Former Prime Minister Imran Khan's conversation with lawyers and journalists at Adiala Jail
November 9, 2024
We will present our future course of action to the nation at the Swabi Jalsa.
We are not protesting against any particular state institution. Our goal is to restore rule of law and the Constitution along with an independent judiciary in the country.
Pakistan’s Army belongs to all of Pakistan, not to a particular person or a political party. Our military is a national asset. The entire army is being maligned to protect the ten-year power plan of one party and one man. In this way the country’s army and the nation are being pitted against each other. I was in Dhaka on March 20, 1971. People there were demanding their rights. Four days later, a military operation was launched in Dhaka. When you attack your own citizens with guns, the end result is similar to what happened in Dhaka.
General Bajwa used to give the excuse that people are forcibly made to disappear in Balochistan and tribal areas, because the courts release these persons and so we need to make them disappear forcibly. The Chief Minister of Balochistan pointed out once that these actions give rise to resentment for the military amongst the masses. The current oppression and fascism against the party leaders and supporters of PTI is also giving rise to increasing hatred for the entire institution among the people. The entire country witnessed how PTI leaders Shabaz Gill, Azam Swati, Khawaja Shiraz and Intizar Panjotha were abducted and tortured by the (intelligence) agencies.
My question to my lawyer community is that during (General) Musharraf’s rule, you launched a nationwide Lawyers' Movement against his oppression. The current era is worse than Musharraf’s regime. PTI’s MNAs (Members of National Assembly) are being kidnapped and their family members are being harassed. Just as their houses are being vandalized and they are oppressed, their families harassed, similarly independence of the judiciary is being attacked. So, what is your role under these circumstances? You should all come out and start a (peaceful) protest movement against this cruelty.
I have a special message to all the MNAs, ticket holders and office bearers of my party that you all must fully participate in this protest movement. Anyone who does not participate in this movement will not get a party ticket in the next election. All of you will have to stand against these constitutional amendments and the ongoing fascism and oppression in the country.
Hopefully, with the arrival of President Trump (in office), things will move towards neutrality. I will neither demand my release nor any deal. Even before (in the previous tenure), I did not come into power with the help of a dictator or a world power. People voted for me in 2018 and even in 2024, despite the worst obstructions, and being incarcerated, people gave me a two-thirds majority. And even now, instead of depending on external powers, the nation will have to struggle on their own to improve the conditions that Pakistan is in.
The way General Bajwa lobbied against me through Hussain Haqqani and maligned me to the Biden administration, and the way the Biden administration remained silent on human rights violations in Pakistan, hopefully that will not happen again. I’ve had a good (working) relationship with President Trump. President Trump was very courteous during my visit to the White House as the Prime Minister. He had sent machines for testing to Pakistan in time during Covid. He spoke about Kashmir at my request, which no American president had ever done before.
صوابی جلسے میں ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل قوم کے سامنے رکھیں گے
ہمارے احتجاج کا ہدف کوئی ادارہ نہیں ہے۔ ہمارا ہدف ملک میں جمہوریت اور آئین کی بحالی اور عدلیہ کی
آزادی ہے۔
فوج کسی ایک شخص یا پارٹی کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے ۔ فوج ہمارا قومی اثاثہ ہے۔ ایک پارٹی اور ایک شخص کے دس سال کے اقتدار کے منصوبے کو تحفظ دینے کے لیے پوری فوج کو بدنام کروایا جا رہا ہے۔ اس طرح عوام اور فوج کو ایک دوسرے کے سامنے لایا جا رہا ہے ۔ 20 مارچ 1971 کو میں ڈھاکہ میں موجود تھا، لوگ وہاں اپنے حقوق مانگ رہے تھے چار دن بعد ڈھاکہ میں فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا۔ اپنے حقوق مانگنے والی عوام پر بندوقیں لے کر چڑھ دوڑیں تو وہی انجام ہوتا ہے جو مشرقی پاکستان کا ہوا۔
بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں مسنگ پرسنز کی موجودگی کا عذر جنرل باجوہ یہ دیتے تھے کہ عدالتیں ان افراد کو رہا کر دیتی ہیں اسی لیے انہیں جبری طور پر گمشدہ کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعلی بلوچستان نے بھی ایک مرتبہ اس بات کی نشاندہی کی کہ اس طرح کے اقدامات سے فوج کے خلاف نفرت جنم لیتی ہے۔ اب جو جبر و فسطائیت تحریک انصاف کے سپورٹرز اور رہنماؤں کے خلاف بپا کی جارہی ہے، اس سے بھی پورے ادارے کے خلاف نفرت ہر روز بڑھ رہی ہے۔ ایجنسیوں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں شہباز گل، اعظم سواتی، خواجہ شیراز اور انتظار پنجوتھہ کو اغواء کرکے جو سلوک ان کے ساتھ کیا ہے اس کو پورے پاکستان نے دیکھا ہے۔
اپنی وکلا برادری سے میرا یہ سوال ہے کہ آپ نے مشرف کے دور میں اس کے ظلم کے خلاف ملک بھر میں وکلا تحریک چلائی تھی۔ آج مشرف کے دور سے یہ دور زیادہ بد ترین ہے۔ تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کو اغوا کر کے ان کے خاندان کے افراد کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ جس طرح ان کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور ظلم کیا جا رہا ہے اور ہراساں کیا جا رہا ہے ، جس طرح عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہو رہا ہے تو ایسے میں آپ کا کیا کردار ہے ؟ آپ سب کو باہر نکل کر اس ظلم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانی چاہیے۔
میرا اپنی پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز و عہدیداران کو یہ خاص پیغام ہے کہ آپ سب نے اس احتجاجی تحریک میں بھرپور شرکت کرنی ہے اور جو اس تحریک میں شرکت نہیں کرے گا اس کو اگلے الیکشن میں پارٹی ٹکٹ نہیں ملے گا۔ آپ سب کو ان آئینی ترامیم اور ملک میں جاری ظلم اور فسطائیت کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔
امید ہے کہ صدر ٹرمپ کے آنے سے چیزیں غیر جانبداری کی طرف جائیں گی۔ میں اپنی رہائی کا مطالبہ کروں گا نہ کوئی ڈیل۔ پہلے بھی کسی آمر یا عالمی طاقت کے کندھوں پر سوار ہو کر نہیں آیا تھا۔ ۲۰۱۸ میں بھی عوام نے مجھے ووٹ دیا اور ۲۰۲۴ میں بھی بدترین بندشوں اور جیل میں ہونے کے باوجود عوام نے دو تہائی اکثریت دی۔ اب بھی پاکستان کے حالات کی بہتری کے لیے بیرونی طاقتوں پر انحصار کی بجائے قوم کو خود کوشش کرنا ہو گی۔
جنرل باجوہ نے جس طرح حسین حقانی کے ذریعے میرے خلاف لابی کروائی اور بائیڈن ایڈمنسٹریشن کے کان بھرے، اور جس طرح پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بائیڈن انتظامیہ خاموش تھی ، امید ہے کہ اب ویسا نہیں ہو گا۔ صدرٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات رہے۔ صدر ٹرمپ نے بطور وزیراعظم میرے وائٹ ہاؤس کے دورے پر بہت عزت کی تھی۔ کورونا کے دوران انہوں نے بروقت ٹیسٹنگ مشین پاکستان بھجوائی تھی۔ میرے کہنے پر انہوں نے کشمیر کا ذکر کیا جو اس سے پہلے کبھی کسی امریکی صدر نے نہیں کیا تھا”
-سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلأ اور صحافیوں سے گفتگو