The story of dual nationaly - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Dual National Insaf Blog

قصہ دوہری شہریت کا۔

پاکستان کا آئین  سوائے چند مخصوس افراد کے اپنے شہریوں پر دوہری شہریت رکھنے پر کوئی پابندی نہیں لگاتا ۔ آئین کے تحت انتخاب لڑنے والا شخص دوہری شہریت کا حامل نہیں ہو سکتا۔ چونکہ ایسے افراد نے منتخب ہو کر قانون سازی جیسے حساس معاملے میں شریک ہونا ہوتا ہے، لہٰذا ان افراد کا تمام تر مفاد صرف پاکستان سے جڑے ہونے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ 

یہ بحث پہلے بھی پاکستان میں ہوتی رہی ہے کہ کچھ دوسرے ممالک  جیسے کہ برطانیہ اپنے منتخب نمائیندوں کو دوہری شہریت رکھنے کی اجازت دیتے ہیں تو پاکستان میں بھی یہ قدغن نہیں ہونی چاہیئے۔ اس پر اگر کبھی کوئی ترمیم کی جائے تو ٹھیک ہے ورنہ جب تک آئین میں اس کی اجازت نہیں ہے، تب تک اراکین اسمبلی صرف پاکستانی شہریت والے ہو سکتے ہیں۔ عمران خان اس پابندی کے حامی ہیں۔ ان کے خیال میں قانون ساز ملک کے مستبل کا فیصلہ کرتے ہیں اور ایسے افراد اگر دوہری شہریت کے حامل ہوں تو اس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ ہمارے پاس ماضی میں ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ قانون سازی کے عمل کو چند افراد کے بیرونی اثاثوں کے تحفظ اور فروغ میں استعمال کیا گیا۔ 

دو ہزار بارہ میں انکشاف ہوا کہ بہت سے اراکین اسمبلی دوہری شہریت لے کر ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔ ان میں متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین سر فہرست تھے۔ اس وقت کے چیف جسٹس جناب افتخار چوہدری نے نوٹس لیتے ہوئے ان اراکین سے اپنی شہریت والے معاملے پر حلف نامہ جمع کروانے کی ہدایت کی۔ بہت سے اراکین نے اپنی نشستوں سے استعفی دے کر اپنی دوہری شہریت رکھنے کو ترجیح دی۔ عمران خان کی میڈیا پر اچانک نمودار ہو جانے والی لا تعداد ویڈیوز اسی زمانہ کی ہیں جب وہ قانون سازوں کے لیے دوہری شہریت پر پابندی ہونے والے قانون کو لاگو کیے جانے کی حمایت کر رہے تھے۔ 

اس زمانہ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کیوں کر انتخاب لڑ سکے اور کیوں جانچ کے کسی عمل میں ان کی شناخت نہ ہو سکی۔ ان اراکین نے معصومانہ تاویل پیش کی کہ چونکہ کاغذات نامزدگی میں یہ سوال ہی نہیں کیا جاتا کہ کیا آپ دوہری شخصیت کے حامل ہیں تو ہم نے بھی سمجھا کہ یہ ضروری نہیں ہو گا۔ پاکستان میں تو خیر بینکوں کے کسی نادہندہ شخص کو بھی انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ہے لیکن شہباز شریف صاحب نہ صرف نا دہندہ ہوتے ہوئے ایوان میں پہنچے بلکہ وزیر اعلی بھی منتخب ہوئے جو خیر ایک الگ قصہ ہے۔ 

تحریک انصاف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ہمیشہ ایک اہم اثاثہ سمجھتی رہی ہے اور ملک کی ترقی میں ان کے موجودہ اور آنے والے کردار کی معترف رہی ہے۔ تحریک انصاف کی آواز پر بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے مال اور صلاحتیوں سمیت پاکستان کی خدمت کرنے پہنچتے رہے ہیں۔ ایسے افراد اگر پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے بھی ہوں تو اس میں نہ کوئی مضائقہ ہے اور نہ ہی اس پر تحریک انصاف کو کوئی تحفظات۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک کے اہم شعبوں میں نمائیندگی بھی دی ہے اور ان کی خدمات کا فائدہ بھی اٹھایا ہے۔ 

پاکستان میں انتخاب لڑنے کے لیے صرف پاکستانی شہریت کے قانون کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد باالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانی ملکی ترقی میں اپنا کردار نہ ادا کر سکیں۔ ایسے میں چند حلقوں کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر تنقید انتہائی افسوسناک ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد تحریک انصاف کی حمایت کرتی ہے، اس لیے بغض انصاف میں ان کے خلاف کالم تک لکھے گئے ہیں۔ تحریک انصاف کا واضح موقف دوہری شہریت کے حامل افراد کا آئین کے برخلاف انتخاب لڑنا تھا، جسے سوچ سمجھ کر بیرون ملک پاکستانیوں کے ملکی خدمت کرنے پر کیے جانے والے پراپیگنڈہ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس تمام کے باوجود بیرون ملک پاکستانی نہ صرف تحریک انصاف میں اپنا اعتماد برقرار رکھیں گے، بلکہ ملکی ترقی میں اپنا کردار بھی ادا کرتے رہیں گے۔ پاکستان میں پہنچنے والے ماہانہ زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ اور مغربی ممالک چھوڑ کر پاکستان میں آباد ہونے والے افراد میں اضافہ اس کی ایک واضح دلیل ہے۔