کی کوششوں کی بدولت انشاللہ جلد ہی دورہ کریں گے۔رواں سال بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس ماسکو میں منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن پاکستان اور روس میں اقتصادی تعلقات کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر لیا گیا ہے اور عنقریب اس پر عملی کام کا آغاز کیا جائے گا۔ اس منصوبے سے توانائی کے شعبے میں بہتری آئے گی اور صنعتی انقلاب آئے گا۔روس نے پاکستان کو ’اسپوتنک-فائیو‘ ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں فراہم کی ہیں۔ روس پاکستان کو مزید ایک لاکھ 50 ہزار خوراکیں فراہم کرےگا۔ روس نے پاکستان میں اسپو تنگ ویکسین کی تیاری میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ دورہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کی بہتری میں سنگ میل ثابت ہوگا۔