Shukria Bilawal Bhutto Zardari - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
thanks-bilawal-insaf-blog

 

بلاول بھٹو زرداری کو سیاست میں ایک طفلِ مکتب گردانتے ہوئے ان کے بیانات کو اکثر سنجیدہ نہیں لیا جاتا ۔ لیکن بلاول اپنے والد آصف علی زرداری کا وہ مہرہ ہے جو سمجھ بوجھ سے عاری ہے، اور احمق لوگ بطورِ آلہ کار بہترین استعمال ہوتے ہیں ۔ کیونکہ احمقوں اور پاگلوں کو احتساب سے چھوٹ مل جایا کرتی ہے ۔ لیکن ہم اس طفلِ مکتب کو اپنے ملک کی بنیادیں ہلانے نہیں دے سکتے ۔  بلاول کی حال میں ہی کی جانے والی دونوں تقریروں سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ان کا مقصد پاکستان کو اقوامِ عالم میں مکمل طور پر بدنام کرنا ہے ۔  
بلاول ہر تقریر کو دیکھ کر پڑھتے ہیں خواہ وہ انگریزی میں ہو یا اردو میں لکھی ہو۔ تو پارلیمنٹ میں بطورِ خاص انگریزی میں کی جانے والی تقریر کا مقصد کیا تھا ؟ اس تقریر میں وزیراعظم عمران خان کو ہنس ہنس کر مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کو ایک رسک گردانا جاتا ہے ،جبکہ پوری دنیا میں اسے پاکستان کی طرف سے امن کی کاوش کے طور پر سراہا گیا ، وزیراعظم عمران خان کو اگر نوبل پیس پرائز ملتا ہے تو اقوام عالم میں ہم شرمسار ہوں گے ، پاکستان پر بین الاقوامی اور بھارت کا پریشر ہے ۔ مذکورہ بالا یہ نقاط جو کہ بلاول نے بطور خاص انگریزی زبان میں اجاگر کیے ، کیا کوئی عقلمند انسان یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ انٹرنیشنل میڈیا کو بلاول نے کوریج دی ، انڈیا کے موقف پر بات کی اور پاکستان کی توہین کی ۔ درحقیقت اپوزیشن جماعتوں کا خیال تھا کہ قومی سلامتی پر حکومت کا اپوزیشن سے اتحاد کی بدولت اپوزیشن کی احتساب کے عمل سے جان چھوٹ جائے گی ، جبکہ ان کا یہ خواب چکنا چور ہو گیا ۔
بلاول زرداری نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں خاصی مضحکہ خیز باتیں کی، جیسے ان کا یہ نقطہ ہی لے لیں کہ "قانون سب کےلیے برابر ہونا چاہیے" اور  اس نقطہ کو اجاگر کرنے کیلئے یہ وضاحت دیتے ہیں کہ یہ بہت شرم کی بات ہے کہ اسپیکر سندھ اسمبلی جو کہ پاکستان کے ایک بڑے سیاستدان ہیں ان کو نیب نے گرفتار کیا ۔ مزید یہ کہ آغا سراج دانی کو بغیر ثبوت کے گرفتار کیا گیا ۔ بخدمت جناب پہلی بات تو یہ جب بقول آپ کے قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے تو پھر اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ آغا سراج درانی اسپیکر سندھ اسمبلی ہیں یا پاکستان کے کوئی بڑے سیاستدان ۔ اور آغا سراج درانی کے گھر سے جیولری اور کرنسی کا برآمد ہونا بھی انہیں مجرم ثابت نہیں کرتا تو وللہ آپ کے قانون کی اس برابری کو سمجھنے سے ہم قاصر ہیں ۔ آپ کی اس بات سے اتفاق کرتی ہوں کہ پاکستان میں قانون سب کیلئے یکساں نہیں ہے وگرنہ شہنشاہِ منی لانڈرنگ آپ کے والدِ محترم آصف علی زرداری آج ایوان میں نہ ہوتے اور آغا سراج درانی آج سندھ اسمبلی کے اجلاس نہ کر رہے ہوتے ، ایسی صورت میں نیب کا چیرمین فرشتہ بھی ہو تو آپ کو مطمئن نہیں کرسکتا ۔ کاش کہ بلاول کو تقریر لکھ کر دینے والا بلاول کو یہ بھی بتاتا کہ پیپلزپارٹی نے آج تک بے شرمی کے کتنے ریکارڈز توڑے ہیں اور مزید کتنے توڑنا باقی ہیں ۔
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ ان کے والد کا کیس روالپنڈی میں شفٹ ہوا ، بھٹو خاندان پر ہر قیامت روالپنڈی میں ہی کیوں برپا ہوتی ہے ؟
بلاول زرداری میڈ ان بھٹو ، آپ پہلے یہ اچھے سے جانشین کرلیں کہ آپ کا تعلق بھٹو خاندان سے نہیں زرداری خاندان سے ہے ۔ آپ کا تو نام بذاتِ خود چلتی پھرتی کرپشن ہے ۔ آپ پاکستان کے قابل کرکٹر ، سکالر اور وزیراعظم کو مذاق کا نشانہ بناتے ہیں ، ذرا غور کریں کہ اگر آپ میں ذرا سی بھی اہلیت یا قابلیت ہوتی تو آپ کو اپنے نانا کے خاندان کا نام اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر سیاست کے میدان میں اترنا نہ پڑتا ۔ یاد رکھیں کہ بھٹو کارڈ اب مزید نہیں چلنے والا ۔انسانیت اور یکساں قانون کے دعویدار بلاول کہتے ہیں کہ ملک کا تین مرتبہ رہنے والا وزیراعظم آج بیمار ہے اور پھر بھی جیل میں ہے ، کوئی بلاول سے پوچھے کہ پاکستان کی جیلوں میں کتنے مریض ہیں جو مختلف بیماریوں کا شکار ہیں ، کیا آپ کو انسانیت یہی درس دیتی ہے کہ طاقتور مجرم کی آپ پروا کریں لیکن کمزور کو پسنے دیں  ۔  ویسے بھی آپ کوٹ لکھپت گئے تھے تو نواز شریف کو مشورہ دے دیتے کہ ان کو علاج کیلئے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بقول آپ کے سندھ کے ہسپتال دل کے عارضہ کے علاج کیلئے دنیا کے بہترین ہسپتالوں میں سے ایک ہیں ۔ 
نواز شریف سے میثاقِ جمہوریت کرنے والے بلاول کو کاش تاریخ یاد ہوتی کے تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے والے وزیراعظم نے اپنے دورِ حکومت میں ان کی والدہ مرحومہ کی ایڈٹ شدہ عریاں تصاویر کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے نیچے گرا کر عوام میں بانٹا تھا  ۔ بلاشبہ اقتدار کی بھوک غیرت کو مٹا دیتی ہے ۔
بلاول اپنی ہر تقریر میں اس بات پر زور ڈالتے نظر آتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اٹھارہویں ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ، جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ، انسانی حقوق اور معاشی ترقی پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ 
تھرپارکر کی عوام کی زبوں حالی پوری دنیا کے سامنے عیاں ہے ، لیکن چیرمین پیپلزپارٹی کو ان کی حالت نظر نہیں آتی ۔ کیا تھرپارکر کی عوام انسانی حقوق کی مستحق نہیں ؟ تھرپارکر کے بھوک سے مرتے ہوئے بچے بلاول کے  ایسے دعوٰے پر ایک زوردار طمانچہ ہیں  ۔
بلاول کہتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان صرف اپوزیشن کے خلاف ایکشن لینا جانتے ہیں ، مودی اور کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتے ۔ خدارا انہیں کوئی سمجھائے کے جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے ۔ پاکستان کی عوام اور پوری دنیا جانتی ہے کہ کس بہترین حکمت عملی سے وزیراعظم عمران خان نے مودی حکومت کو ہر محاذ پر شکست دی ۔ لہٰذا یہ ثابت کرنے کیلئے کسی بحث کی ضرورت نہیں ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے حکومت سنبھالتے ہی مشکوک این جی اوز کی پاکستان سے چھٹی کروائی ، اور کالعدم تنظیموں کے خلاف بھرپور ایکشن بھی خان صاحب کے دورِ حکومت میں ہی لیا جارہا ہے ، جبکہ آپ کے والدِ گرامی کے دور میں تو آپ کی والدہ کی دہشتگردی کی بدولت ہونے والی موت کی تحقیق تک نہ کی گئی ۔ آپ کہاں کے سچے ہیں ؟ 
اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں بلاول چیخ چیخ کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں ؟ دھشتگرد میرے ملک کے بچوں کو مار رہے ہیں اور دوسرے ملکوں میں جا کر دھشتگردی کر رہے ہیں ۔ کالعدم تنظیمیں  فاٹا سے بلوچستان تک دہشتگردی کروا رہی ہیں ۔ کون سا ایسا ملک ہے جو ایسی آرگنائزیشنز کو برداشت کرتا ہے ؟
بلاول بھٹو نے بلاناغہ کالعدم تنظیموں کے متعلق بات کرنا شروع کی ہوئی ہے تو  ان کو کوئی بتائے کہ تاریخ کا بغور مطالعہ کریں تاکہ انہیں پتہ چلے کے طالبانوں کو بنانے والی ان کی والدہ مرحومہ خود تھی ، 2002 میں دئیے جانے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس کا اعتراف بھی کیا ، ملا فضل اللہ، بابائے دہشتگردی ، وہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سٹوڈنٹ فیڈریشن کا حصہ تھا ۔ ماضی میں پیپلزپارٹی نے سپہ صحابہ جیسی تنظیم کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا۔ الذولفقار نامی دہشتگرد تنظیم کو افغانستان میں لانچ کرنے والے بلاول کے ماموں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو تھے ، اس تنظیم کا مقصد پاکستان دشمنی تھا جس کی بدولت کبھی پاکستان ائیر لائن کے کمرشل جہاز کو اغوا کیا جاتا تو کبھی پاکستان آرمی کے افسران پر گولیاں چلائی جاتی ۔ بلاول کالعدم تنظیموں کے معاملے پر آج شور و غوغا اس لیے کر رہے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان نے کالعدم تنظیموں کے خاتمہ کیلئے بھرپور ایکشن لے لیا ہے ، جس سے بلاول کے خاندانی کاروبار کو خاصا نقصان ہو رہا ہے۔ 
نوازشریف کے بیان سے بھارت کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پاکستان کے خلاف کوئی فائدہ نہیں ہوا تو بلاول نے ایسے بیانات دینا شروع کر دئیے ہیں تاکہ بھارت ان کے بیانات کو پاکستان کے خلاف استعمال کرے ۔شکریہ بلاول ، لیکن آپ واقعی ایک محب الوطن پاکستانی ہوتے تو آپ دنیا کو بتاتے کے ماضی کے سہراب گوتھ سے لے کر حال کے بلوچستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ ہے ، اور اس کا زندہ ثبوت کلبھوشن کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے ۔ جبکہ انہوں نے تو پاکستان کو ہی دہشتگردی کا اڈا قرار دے دیا ۔ وطن کے ایسے رکھوالوں سے دشمن اچھے ۔ عوام سے گزارش ہے کہ ایسے سنپولیے کی باتوں پر کان بھی نہ دھریں ، کیونکہ یہ جذبات سے عاری لوگ آپ کے جذبات سے کھیلنا بخوبی جانتے ہیں ۔
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اکانومی خود مختار ہو اور سب کیلئے ہو۔ بہت عمدہ خیال ہے ،یہ بڑی بڑی باتیں کرنے والے بلاول میڈ ان بھٹو زرداری ، سب سے پہلے اپنی والدہ مرحومہ کے دورِ اقتدار 1988-1990 اور 1993-1996 کا بغور مطالعہ کریں تاکہ انہیں پتہ چلے کہ اس دور میں عوام کے پیسے کا کس طرح ناجائز استعمال ہوتا رہا ، ان کے والد گرامی جو کہ ان کی والدہ کے دوسرے دورِ حکومت میں وفاقی وزیر تھے اور کس طرح انہوں نہیں ملک کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا تھا ۔ مہنگائی اور  خود مختار اکانومی پر لیکچر دینے سے پہلے اپنے گھر کی رقم کی ہوئی تاریخ کا مطالعہ کریں اور پھر بتائیں کہ کیا وہ ایسے بھاشن جھاڑنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں یا نہیں ؟؟؟ ،کاش کے آپ عقل و فہم رکھنے والے ہوتے تو آپ کو سمجھایا جا سکتا کہ جب تک آپ کے والدِ گرامی جیسے قومی لیٹروں پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا تب تک اس ملک کی اکانومی خود مختار نہیں ہو سکتی ۔
پاکستان اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہا ہے اور یہ لوگ اس وقت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ہر انسان کی ایک کمزوری ہوتی ہے اور وزیراعظم عمران خان کی ایک ہی کمزوری ہے اور وہ ہے روشن پاکستان ، ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر امیج بہتر کرنے کیلئے عمران خان صاحب انتھک محنت کر رہے ہیں ، اور اس کوشش میں کامیاب بھی ہو رہے ہیں ۔ یہ لوگ پاکستان کا امیج خراب کر کے وزیراعظم پر پریشر ڈال رہیں ہیں تاکہ کسی طرح احتساب کے عمل سے بچ سکیں ۔اب حال میں زرداری اور بلاول کی نیب
  کی پیشی کا منظر ہی یاد کرلیں، کسطرح  طوفانِ بدامنی پھیلایا گیا پپیپلزپارٹی کی  جانب سے،بلاول اور ان کے والدِ گرامی نے صرف  ایک بیان ہی ریکارڈ کروانا تھا ، لیکن پیپلزپارٹی کے سینٹر تک احتساب عدالت کے  سامنے سیاسی تماشہ لگاتے رہے تاکہ ہمیشہ کی  طرح  حکومت اور قومی اداروں کو ہراساں کرسکیں   ۔  یاد رکھیں کہ ہمارا وزیراعظم وہ کھلاڑی ہے جو پریشر میں بھی بہترین کھیلنا جانتا ہے ۔ پاکستان آج نازک دور سے گزر رہا ہے اور کل جب سنہری دور سے گزرے گا تب تاریخ ان موقع پرستوں کا نام غداروں میں لکھے گی ۔ انشاءاللہ 
سیاست سے نکل گئی مفاہمت کی بساط 
وللہ سب جواری پریشان ہوئے پھرتے ہیں