Former Prime Minister Imran Khan’s interaction with reporters in Adiala Jail
August 12th, 2024
All of Pakistan owns the army, not just the army chief or any one political party. General Asim Munir should think about what the nation has decided: where it stands, and where the military leadership stands. Never has such a gap been seen between the army and the people. They have brought the country’s largest party face-to-face with the army.
On May 9th, they set fires themselves. The ISI has concealed the footage, so the real characters are not exposed.
If the government does not accept the verdict in the Reserved Seats Case and attempts to extend the Chief Justice’s term, then we will initiate a street movement. They have amended the Election Act to block the Supreme Court's decision and now they want to reach a two-thirds majority through the back door so they can amend the Constitution as well.
They want to deny us our rightful reserved seats (in parliament). First, they violated the constitution by not holding elections in two provinces, now they are violating the constitution again by not implementing an order of the Supreme Court. They are not accepting the Supreme Court’s decision because they need a two-thirds majority (in parliament) to keep Qazi Faiz Isa in office. These people have destroyed the economy and are now attacking the Supreme Court. The nation has remained patient, but the lava is about to erupt.
The Chief Justice and the Election Commission were complicit, and the Army Chief supported them, but on February 8th, their entire plan failed. Our situation is worse than Bangladesh. Shiekh Hasina had appointed her Chief Justice, Army Chief and Election Commission. When people came out into the streets in Bangladesh, the army refused to shoot at their people. The circumstances in Bangladesh and Pakistan are not very different.
Our party won despite the injustice on February 8th, and now 90% of the people are with Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI). Khaleda Zia does not have the kind of support in Bangladesh that PTI has in Pakistan. No matter what happens, the Pakistani army will not open fire on the public. I am about to give the call. People are ready. They have broken the shackles of fear. People are ready to go to jail and to lay down their lives, if necessary. If the constitution is violated like this in Pakistan, the future of our youth will be jeopardized.
Prior to the elections, a crackdown on our party took place using the events of May 9th as an excuse. Many of our party leaders were picked up and jailed, the rest went underground, or were forced to leave the party.
A major fraud was perpetrated in the elections, and they are now fearful that when constituencies are audited their mandate theft will be exposed. That’s why they want their own judges to preside over election tribunals. They know they will not be able to cover up such a massive fraud. The Commissioner of Rawalpindi said candidates with leads of up to 70 thousand votes were made to lose. The PATTAN report shows 74 thousand votes were added to Nawaz Sharif’s results in his (Lahore) constituency.
When they hear that Imran Khan is in touch with the Establishment they tremble with fear, even though I am not in touch with anyone. No talks are taking place. We have authorized Mahmood Khan Achakzai to hold discussions with political players, but PTI will not talk to puppets. If we start negotiating with political pawns, it will mean we recognize the current government.
If our demands are not acceptable, then go ahead and reject them. I wanted to hold talks for the sake of the country. PTI’s popularity is growing with every passing day. If they are not interested in talking, I am in no hurry.
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو
فوج سارے پاکستان کی ہے اکیلے آرمی چیف یا کسی ایک سیاسی جماعت کی نہیں- جنرل عاصم منیر کو سوچنا چاہیے کہ قوم کیا فیصلے کر رہی ہے،کدھر کھڑی ہے اور فوجی قیادت کہاں کھڑی ہے، فوج اور عوام میں ایسا فاصلہ کبھی نہیں دیکھا- انہوں نے ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے آمنے سامنے کر دیا ہے-
نو مئی کو انہوں نے خود آگ لگائی ہے، آئی ایس آئی نے فوٹیج چھپا رکھی ہے تاکہ اصلی کردار سامنے نہ آ سکیں۔
حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم سٹریٹ موومنٹ کا آغاز کریں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرنے کے لیے چور دروازوں سے دو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ ہمیں مخصوص نشتیں نہیں دے رہے۔ پہلے انہوں نے دو صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے، اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرکے دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے۔ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس لیے نہیں مان رہے کیونکہ انہیں دو تہائی اکٽریت چاہیے تاکہ قاضی فائز عیسی کو مزید بٹھا سکیں- ان لوگوں نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور اب سپریم کورٹ پر بھی حملے کر رہے ہیں، قوم انتظار کر رہی ہے، لاوا پک چکا ہے۔
چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے، آرمی چیف نے انکی سپورٹ کی لیکن 8 فروری کو ان کا سارامنصوبہ ناکام ہو گیا۔ ہمارے حالات بنگلہ دیش سے زیادہ برے ہیں- حسینہ واجد نے بھی اپنے چیف جسٹس، آرمی چیف اور الیکشن کمیشن لگائے ہوئے تھے- بنگلہ دیش میں جب لوگ باہر نکلے تو فوج نے اپنی عوام پر گولی چلانے سے انکار کر دیا، بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں۔ 8 فروری کو ظلم کے باوجود ہماری پارٹی جیتی، اس وقت تحریک انصاف کے ساتھ 90 فیصد عوام ہے، خالدہ ضیاء کے ساتھ وہ عوام نہیں ہے جو تحریک انصاف کے ساتھ پاکستان میں ہے۔ یہ اب جو مرضی کر لیں پاکستانی فوج عوام پر گولی نہیں چلائے گی، میں کال دینے لگا ہوں، لوگ تیار ہیں، خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے، اب لوگ جیلوں میں جانے اور جان دینے کو تیار ہیں، اگر آپ پاکستان میں آئین توڑیں گے تو نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔
الیکشن سے پہلے نو مئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا،۔ ہماری آدھی لیڈرشپ کو پکڑ کے جیل میں ڈالا گیا، آدھی لیڈرشپ انڈر گراؤنڈ ہو گئی،باقیوں کو ویگو ڈالے کے ذریعے پارٹی چھڑوا دی-
انہوں نے الیکشن میں بڑا فراڈ کیا ہے اب ان کو خدشہ ہے حلقے کھلیں گے تو ان کی ساری چوری عیاں ہو جائے گی، اسی لیے ٹریبونلز میں اپنے ججز کو بٹھانا چاہتے ہیں، ان کو معلوم ہو گیا ہے اتنا بڑا فراڈ کور نہیں ہو سکتا، راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا 70،70 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا گیاہے۔ پٹن نے کہا نواز شریف کے حلقہ میں 74 ہزار ووٹ ڈالے گئے۔
ان کو جب معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ان کی کانپیں ٹانک جاتی ہے،حالانکہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے کوئی بات چیت نہیں رہی۔ ہم نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، تحریک انصاف کٹھ پتلیوں سے مذاکرات نہیں کرے گی، اگر ہم ان کٹھ پتلی سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا۔
ہمارے مطالبات مسترد کرنے ہیں تو کر دیں، میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا، تحریک انصاف کی مقبولیت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔