An exclusive message by the arbitrarily detained founding chairman of Pakistan Tehreek-e-Insaf, Imran Khan, from Adiala Jail
July 23, 2024
A narrative was created in the media the day before yesterday, under a specific agenda, that I instigated the people to protest at the GHQ. However, the truth is that in its history spanning almost three decades, there are no instances where Pakistan Tehreek-e-Insaf (the Movement for Justice) has participated in any violent protests. During the past two and a half years, every tool has been used against Tehreek-e-Insaf to incite violence. There was an assassination attempt on me in November 2022, and I was not even able to get a case filed against those whom I suspected. Following that, my residence was raided twice by the military establishment; and once when I was due to appear in court, a formal plot was hatched and officers in plain clothes were sent to assassinate me. Not only this, the scandalous manner in which a former prime minister and the head of Pakistan's largest and most popular political party was abducted on May 9 to create chaos among the people, could have caused a major mishap. However, the culture and training of supporters of Tehreek-e-Insaf does not include violence. PTI believes in political, constitutional and legal struggle.
May 9 was a False Flag Operation. The actual culprits of May 9 are those who have stolen the CCTV footage. They are so ignorant that they liken the events of May 9 to those on Capitol Hill. However, only the culprits were punished there after a full, transparent investigation and not the entire Republican Party. But here, not only has the footage been made to disappear for the purpose of erasing the evidence, but action is taken all over Pakistan. PTI supporters from across Pakistan, even those who did not attend the protests are being abducted. What was their crime?
It is also worth noting that when there was an assassination attempt on the former president of America, the chief of the secret services resigned acknowledging their failure. Whereas in Pakistan, the former prime minister who had an on his life was imprisoned by the "secret service."
Being termed “terrorists” would alienate the nation. A few people who are still living in the 70s, completely ignorant about how social media works, are accusing people of digital terrorism. 90% of the Pakistani population stands with Tehreek-e-Insaf. 90% of the people of Pakistan voted in favor of Tehreek-e-Insaf on February 8. If all of them are labeled digital terrorists then a rift will form between the army and the people. And this animosity must not arise. Whoever is doing this should be sensible. The same thing happened in 1971. When Yahya Khan conducted an operation against a majority of the people in Dhaka on March 25, 1971, the results were not good for the country. Even now, the repercussions of labeling the majority of the people of Pakistan “terrorists,” would be disastrous.
Countries, governments and societies are built upon the principles of ethics. In a society where morals disappear, nothing remains. A society with no morals disintegrates. Today, if people are criticizing you, they are only doing so to uphold the supremacy of the Constitution. Demanding the supremacy of the Constitution and genuine freedom is not treason. Ridiculous cases are being fabricated against our people because they were peaceful. And when you could not control them non-violently, you started using fascist tactics against them.
Chief Minister Ali Amin Gandapur has been instructed to lead the rally in Islamabad. The entire nation should prepare to fully participate in this rally for genuine freedom, and against the current oppressive and fascist system in the country.
بانی چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام
پرسوں میڈیا پر مخصوص ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو جا کر احتجاج پر اکسایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی تقریباً ۳ دہائی پر محیط تاریخ میں پرتشدد احتجاج کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران تحریک انصاف کے خلاف بدترین ہتھکنڈے استعمال کر کے تشدد پر اکسایا گیا۔ نومبر ۲۰۲۲ میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میری مرضی کی ایف آئی آر کاٹنے سے بھی انکار کیا گیا۔ اس کے بعد ۲ مرتبہ میری رہائش گاہ پر عسکری ادارے نے حملہ کیا، ایک مرتبہ میری پیشی کے موقع پر مجھے قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنا کر سادہ لباس میں لوگوں کو چھوڑا گیا۔ صرف یہی نہیں ۹ مئی کو عوام کو انتشار دلانے کے لیے ایک سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کو جس ہتک آمیز انداز میں اغواء کیا گیا، وہ بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا لیکن تحریک انصاف کے کارکنان کی سیاسی تربیت میں تشدد کا کوئی عنصر شامل نہیں۔ تحریک انصاف سیاسی، آئینی و قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
۹ مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا۔ جس نے ۹ مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی، وہی ۹ مئی کے حقیقی ذمہ داران ہیں۔ ان کی عقل کا یہ عالم ہے کہ یہ ۹ مئی کو امریکہ کے کیپیٹل ہل کے احتجاج سے تشبیہ دیتے ہیں حالانکہ وہاں باقاعدہ شفاف تفتیش اور سی سی ٹی وی کے باریک بینی سے جائزے کے بعد صرف ملوث افراد کو سزا دی گئی، پوری سیاسی پارٹی “ ریپبلکن” کو کچھ نہیں کہا گیا۔ لیکن یہاں نہ صرف ثبوت مٹانے کی غرض سے فوٹیج غائب کر دی گئی بلکہ پورے پاکستان میں ایکشن لیا گیا ہے۔ پورے پاکستان میں پی ٹی آئی کے مختلف علاقوں کے لوگ جنہوں نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا ان کو بھی اُٹھایا گیا، ان کا کیا قصور تھا؟
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ امریکہ میں سابق صدر پر قاتلانہ حملہ ہوا تو سیکرٹ سروس کی چئیرپرسن نے ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے استعفی دیا جبکہ پاکستان میں جس سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہوا، “سیکرٹ سروس” نے اسی وزیراعظم کو قید کر دیا۔
پوری پاکستانی قوم کو دہشتگرد کہہ کر قوم کو متنفر کیا جا رہا ہے۔ ۷۰ کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے، وہ ڈیجیٹل دہشتگردی کے لقب بانٹ رہے ہیں۔ پاکستان کی ۹۰ فیصد آبادی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان کی ۹۰ فیصد عوام نے ۸ فروری کو تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا تھا، ان سب کو اگر ڈیجیٹل دہشتگرد کہا جائے گا تو فوج اور عوام کے درمیان ایک خلیج پیدا ہوگی۔ اور یہ نفرت پیدا نہیں ہونی چاہیے۔ جو بھی لوگ یہ کررہے ہیں ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ ۱۹۷۱ میں بھی یہی کچھ ہوا تھا۔ 25 مارچ 1971 کو جب ڈھاکہ کے اندر یحییٰ خان نے لوگوں کی بڑی تعداد کے خلاف آپریشن کیا تھا تو اس کے نتائج ملک کیلئے اچھے نہیں نکلے۔اب بھی اگر پاکستان کی اکثریت آبادی کو دہشتگرد کہا جائے تو اس کے ملک کیلئے خطرناک نتائج نکلیں گے۔
ملک، حکومتیں اور معاشرے اخلاقیات کی بنیاد پر بنتے ہیں۔ جس معاشرے میں اخلاقیات ختم ہوجائیں باقی کچھ نہیں رہتا۔ آج لوگ اگر آپ کو بُرا بھلا کہہ رہے ہیں تو وہ صرف آئین کی بالادستی کی بات کررہے ہیں۔ آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کرنا کوئی غداری نہیں ہے۔ یہ جو مضحکہ خیز کیسز بنائے جارہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لوگ بالکل پر امن طریقے سے کام کررہے تھے اور جب آپ ان کو پر امن طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکے تو پھر آپ نے ان کے خلاف فسطائیت کے حربے استعمال کرنا شروع کردیئے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں جلسے کی قیادت کریں۔ پوری قوم حقیقی آزادی کے حصول کے لیے اور ملک میں رائج ظالمانہ اور فسطائی نظام کے خلاف اس جلسے میں بھرپور شرکت کی تیاری کرے۔