شوبازی نہیں کام۔ انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Showbazi Nahi Kaam - Insaf Blog

 

بات ہے 2018 کے الیکشن کی جب تمام تر مخالفت کے بعد عوامی آراء نے اقتدار کا ہما پاکستان تحریک انصاف کے سر پر بیٹھایا،تبدیلی وہ جو صرف جلسوں میں نظر آتی تھی،عوام نے اس تبدیلی کو ووٹ دیا،ایک کے بعد ایک ووٹ کی پرچی ڈبہ سے باہر آئی تو مہر بلا پر لگی پائی گئی اور اس طرح تحریک انصاف نے میدان مار لیا۔2018 کے الیکشن میں عوام نے تحریک انصاف کو موقع دیا،کے پی کے میں اقتدار دوبارہ ملا اور لاہور قلعہ فتح کروا کر پنجاب میں بھی حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا۔

تحریک انصاف جیسے ہی اس پوزیشن میں آئی کہ نہ صرف پنجاب بلکہ وفاق میں بھی حکومت بنائے اس نے یہ موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور پہلے وفاق بھی پنجاب میں بھی فتح کا جھنڈا گاڑ دیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لئے سب سے بڑا سوال سب سے بڑے صوبے کی سب سے بڑی سیٹ کو پر کرنے کا تھا،اس سیٹ پر بہت سے پرانے مجھے ہوئے کھلاڑیوں کی بھی اننگ کھیلنے کی خواہش تھی،تو عمران خان کے قریبی ساتھ ہونے کا زعم رکھنے والے عمائدین کی بھی،سب نے وزیر اعلی پنجاب بننے کے لئے اپنے اپنے پتے کھیلنا شروع کئے اور صف بندی بھی کی۔
مگر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان تو کچھ اور ہی سوچ رہے تھے، ان کے سامنے مشکل فیصلہ تھا کہ مضبوط اپوزیشن کے سامنے کس بیٹسمین کو اوپننگ کے لئے بھیجا جائے،انہوں نے تمام تر حالات اور واقعات کو زمانے رکھتے ہوئے جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے سردار عثمان خان بزدار کو موقع دیا۔
سردار عثمان بزدار نے عمران خان کے اس فیصلے کو درست ثابت کردیا۔۔ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی،۔
عثمان بزدار کا وزیراعلی سنبھالنے کے بعد سب سے بڑا مسلہ صوبے کے انتظامی امور کو چلانا تھا،ایک ایسا صوبہ جس کو دس سال ایک ڈکٹیٹر کی طرح چلایا گیا تھا،اس کو عثمان بزدار نے جمہوری انداز میں چلانا شروع کیا، عثمان بزدار کے دائیں بائیں بیوروکریسی کی بجائے منتخب نمائندے نظر آنا شروع ہوئے۔
بیوروکریسی کی جیسے ہی اہمیت کم ہوئی تو انہوں نے خاموش سے مزاحمت کرنا شروع کی،صوبے کے کاموں میں رکاوٹیں قانون کے غیر ضروری نام پر اڑانا شروع کر دیں،مگر یہ عثمان بزدار تھے، خاموش طبیعت ، کم گو انتہائی نفیس انسان جنہوں نے بے لگام بیوروکریسی کو لگام دیا اور انہیں بتایا کہ صوبے کو صرف منتخب لوگ چلائیں گے،جو کہ حقیقتا وزیراعظم عمران خان کا نظریہ اور سوچ تھی۔
بیوروکریسی کی مزاحمت دن توڑی تو صوبے ایک دفع پھر ترقی کی راہ کر گامزن ہونا شروع ہوا، جو ترقیاتی منصوبے رکے تھے انہیں مکمل کرنا شروع کیا اور نئے منصوبے بنانا بھی شروع کئے۔
عثمان بزدار نے صوبے کے فنڈ کی منصفانہ تقسیم کی،جنوبی پنجاب کو اس کا حصہ لے کر دیا،محرومی مٹانا شروع کی،جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ بنایا اور افسران کو وہاں تعینات کیا۔

صوبے کے انتظامی امور درست ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار لاہور شہر کو بڑا تحفہ دیا اور میگا منصوبوں کا اعلان کیا

وزیر اعلی کے اعلان کے مطابق فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹیکنالوجی ٹاور کے قریب ایل ڈی اے کی 124 کنال اراضی پر 9 ارب روپے سے ایک ہزار بیڈ کا جنرل ہسپتال بنایا جائے گا جو 400 بیڈز جنرل، 400 کارڈیالوجی اور 200 بیڈز بلڈ ڈیزیز پر مشتمل ہو گا جبکہ گنگارام ہسپتال میں مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال پر کو تقریبا 4 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جا رہا ہے، اسی طرح چلڈرن ہسپتال کو یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسزکا درجہ دینے کیلئے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گر دیئے گئے ہیں جو کہ بچوں کے علاج معالجے کیلئے یہ پاکستان کی پہلی چائلڈ یونیورسٹی ہوگی۔
▪︎سروسز ہسپتال میں ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ 2 ارب 50 کروڑ روپے لاگت سے مکمل کر لیا گیا ہے،اس ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں 225 بیڈزبھی فراہم کیے گئے ہیں۔

شاہکام چوک اور کریم بلاک مارکیٹ چوک پر تقریباً 6 ارب روپے لاگت سے فلائی اوور بنائے جائیں گے۔ 
▪︎فیروز پور روڈ پر گلاب دیوی ہسپتال کے قریب تقریباً 1 ارب روپے کی لاگت سے انڈرپاس بنایا جائے گا۔لاہور ریلوے سٹیشن سے شیرانوالہ گیٹ تک ساڑھے چار ارب روپے سے اوورہیڈ برج بنایا جائے گا۔
▪︎لاہور میں ہائی رائز عمارتوں کی تعمیر کی اجازت 
▪︎ایل ڈی اے سٹی میں کم آمدن والے طبقے کیلئے پہلے مرحلے میں 4 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے،8 ہزار کنال اراضی پرمجموعی طورپر 35 ہزار سے زائد اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ایل ڈی اے فلیٹ کم آمدن والے طبقات کو آسان شرائط پر دئیے جائیں گے۔دبئی کی طرز پر راوی کے کنارے ایک نیا شہر آباد کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ 
راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ کے منصوبے کا آغاز کردیا گیاہے۔والٹن کے قریب بھی ایک فنانشل سینٹر بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کی فزیبلٹی بن رہی ہے۔ شہرمیں 19 ارب روپے کی لاگت سے نکاسی آب کا بڑا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
- اس منصوبے کی تکمیل سے بارش کاپانی سڑکوں پر کھڑا نہیں ہوگا۔ بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے لاہور میں 10 انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک بنائے جائیں گے۔
- انڈر گراؤنڈ واٹر ٹینک کے منصوبے پر 2ارب 80کروڑ روپے لاگت آئے گی۔لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ پر3ارب روپے کی لاگت سے جدید بس ٹرمینل 100 کنال اراضی پربنایا جائیگا-لاہور میں پہلے مرحلے میں 50 الیکٹرک بسیں مختلف روٹس پرچلائی جائیں گی۔ لاہور کے بعد ان بسوں کا دائرہ کار دیگر شہروں تک بڑھایا جائے گا اورکسی قسم کی سبسڈی نہیں دینا پڑے گی۔حکومت پنجاب اور والڈ سٹی اتھارٹی آغا خان کلچرل سروسز کے اشتراک سے شاہی قلعہ کو اصل حالت میں بحال کررہی ہے- فرانس کا ادارہ ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ شاہی قلعہ کی بحالی میں تعاون کرے گا-
- یہ منصوبہ چار ارب روپے کی لاگت سے پانچ برس میں مکمل ہوگا۔2 ارب روپے کی لاگت سے لوکل گورنمنٹ اکیڈمی بنائی جا رہی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے منصوبے کیلئے مکمل فنڈنگ کر دی گئی اور یہ عمارت جلد مکمل ہو گی۔ یہ تمام کام وزیر اعلی پنجاب لاہور میں کروا رہے ہیں یا کروا چکے ہیں،یہی وہ وژن ہے اور کام کرنے کی صلاحیت جس کی وجہ سے مخالفین عثمان بزدار سے خائف ہیں۔
لاہور اور پنجاب کے باسیوں کو امید ہے وزیر اعلی عثمان بزدار وزیر اعظم کے نظریہ کے مطابق پنجاب کو ترقی دینے گے.