Former Prime Minister Imran Khan’s Message from Adiala Jail – 18th November 2024
O Bird, that flies to throne of God, you must keep this truth in sight;
to suffer death is nobler far, than bread that clogs your upward flight.
(Allama Muhammad Iqbal)
Death is better than a life of slavery.
I have previously only called on people associated with Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) to protest, but since the final nail has now been hammered into the coffin of democracy in our country after February 8th (2024), it is the entire nation’s duty to come out to protest this oppression. Come out on November 24th with the same passion that you demonstrated on February 8th, when you came out, despite all the challenges, to prove the power of your vote.
The foundational pillars of democracy - the rule of law, fair and transparent elections, and freedom of expression - are suspended in our country. The media is under severe censorship. There is a complete ban on broadcasting my statements and the media is having to operate under many other restrictions. The repeated disruption of the internet to suppress the voice of the people has cost the country 550 billion rupees this year. According to newspaper reports, internet performance in Pakistan has been limited to only 27%. All these heinous steps are only being taken to somehow crush PTI and suppress our voice.
From Shahbaz Gill to Intazar Panjutha, there is a whole series of enforced disappearances, brutality, and violence against PTI workers, for which no one has been able to obtain justice. The Punjab government and the police get away with it by claiming that the military is asking them to do this. The Army is a national institution; it does not belong to a single person or party, and these incidents are bringing our national security institutions into disrepute.
PTI has always been, and still is, ready for every challenge and difficulty. PTI stood against the external interference which took place through (the US Assistant Secretary of State) Donald Lu and (the then Chief of Army Staff) General Bajwa. After which, bogus assemblies were created following fraudulent elections, which attacked the independence of the judiciary. And it is not possible for a democracy to exist without an independent judiciary.
I have always been ready for negotiations for the sake of our country. Whenever we talked about negotiations with the caretaker government, they responded with fascism and put our people in jails. The sort of repression that PTI faced in the post-regime change era did not exist even under Stalin’s dictatorship. When we asked for timely elections, they were delayed until Nawaz Sharif returned after (Chief Justice) Qazi Faez Isa took office. In what democracy are elections delayed until hand-picked individuals are put in place? The responsibility for negotiations not taking place lies with them, not us.
Everyone must join the protest on November 24th. If any PTI leader or ticket holder is not able to ensure their participation in the protest, they should disassociate themselves from the party because this is the decisive moment when the entire nation will come out for freedom. The nation will not accept any excuse at such a critical time.
This is a golden opportunity to secure genuine freedom for Pakistan. Enslaved nations eventually die away. That is why, as a nation, we must be ready to choose death over slavery, and the call for protest on November 24th is not only for PTI but for the entire nation.
Overseas Pakistanis understand what genuine freedom and democracy mean. They should demand the same freedoms and rights for their fellow Pakistanis that they enjoy in their own countries. Overseas Pakistanis should also record protests in their respective countries and contribute whole-heartedly to fund-raising for PTI.
سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام - 18 نومبر 2024
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
غلامی کی زندگی سے موت بہتر ہے ۔ میں پہلے صرف تحریک انصاف سے منسلک افراد کو احتجاج کی کال دیتا رہا ہوں مگر 8 فروری کے بعد اس ملک میں جمہوریت کے تابوت میں جو آخری کھیل ٹھونکا گیا ہے اسکے بعد پوری قوم کا فرض ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف باہر نکلیں۔ جس طرح آپ لوگ 8 فروری کو ہر مشکل کے باوجود اپنے ووٹ کی طاقت کا مظاہرہ کرنے باہر نکلے تھے اسی جذبے سے 24 نومبر کو بھی نکلیں ۔
ملک میں اس وقت جمہوریت کے بنیادی ستون :قانون کی حکمرانی، صاف و شفاف انتخابات اور آزادی اظہار رائے تینوں معطل ہیں ۔ میڈیا پر سنسرشپ نافذ ہے، میرے بیانات نشر کرنے پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے، اس کے علاوہ میڈیا ہر طرح سے پابندی کا شکار ہے، عوام کی زبان بندی کے لیے انٹرنیٹ میں بار بار خلل اندازی سے اس سال ملک کو 550 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے اور اخبارات کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی کارکردگی صرف 27 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ یہ سب گھناونے اقدامات صرف اس لیے اٹھائے جا رہے ہیں تا کہ کسی طرح تحریک انصاف کو کچلا جا سکے اور تحریک انصاف کی آواز دبائی جا سکے ۔
شہباز گل سے لیکر انتظار پنجوتھہ تک تحریک انصاف کے کارکنان کے ساتھ جبری گمشدگیوں، فسطائیت اور تشدد کا ایک پورا سلسلہ ہے جس میں ابھی تک کسی کو انصاف نہیں ملا۔ پنجاب حکومت اور پولیس یہ کہہ کر جان چھڑا لیتی ہے کہ ہمیں ایسا کرنے کو فوج کہہ رہی ہے۔ فوج ایک قومی ادارہ ہے، یہ کسی ایک شخص یا پارٹی کی نہیں اور ان واقعات سے ہمارے قومی سلامتی کے ادارے کی بدنامی ہو رہی ہے۔
تحریک انصاف ہر طرح کے مشکل وقت کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے اور اب بھی تیار ہے۔ تحریک انصاف بیرونی مداخلت کے خلاف کھڑی ہوئی جو ڈونلڈ لو اور جنرل باجوہ کی ملی بھگت تھی۔ جس کے بعد بوگس انتخابات کروا کہ بوگس اسمبلیاں تخلیق کی گئیں جنھوں نے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا اور جمہوریت کا وجود ، آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن ہی نہیں
میں ملک کے لیے ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہا ہوں ۔ نگران حکومت سے جب بھی مذاکرات کی بات کی انھوں نے اسکا جواب فسطائیت سے دیا ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا۔ سٹالن کی آمریت میں بھی ایسا جبر نہیں ہوا جیسا رجیم چینج کے بعد کے دورانیے میں تحریک انصاف کے ساتھ ہو رہا ہے ۔ ہم نے جب وقت پر انتخابات کا کہا تو انھوں نے نواز شریف اور قاضی فائز عیسی کے آنے کا انتظار کیا ۔ یہ کونسی جمہوریت ہے جس میں بر وقت انتخابات کو من پسند افراد کے لیے معطل کر دیا جائے اسلیے مذاکرات کا نہ ہونا ہماری نہیں انکی غلطی ہے ۔
24 نومبر کو احتجاج میں شامل ہونا سب پر لازم ہے ۔ اگر تحریک انصاف کا کوئی بھی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر احتجاج میں شرکت کو یقینی نہیں بنا سکتا تو اسے جماعت سے لاتعلقی کر لینی چاہیے کیونکہ یہ فیصلہ کن وقت ہے جب پوری قوم آزادی کے لیے نکلے گی اور اس موقع پر کسی قسم کا عذر قوم کے لیے قابل برداشت نہیں ہو سکتا ۔
یہ موقع پاکستان کو حقیقی آزادی دلانے کا ہے ۔ غلام قومیں تو اپنی موت آپ مر جاتی ہیں اسی لیے ہمیں بحیثیت قوم موت کو غلامی پر ترجیح دینی ہو گی۔ لہذا 24 نومبر کی کال صرف تحریک انصاف کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی تو آزادی اور جمہوریت کا مطلب بہت بہتر سمجھ سکتے ہیں جتنا وہ لوگ اپنے ممالک میں آزاد ہیں ویسی آزادی کا مطالبہ اپنے ہم وطن پاکستانیوں کے لیے بھی کریں ۔ اوورسیز پاکستانی بھی اپنے اپنے ملک میں احتجاج ریکارڈ کروائیں اور تحریک انصاف کی فنڈنگ میں بھی بھرپور حصہ لیں-
سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے قوم کے نام پیغام