Qadiyanis in Pakistan - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 


پاکستان میں قادیانوں کا ذکر ایک بار پھر زور شور سے جاری ہے۔ کیا ہو رہا ہے اور آگے کیا ہوگا یہ تو آ نے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اگر قادیانی اپنے آپ کو آئین پاکستان کے تحت لاتے ہیں جو کہ وہ پہلے سے موجود ہیں ہمارے آئین نے انکو کافر قرار دیا ہے۔ پھر اگر اقلیت اور غیر مسلم اور اقلیت کی حیثیت سے اسمبلی جاتے ہیں تو ان کو وہی حقوق اوردرجہ ملنا چایئے جو شریعت اور آئین پاکستان نے ان کو دیا ہے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

قادیانیوں  کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ پاکستان سے باہر اور پاکستان کے اندر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں جو کہ یہ  نہیں ہیں۔ 

 قادیانیوں کا کمیشن میں بیٹھنے سے کیا ہوگا؟

1۔اگر یہ کمیشن میں  بیٹھ جاتے ہیں جہاں اور بھی پاکستانی اقلیتیں موجود ہیں جیسے کہ ہندو، سکھ، عیسائی وغیرہ  تو پھر یہ طے ہو گیا کہ قادیانیوں نے اپنے آپکو اقلیت تسلیم کرلیا جو کہ اچھی بات ہوگی۔

2۔اگر کمیشن میں بیٹھنے سے انکار کرتے ہیں تو پھر باہر کے ملکوں میں یہ ڈھنڈورا نہیں پیٹ سکتے کہ ہمیں اپنے حقوق نہیں ملتے۔
پہلے یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے تھے اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کیا کرتے تھے اور نیشنل اسمبلی اور سینیٹ میں مسلمان کی حیثیت سے جاتے تھے جیسے کہ پرویز رشید صاحب وغیرہ یا کوئی اور حکومتی عہدہ ملتا۔ اب اگر  کمیشن میں جاتے ہیں اور الیکشن جیت کر اسمبلی پہنچ جاتے ہیں تو اقلیت اور غیر مسلم کی حثیت سے وہاں پہنچیں گے نہ کہ پہلے کی طرح اپنے آپکو مسلمان ظاہر کرکے پہنچ جاتےتھے۔ 
دوسری بات ان کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈز  پر قادیانی کافر ہی لکھ کر ملے گا تو دنیا بھی جان جائی گی کہ یہ تو پہلے سے ہمارے اقلیتی بھائی ہیں اور غیر مسلم ہیں۔ 


اگر عمران خان کی نیت قادیانیوں کو پاکستان کے اندر اور باہر غیر مسلم کی حیثیت سے دکھانا مقصود ہے تو ہماری دعائیں اور نیک خواہشات خان صاحب کیساتھ رہیں گی اور اللّٰہ تعالٰی اور بھی کامیابیاں دینگے ۔ اگر ان کی نیت کچھ اور ہے  تو ہم اس کے ہدایت کے لیے دعا گو رہینگے۔  اور ہم خود ختم نبوّت صلی اللہُ علیہ وسلم پر استقامت سے کھڑے رہنگے اور ان کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ، خواہ حکومت کسی کی بھی ہو اور لیڈر کوئی بھی ہو ہمارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا لیڈر کوئی نہیں۔

ہمیں اپنے وزیر اعظم عمران خان پر پورا بھروسہ ہے کیونکہ ان کا بھی ختم نبوّت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ہے۔ انشاءاللہ جو بھی کریں گے ایک مسلمان اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کی حیثیت سے کریں گے جس طرح انھوں نے حضور پاک کی شان میں گستاخی کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس سے تاریخ ساز خطاب میں واشگاف الفاظ میں اقوام عالم پر واضح کردیا تھا کہ ’’میرا ایمان لاالہ الا اللہ، محمد الرسول اللہ‘‘ ہے۔ انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں یہ بھی باور کرا دیا تھا کہ کوئی بھی مسلمان گستاخی رسولؐ اور توہین رسالت کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتا۔

انہوں نے خطاب میں  مذید یہ بھی کہا تھا کہ آپؐ ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ جب ان کی توہین ہوتی ہے یا ان کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے تو ہمارے دل میں تکلیف ہوتی ہے اور ہمارے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ ہم انسانوں کو معلوم ہے کہ دل کا درد جسمانی تکلیف کے مقابلے میں بہت زیادہ شدید ہوتا ہے۔ یہ تقریر آج بھی ہمارے کانوں میں گونج رہی ہے۔

جس طرح خان صاحب نے اقوام متحدہ میں آواز بلند کی تھی تو دنیا کے تمام مسلمانوں اور  پاکستان کے مسلمانوں نے  لبیک کہا تھا اسی طرح اگر قادیانیوں کے مسئلہ پر خان صاحب کی نیت اچھی اور صحیح ہے تو انشاء اللہ کروڑوں مسلمان ان کو سپورٹ کرینگے اور ساتھ  اللہ کی رحمت اور مہربانیاں خان صاحب پر نہیں بلکہ تمام پاکستان پر ہوں گی۔

ہماری دعا ہے کہ اللہ وزیراعظم پاکستان عمران خان  کو صحیح فیصلوں کی توفیق اور استقامت عطا فرمائے آمین ثم آمین یا اللہ۔