قانون کی بالادستی ، پاکستان اور عمران خان. | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

 قانون کی بالادستی کا مطلب قانون کی بالادستی اور حکمرانی ہے ۔لفظ "قانون کی بالادستی" فرانسیسی محاورے 'le principe de legalite' سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے قانونی حیثیت کا اصول۔
قانون کی بالادستی کسی ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی استحکام کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔  قانون کی بالادستی کا مطلب اقتصادی اور سماجی  ترقی حاصل کرنے کے لئے اور لوگوں کے حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے ، عوامی خدمات تک لوگوں کی رسائی، بدعنوانی کو روکنے، طاقت کے غلط استعمال کو روکنے اور لوگوں اور ریاست کے درمیان سماجی معاہدہ قائم کرنے کی بنیاد ہے۔ قانون کی بالادستی اور ترقی مضبوطی سے جڑی ہوئی ہیں، اور قانون پر مبنی معاشرے میں مضبوط نظام موجود ہوتا ہے۔ دنیا کے ہر مہذب اور ترقی یافتہ ملک میں حکمرانوں سے لے کر عام شہری تک قانون کی پابندی اور اس کی پاسداری کو اپنے لئے ناگزیر سمجھتا ہے اور اس تصور کی بدولت ایسے ممالک کو زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کا موقع ملا ہے۔قانون کی بالادستی جدید جمہوری نظام کا خاصا ہے۔ اسکینڈینیوین ممالک میں قانون کی بالادستی قائم ہے۔ جہاں کی معیار زندگی بہت بلند ہے۔ یہ خطہ دنیا کا خوشحال ترین علاقہ ہے۔ 2004 سے 2007 تک عمران خان صاحب پشاور میں ہر ہفتے تواتر سے آتے تھے۔ ہم پشاور یونیورسٹی میں متعلم تھے۔ جہاں ہم عمران خان صاحب کی میٹنگز میں شرکت کرتے تھے۔ اسوقت پاکستان تحریک انصاف کا دفتر یونیورسٹی روڈ پر خیبر سی این جی کے قریب تھا۔ خان صاحب اسکینڈینیوین ممالک کا حوالہ دیتے۔ ہمارے اندر بھی سیاست کے جراثیم نے ہل چل مچائی۔ خان صاحب قانون کی بالادستی پر درس دیتے تھے۔ ہماری بھی تمنا تھی کہ پاکستان میں ایک دن قانون کی بالادستی اور حکمرانی قائم ہو۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں طاقتور ہمیشہ قانون سے اوپر رہنا چاہتا ہے ۔ ملک کے اندر کبھی عملاً قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوسکی ۔پاکستان میں امیر اور غریب کیلئے الگ قانون ہمارا سب سے بڑا المیہ ہے، ملک آزاد عدلیہ کی وجہ سے ہی ترقی کرسکتا ہے، لیکن پاکستان میں آزاد عدلیہ ایک سنہری خواب ہے۔ جس کو دیکھنے کی تمنا ہر پاکستانی کو ہے کمزور کو انصاف چاہیے، طاقتور قانون سے اوپر ہے۔بیاسی سال پہلے جب تھرجرمن فضائیہ نے لندن پر بمباری شروع کی تو برطانیہ کے وزیراعظم، سر ونسٹن چرچل کو "موت اور تباہی اور تمام معاشی سرگرمیوں کی تباہی" کے بارے میں بریفنگ دی جا رہی تھی۔چرچل نے پوچھا کیا ہماری عدالتیں کام کر رہی ہیں؟ چرچل کو بتایا گیا کہ "جج عدالتوں میں موجود ہیں اور انصاف فراہم کر رہے ہیں"۔ چرچل نے جواب دیا، "خدا کا شکر ہے۔ اگر عدالتیں کام کر رہی ہیں تو کچھ بھی غلط نہیں ہو سکتا۔ ملک میں عدالتی نظام بہت کمزور ہے۔ ہمارے عدالتی نظام میں بہت سقم ہیں. لاکھوں کیسز زیر التواء ہیں جس بھی شعبہ زندگی میں جائے ۔ ہمیشہ طاقتور قانون سے بالاتر ہیں ۔ جبکہ غریب ہمیشہ انصاف کے لیے ترستا رہتا ہے ۔ عمران خان نے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی ۔ تاکہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو ۔پی ٹی آئی جمہوریت، حکومت میں شفافیت اور قیادت کے احتساب کے ذریعے پاکستان میں سیاسی استحکام کے لئے پرعزم ہے۔ پی ٹی آئی وفاق اور صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے جہاں لوگوں کو سیاسی آزادی، معاشی مواقع اور معاشرتی انصاف حاصل ہو۔ پی ٹی آئی ملک میں معاشرتی اور معاشی انصاف پر یقین رکھتی ہے جہاں ہر شہری کو انسانی بنیادی ضروریات اور حقوق تک رسائی حاصل ہو۔ عمران خان صاحب گزشتہ 26 سالوں سے ملک میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ یہ قانونی جنگ آخری مراحل میں ہے۔ بطور پاکستانی ہمارا حق بنتا ہے کہ خان صاحب کا ساتھ دے۔ تاکہ ملک میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی قائم ہوجائے۔ آج موقع ہے کہ ہم عمران خان کی قیادت میں ملک پر قابض طاقتور مافیا کے خلاف متحد ہوجائے۔ ورنہ تاریخ کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گی

Tags:Imran Khan