Message by Imran Khan, Founding Chairman of Pakistan Tehreek-e-Insaf, from Adiala Jail
(June 25, 2024)
Eliminating terrorism and establishing law and order in Pakistan has always been a core policy of Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI). During PTI's tenure, there was a significant reduction in terrorism. We strengthened the police and CTD institutions in Khyber Pakhtunkhwa (KP), which resulted in a notable decline in terrorism in KP and subsequently across the country. To establish peace in the region, we engaged in dialogue even with the Pakistan-opposed Ashraf Ghani government in Afghanistan, invited them to Pakistan, and personally visited Afghanistan to further peace efforts. After the U.S. withdrawal, there was a severe threat of civil war in Afghanistan, which was handled tactfully. The then-DG ISI, General Faiz Hameed, played a crucial role in establishing relations with the new Afghan government. Considering the regional circumstances, my government decided not to replace the DG ISI and gave these instructions to General Bajwa, who assured the Prime Minister that the DG ISI would not be changed. Despite this, he was replaced, the reasons of which emerged later: a deal between General Bajwa and Nawaz Sharif concerning the extension of General Bajwa's tenure. Subsequent events proved that General Bajwa caused significant damage to the country for his personal gain. ISI, which was supposed to protect the country from terrorism, was diverted from counter-terrorism to crushing PTI.
Similarly, the Foreign Minister of the PDM government toured the entire world but did not visit Afghanistan because they had no concern for Pakistan's peace, the lives and property of our people, or our security institutions. Even today, they lack a clear strategy to combat terrorism, resulting in the nation suffering once again.
During PTI's tenure, when we cleansed state institutions of politics and prioritized the protection of national interests, both domestic and international critics coined the term 'hybrid system' and targeted us. Today, except for a very small group of compromised individuals who prioritise their self interests, even our past critics are compelled to acknowledge the prevalence of the worst form of dictatorship in the country.
Pakistan's future depends on respecting the people's mandate, upholding the rule of law, and ensuring political stability. Addressing terrorism through naked fascism or military invasions against our own people is neither possible nor will it bring stability to Pakistan. Decisions made against the will of the nation and attempts to impose them on the people through power and force have always produced devastating outcomes.
بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے خصوصی پیغام
(25 June 2024)
پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہمیشہ سے تحریک انصاف کی پالیسی رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دہشت گردی میں بڑی کمی آئی۔ہم نےخیبر پختونخوا میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اداروں کو مضبوط کیا جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد پورے ملک میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی ۔ ہم نے خطے میں امن قائم کرنے کی خاطر افغانستان میں پاکستان مخالف اشرف غنی حکومت کیساتھ بات چیت کی، ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور قیام امن کیلئے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا۔امریکہ کے انخلا کے بعدافغانستان میں سول وار کا شدید خدشہ تھا جسے نہایت حکمت سے ہینڈل کیا گیا۔افغانستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد اس حکومت کیساتھ تعلقات قائم کرنے میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمیدکا کلیدی کردار تھا۔ خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہ کیا جائے اور یہی ہدایات جنرل باجوہ کو دی گئیں جس پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ انہیں تبدیل نہیں کیا جائے گا مگر اس کے باوجود انہیں تبدیل کر دیا گیا جس کی وجوہات بعدمیں سامنے آئیں جو کہ واضح طور پر جنر ل باجوہ اور نواز شریف کے مابین جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع/ ایکسٹینشن کو لے کر کی جانے والی ڈیل تھی ۔بعد کے واقعات نے یہ ثابت کیا کہ جنرل باجوہ نے محض اپنے ذاتی فائدے کیلئے ملک کا بے حد نقصان کیا۔ آئی ایس آئی جس نے ملک کو دہشت گردی سے بچانا تھا اسے دہشت گردی کے انسداد سےہٹا کر تحریک انصاف کو کچلنے پرلگا دیا گیا۔
اسی طرح پی ڈی ایم حکومت کے وزیر خارجہ نے پوری دنیا کا چکر لگایا لیکن افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان لوگوں کو پاکستان کے امن ، ہمارے لوگوں کے جان و مال اور ہمارے سیکیورٹی اداروں کی قطعاً کوئی پرواہ نہ تھی۔ آج بھی ان کے پاس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی واضح حکمت عملی موجودنہیں جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ملک و قوم نقصان اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں ریاست کے اداروں کو سیاست سے پاک کر کے قومی مفادات کے تحفظ کو اولین ترجیح بنایا تو ملکی اور غیر ملکی ناقدین نے ہائیبرڈ سسٹم کی اصطلاح ایجاد کی اور ہمیں ہدفِ تنقید بنایا ۔ آج صورتحال یہ ہے کہ ضمیر اور قلم فروشوں کے ایک نہایت چھوٹے سے گروہ کے علاوہ ماضی میں ہمیں ہائیبرڈ سسٹم کا طعنہ دینے والے ہمارے ناقدین بھی کھل کر ملک پر بدترین شخصی آمریت/ ڈکٹیٹرشپ کے غلبے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
پاکستان کا مستقبل عوام کے مینڈیٹ کے احترام ، قانون کی حکمرانی اور سیاست کے استحکام سے وابستہ ہے ۔ اپنے لوگوں کے خلاف ننگی فسطائیت یا لشکر کشی کے ذریعے دہشت گردی کا تدارک ممکن ہے نہ ہی پاکستان کو استحکام نصیب ہونے کے امکانات ہیں ۔ قوم کی مرضی کے برعکس فیصلے کرنے اور طاقت اور بندوق کے زور پر انہیں عوام سے منوانے کی کوششوں نے ہمیشہ منفی نتائج پیدا کیے ہیں ۔