سانحہ مچھ اور لاشوں پر سیاست - انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Mach Incident and the Politics of Dead Bodies - Insaf Blog

 

یقیناً ریاست کی ذمےداری ہوتی ہے کہ اپنے باشندوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے اور اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھائے مگر یہ بھی  ایک زمینی حقیقت ہے کہ دہشتگردوں کے پے در پے وار پوری دنیا میں جاری ہیں مگر یہ جائزہ لینا ضروری ہے کہ باقی دنیا دہشت گردی کو کیسے لیتی ہے اور پاکستان میں مچھ میں رونما ہونے والے واقعے کو کیسے لیا جا رہا ہے اور خصوصی طور پر موجودہ اندرونی اور بیرونی سیاسی حالات کے روشنی میں کون کیسے بھیانک کھیل کھیل رہا ہے۔
حالات کے درست ادراک کے لئے یہ جائزہ لینا ضروری ہے کہ دیگر ممالک دہشت گردی کے خلاف کیسے مزاحمت کرتے ہیں ۔
سب سے پہلے اپنے پڑوسی ملک بھارت کو لیتے ہیں جہاں دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوتے ہی پلک جھپکتے ہی پاکستان پر الزام لگایا جاتا ہے اور کبھی یہ آواز نہیں سنی گئی کہ ریاست یا ریاستی ادارے قوم کے تحفظ کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔
لندن میں بس دھماکے کی شکل میں دہشتگردی ہوئی تو بغیر وقت ضائع کئے القاعدہ پر ذمہ داری ڈال دی گئ۔ کہیں سے ارباب اختیار یا فوج کے خلاف پروپیگنڈا نہیں کیا گیا۔
امریکہ میں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوتے ہی بغیر وقت ضائع کئے طالبان مورد الزام ٹھہرے اور افغانستان زیر عتاب آیا۔ کسی جانب سے ریاست اور ریاستی اداروں پر الزام نہیں لگا۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ستر ہزار جانیں گنوا بیٹھا مگر یہ قوم دہشتگردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئی۔پچھلے ادوار میں بازاروں ، مسجدوں، ہسپتالوں اور جنازگاہوں میں دھماکے ہوئے اور قوم نے ریاستی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر لاشیں اٹھانے کا کام کیا ۔ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر زخمی ہسپتالوں تک پہنچائے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پچھلے ادوار میں ستر ہزار جانیں قربان کر گئے اور ان لاشوں پر اشک بھی بہے۔ دفن بھی ہوئے اور مقابلہ بھی جاری تھا ۔دنیا بھر میں جہاں بھی دہشتگردی ہوئی وہاں یہی دستور رہا مگر اب موجودہ دور میں کیوں ایک نئ روایت ڈالی گئی ہے کہ لاش کو دفنانے کے مذہبی فریضہ انجام دینے سے انکار کر دیا گیا ۔کیوں ؟؟ یہ قابل غور مقام ہے کہ اب دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کون ہے اس کے پیچھے؟؟ کون جلتی پر تیل چھڑکنے کی کوشش کر رہا۔کون لاشوں کی سیاست کر رہا ہے؟؟
روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جو ستر ہزار جانیں قربان کر گئے کیا وہ انسان نہیں تھے؟؟
کیا ان کے پیارے نہیں تھے ؟؟ کیا وہ کسی کے پیارے نہیں تھے؟؟
 کیا ان کے تڑپتی موت کے وقت ملک میں کوئی سربراہ نہیں تھا جسے لاشیں رکھ کر بلایا جاتا؟؟
عزیز ہم وطنوں! سوچ کا مقام ہے ۔ کون ہے جو مچھ کے سانحے کو جائز قرار دیتا ہے؟؟ یقینا سب اس سانحے پر دکھی ہیں ۔ رنجیدہ ہیں۔ جن کے پیارے بچھڑے ہیں اللہ تعالی ان کو یہ صدمہ سہنے کی توفیق عطا فرمائے  مگر خدا را! ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں! مفاد پرست اور ابن الوقت لوگوں کو پہچاننے میں دشواری نہیں ہے ۔سب جانتے ہیں کہ مچھ کے مظلومین کے ساتھ مگر مچھ کے آنسو بہانے والوں کے بغل میں کچھ قاتل بھی تھے!