
دو دہائی قبل 1997 میں ایشیا فنانشل کرائسس آیا تھا جس میں مشرق بعید کا ہر ملک ڈوب گیا تھا۔ متاثرین میں جنوبی کوریا بھی شامل تھا۔ آئی ایم ایف نے کوریا کو اس طرح جکڑا کہ ترقیاتی کام تو دور حکومت کے پاس کھانے پینے کی اشیاء خریدنے کیلے بھی پیسے ختم ہوگئے تھے۔ کوریا میں رہنے والے پرانے پاکستانی بتاتے ہیں کہ ہم کئی مہینے تک اُبلے چاول کھاتے رہے اور ہمارے پاس چاول پر ڈالنے کیلے کچھ اور نہیں ہوتا تھا۔
ایسے میں کورین حکومت نے اپنی عوام سے “IMF بھگاؤ” اپیل کی کہ حکومت کی مدد کریں بلکہ اپنے ملک کو بچانے کیلے آگے بڑھیں قرضہ اتارنے کیلے پیسہ دیں۔ عورتیں اور اوورسیز کورین اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور پھر لوگوں نے اپنی تمام جمع پونجی حکومت کو دے دی۔ عورتوں نے اپنے زیور تک دے دئیے۔ اوورسیز کورین اپنا تمام سرمایہ لیکر واپس آگئے۔ سرکاری ملازمین نے بنا تنخواہ نوکریاں کیں۔ اور پھر دنیا نے دیکھا چند سال بعد جنوبی کوریا دنیا کا امیر ترین ملک بن کر ابھرا۔
اسی دوران کوریا سے متاثر ہوکر نوازشریف نے عوام کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا اور “قرض اتارو ملک سنوارو” کے نام سے عوام کا پیسہ جمع کرنا شروع کردیا۔ یاد رہے نوازشریف کا “قرض اتارو ملک سنوارو” منصوبہ کوریا سے کاپی پیسٹ کیا گیا تھا۔ لیکن پھر قوم نے دیکھا قرض تو نا اترا اور اربوں روپیہ کہا گیا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔
اب وزیراعظم عمران خان نے قوم سے ڈیم بنانے کیلے چندہ دینے کی بات کی ہے تو ہر وہ شخص جو نوازشریف کی اُس ڈکیتی کا حصہ دار تھا یا مجرمانہ خاموشی کا شکار ہے قوم کو مایوس کرنے کیلے میدان میں کود چکا ہے۔ سچ ہے بغض نفرت انسان کی انسانیت چھین لیتی ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب کرلیتی ہے۔ اور جانوروں سے بدتر حرکتوں پر مجبور کردیتی ہے۔ قوم کو جان بوجھ کر غلط راستہ بتانے والے یہ مجرم اصل میں دانش وڑ دانش فروش دانش گرد ہیں۔ کیا وہ یہ نہیں سوچتے قوم جتنے ارب روپے خود جمع کرے گی وہ ڈیم کی کُل رقم نا سہی جتنی بھی ہوگی ہمیں وہ رقم کسی سے ادھار لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس ادھار پر سود دینے سے بچ جائیں گے۔ دنیا جہان کی فکری تعمیری مثالیں دینے والے یہ قلم فروش نفرت میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ قوم میں تعمیری سوچ پیدا کرنے کے اس کام پر اپنی غلاظت منہ سے اگل رہے ہیں۔ میری اللہ سے دعا ہے ڈیم بنے پانی ذخیرہ ہو۔ ہم اور ہماری اگلی نسل اس کا پھل کھائیں اس سے فائدہ اٹھائیں اور اللہ کوئی ایسا سبب پیدا کرے کہ بغض نفرت والے اس کا ایک قطرہ بھی حاصل کرنے سے محروم رہیں۔ اور آنے والے کل میں ان کی اپنی اولاد ان کی گھٹیا سوچ پر لعن طعن کرے۔
یاد رکھیں اس طرح کے کام قومی مفاد حاصل کرنے کی طرف پہلا قدم ہوتے ہیں۔ قوم میں قومی مسائل کو حل کرنے کی سوچ اور عمل پیدا کرتا ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں نے ایسے ہی اپنی عوام کی انفرادی سچ عمل کو اجتماعیت میں تبدیل کیا ہے۔ قوم کو متحد کیا ہے۔ قوم متحد ہو تو اللہ مدد ہمت دیتا ہے۔ یوں بڑے مسائل حل کرنے کی بنیاد عوام رکھتی ہے۔
مجھے امید نہیں یقین ہے ڈیم بنے گا اور عوام کا یہ قطرہ قطرہ بہت بڑا سرمایہ جمع کرنے کا سبب بنے گا اور عوام کو ایک متحد قوم بنانے کا پہلا قدم بھی ثابت ہوگا۔ عوام سے اپیل ہے یہ پاکستان کو بنجر بننے پیاسا مرنے سے روکنے کی کوشش ہے۔ پانی بچانے اور محفوظ کرنے کی کوشش ہے۔ آپ کے دئیے گئے پیسے پانی کا قطرہ ہے اور قطرہ قطرہ جمع کرکے ہم سمندر بنائیں گے۔