Former Prime Minister Imran Khan’s Message from Adiala Jail
August 8th, 2024
The DGISPR (Director General Inter Services Public Relations) said during his press conference on May 7th (2024) that we will not be forgiven for the incidents of May 9th (2023). Our stance on this is very clear and unambiguous: It is not the oppressed, but the oppressors that must seek forgiveness. On May 9th, windows were broken at the court and I was abducted from the court premises, an act that was later declared unlawful and unconstitutional by the Supreme Court. Dozens of our activists were martyred, hundreds were abducted, and thousands arrested. The sanctity of homes was violated, and people’s businesses were destroyed, merely for the “crime” of being affiliated with a certain political party. Having faced this fascism, forgiveness should be sought from Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) and me.
My statement is being taken out of context. My position has always been that the incidents of May 9th (2023) were a false flag operation and that the CCTV footage was disappeared to cover up the crime. My demand is still the same: the CCTV footage must be made public and a transparent investigation conducted in the light of what it shows. Dr Yasmin Rashid was representing PTI outside of the Corps Commander house. She can be seen in numerous videos instructing protestors to stay calm and peaceful. This is evidence that no leader from our party was involved in any vandalism or arson on May 9th. I have always instructed my party to ensure that wherever we protest, we do so peacefully. Our Constitution gives us the right to peacefully protest anywhere in Pakistan when there is oppression, be it the Cantonment or the GHQ. If any PTI leader is found guilty of vandalism or arson after a fair, transparent investigation, then they must be held accountable.
From my jail cell, I can predict that the current government will not last more than two months. Nawaz Sharif, Shehbaz Sharif, and Asif Ali Zardari must all have their names placed on the ECL (Exit Control List) because they will try to flee the country. I will not make any compromises no matter how many fabricated cases I am charged with or how long I am held in prison. Compromises are for those who have committed crimes. I have neither assets nor property stashed abroad. I have legally faced all cases against me in courts and will continue to do so. My wife and I are being targeted with (politically motivated) cases to dismantle PTI.
My willingness to negotiate must not be interpreted as weakness on my part. I have always placed my country, Pakistan, first, and I support de-escalation in tensions for the sake of political and economic stability in the country. Any negotiations will be conditional, and only with those who hold the real authority. The ruling elite are putting the country’s interests at stake for their own vested interests. These incompetent stand-ins are instigating the army to dismantle PTI. Is it possible to eliminate a party that represents 90% of the country? Anyone who desires this must learn from history.
Qazi Faez Isa has been a partner of the State in their fascism and oppression of the PTI workers and supporters, just as western courts have been complicit in Israel’s genocide of Palestinians. We have been requesting for a while now that Justice Qazi Faez Isa recuse himself from hearing my cases due to his bias and inability to do justice. Everyone can now see how Qazi Faez facilitated the PDM and the Election Commission by withdrawing the symbol of the cricket bat from our party in the February 8th elections.
It is commendable how the people of Bangladesh were united and determined in their fight for their rights against an oppressive system, and for the survival of democracy in their country. The non-political manner in which the Bangladeshi Chief of Army Staff handled the protests all along is praiseworthy and a testament to his professional ethics. The army is a professional institution, and its chief must remain apolitical in such situations.
The army is a national institution and all of us take ownership of our army. We must all defend its reputation. But, it is the responsibility of the military leadership first and foremost to safeguard their institution’s honor. Self accountability is advantageous. All of you (military leadership) including Musharraf told us that these political elite are thieves who have looted the country and when the nation believed that and saw them for the crooks that they are, Musharraf offered them the NRO (National Reconciliation Ordinance), and then you gave them a second NRO. Then these criminals passed legislation to suit their own purposes. Although they suffered a massive defeat in the elections, you rigged the election in their favor and installed them into power. You continue to help the cabal of crooks who have always placed personal interests over the needs of the nation. They do not care for the country nor do they have any affection for the people. When you support those whom the public rejected on February 8th, how do you think people will perceive you? You should take care of your public image.
سابق وزیراعظم عمران خان کا جیل سے پیغام
مورخہ 8 اگست 2024
۱۔
۷ مئی کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ ۹ مئی پر ہمیں معافی نہیں دیں گے۔ ہمارا موقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے کہ معافی مظلوم نہیں، ظالم مانگتا ہے۔ ۹ مئی کو عدالت کے شیشے توڑ کر مجھے اغوا کیا گیا جسے بعد ازاں سپریم کورٹ نے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے- ہمارے درجنوں کارکنان کو شہید، سینکڑوں کو اغواء اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا، گھروں کے تقدس کو پامال کیا گیا اور صرف سیاسی وابستگی کے جرم میں لوگوں کے کاروبار تباہ کر دئیے گئے۔ اس فسطائیت کے تناظر میں معافی تو مجھ سے اور تحریک انصاف سے مانگنی چاہیے-
۲-
میرے بیان کو بلا سیاق و سباق چلایا جا رہا ہے۔ حالانکہ میرا موقف شروع سے وہی ہے کہ ۹ مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جس میں جرم کو چھپانے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر دی گئی۔ میرا مطالبہ اب بھی وہی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کو منظر عام پر لایا جائے اور اس کی روشنی میں شفاف تحقیقات کروائی جائیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد جو بطور تحریک انصاف کی نمائندہ ۹ مئی کو کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود تھیں، انہیں متعدد ویڈیوز میں کارکنان کو پرامن رہنے کی ہدایات دیتے سنا جا سکتا ہے- یہ ثابت کرتا ہے کہ ۹ مئی کو ہماری جماعت کا کوئی رہنما توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں شامل نہیں تھا- میری طرف سے میری جماعت اور کارکنان کو ہمیشہ ایک ہی ہدایت ہوتی ہے کہ پاکستان میں جہاں بھی احتجاج کریں پر امن احتجاج کریں۔ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہو یا جی ایچ کیو ، ہمیں پاکستان کا آئین یہ حق دیتا ہے کہ ملک میں جب بھی ظلم ہو آپ کہیں بھی جا کر پر امن احتجاج کر سکتے ہیں - اگر شفاف تحقیقات کے نتیجے میں تحریک انصاف سے وابستگی رکھنے والا کوئی رہنما جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں ملوث قرار پایا گیا تو اسے قرار واقعی سزا دی جائے۔
۳-
جیل میں بیٹھ کر پیشگوئی کر رہا ہوں کہ حکومت کے پاس 2 ماہ سے زیادہ وقت نہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے نام ای سی ایل میں ڈالیں، یہ بھاگ نہ جائیں۔ کیسز بنائیں یا جیل میں رکھیں، میں ڈیل کرنے کو تیار نہیں؛ ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو-میرا کوئی پیسہ باہر نہیں پڑا نہ کوئی جائیداد،میں نے سارے کیسز لڑے ہیں، مزید بھی لڑوں گا،مجھ پر اور میری اہلیہ پر کیسز کرنے کا مقصد پی ٹی آئی کو توڑنا تھا۔
۴-
مذاکرات کی خواہش کو کمزوری سے تعبیر نہ کیا جائے۔ میرے لیے میرا ملک پاکستان مقدم ہے اور اسی کے سیاسی و معاشی مفاد کے لیے میں کشیدگی میں کمی کا حامی ہوں۔ مذاکرات مشروط اور اصل فیصلہ سازوں سے ہی ہونگے۔ حکومت میں موجود ریلو کٹے اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے ملکی مفاد کو داؤ پر لگانا چاہتے ہیں۔ یہ ریلو کٹے فوج کو ورغلاتے ہیں کہ تحریک انصاف کو ختم کر دو۔ کیا ۹۰% عوام کی نمائندہ جماعت کو ختم کرنا ممکن ہے؟ جو بھی یہ خواب دیکھ رہا ہے، اسے تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔
۵-
جس طرح مغربی عدالتوں نے اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی کھلی اجازت دی ہوئی ہےاسی طرح قاضی فائز عیسٰی نے ریاست کے ساتھ ہم پر ظلم کرنے میں مکمل شراکت داری کی ہے اور ان کا اس ظلم اور فسطائیت میں پورا پورا ساتھ دیا ہے- اسی تعصب اور انصاف کی عدم فراہمی کی بنیاد پر ہم نے کافی عرصے سے قاضی فائز عیسٰی کی میرے مقدمات سے علیحدگی کی درخواست دے رکھی ہے۔ آٹھ فروری کے انتخابات میں بھی ہماری پارٹی سے بلے کا نشان چھین کر قاضی فائز نے جس طرح پی ڈی ایم اور الیکشن کمیشن کی سہولت کاری کی ہے وہ سب کے سامنے ہے-
۶-
بنگالی عوام نے اپنے حقوق اور جمہوریت کی بقا کے لیے متحدہ اور پرعزم جدوجہد کر کے جس طرح ملک میں رائج جابرانہ نظام سے چھٹکارہ حاصل کیا، وہ قابل ستائش ہے۔ اس سارے احتجاج میں ابھی تک جس طرح بنگالی چیف آف آرمی سٹاف نے غیر سیاسی رہتے ہوئے معاملے سے نمٹا، وہ ان کی پیشہ وارانہ اخلاقیات کی دلیل اور قابل تعریف ہے۔ آرمی کو بطور پروفیشنل ادارہ اور اس کے آرمی چیف کو اس قسم کی صوتحال میں “غیر سیاسی” رہنا چاہیے-
۷-
فوج ایک قومی ادارہ ہے اور فوج ہم سب کی ہے- اس کی ساکھ کا خیال ہم سب نے کرنا ہے- لیکن اپنی ساکھ کا سب سے زیادہ خیال فوجی قیادت نے خود کرنا ہے۔ خود احتسابی بہت مفید عمل ہے۔ مشرف سمیت آپ سب نے ہمیں بتایا کہ یہ چور ہیں اور جب پوری قوم نے آپ کی اس بات پر یقین کر لیا اور مان لیا کہ یہ چور ہیں اور انہوں نے ملک لوٹا ہے تو مشرف نے ان چوروں کو این آر او دیا اور پھر آپ نے ان کو این آر او ٹو دینے کا فیصلہ کیا- پھر ان چوروں نے اپنی مرضی کے قوانین بنوائے- ان کو انتخابات میں بد ترین شکست ہونے کے باوجود آپ نے ان کے لیے دھاندلی کر کے ان کو اقتدار دیا- آپ چوروں کے ایک ایسے ٹولے کا مسلسل ساتھ دے رہے ہیں جن کی ترجیح ذاتی مفاد ہے، انہیں نہ عوام سے کوئی لگاؤ ہے نہ ملک کی فکر۔ تو جب آپ ایسے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں جن کو عوام نے آٹھ فروری کو مسترد کیا ہے تو اس طرح عوام میں آپ کا کیا تاثر جائے گا؟ آپ کو خود عوام میں آپ کے تاثر کا خیال رکھنا چاہیے-