مخالفین اکثر سوال کرتے ہیں کہ اپنے دو سالوں میں جناب عمران خان کی وفاقی حکومت نے خطہ گلگت بلتستان کے لئے کیا ہے۔
گوکہ احساس امداد، کرونا ریلیف، نیا ہاوسنگ میں شہر گلگت کی شمولیت، کامیاب نوجوان، بلین ٹری سونامی، زرعی ایمرجنسی و دیگر کئی ایسے وفاقی منصوبے ہیں جن میں خطہ گلگت بلتستان کو جائز حصہ ملا۔ لیکن پچھلے دو سالوں میں ملک کو درپیش سنگین معاشی مسائل کے باوجود تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو جو مالی معاونت وفاقی گرانٹ میں اضافے کی صورت میسر ہوئی وہ مخالفین کے سوالوں اور پروپیگینڈے کا بہترین جواب ہے۔
خطہ گلگت بلتستان کیساتھ جناب وزیراعظم عمران خان کے خصوصی لگاو کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ انہوں نے سخت معاشی حالات کے باوجود اپنی وفاقی حکومت کے پہلے دو سالوں میں خطے کے لئے وفاقی گرانٹ میں 550 کروڑ روپوں کا اضافہ کیا۔ اس کے باوجود کہ خطے میں اس کے بد ترین مخالف پارٹی و سیاسی حریف ن لیگ کی حکومت تھی۔
یہ اضافہ ن لیگ کے پی پی پی گلگت بلتستان سرکار کے آخری دو سالوں میں کیے گئے اضافے سے 229 کروڑ روپے(72 فیصد- دو تہائی) زیادہ بنتا ہے۔
سال 2013 میں جب وفاق میں دھاندلی کرکے ن لیگ نے اپنی حکومت بنائی تو اس وقت خطہ گلگت بلتستان میں پی پی پی کی حکومت تھی۔
سال 2012-2013 کے لئے پی پی سرکار نے وفاقی گرانٹ برائے گلگت بلتستان کی مد میں 14790 ملین (1479کروڈ)دئے تھے جبکہ ن لیگی سرکار نے سال 2013-2014 کے لئے یہ رقم 15000 ملین (1500 کروڈ) کردی تھی یعنی صرف 210 ملین (21 کروڈ) کا اضافہ۔
اس طرح گلگت بلتستان پی پی پی سرکار کے آخری سال 2014-15 میں ن لیگی وفاقی سرکار نے 3000 ملین(300کروڈ) کے اضافہ کیساتھ اس گرانٹ کو 18000ملین(1800 کروڈ) تک لے گئی۔
ن لیگی وفاقی سرکار نے اپنے پہلے دو سال اور گلگت بلتستان میں پی پی کی سرکار کے آخری دو سالوں میں خطے کے لئے وفاقی گرانٹ میں کل 3210 ملین یعنی 321 کروڑ کا اضافہ کیا۔
سال 2018 میں جب پی ٹی آئی بھرپور عوامی طاقت کیساتھ وفاق میں حکومت میں آئی تو اس وقت گلگت بلتستان میں 2015 کے انتخاب میں ہیر پھیر سے بنی ن لیگی سرکار براجمان تھی۔
اور سال 2017-18 میں ن لیگی وفاقی سرکار نے خطہ میں اپنی سرکار کو وفاقی گرانٹ کی مد میں 27500 ملین(2750کروڈ) روپے دئے تھے۔
جبکہ سال 2018-2019 میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان میں اپنی بدترین سیاسی مخالف پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود یہ گرانٹ 29500 ملین (2950 کروڈ) کردی۔ یعنی کہ 2000 ملین (200 کروڈ) کا اضافہ۔
اسطرح سال 2019-2020 میں جناب عمران خان کی وفاقی حکومت نے یہ گرانٹ بڑھا کر 33000 ملین(3300 کروڈ) روپے کردی تھی۔ یعنی کہ 3500 ملین(350 کروڈ) روپوں کا اضافہ۔
سو جناب عمران خان کی وفاقی حکومت نے اپنے پہلے دو سالوں میں جب خطہ گلگت بلتستان میں اسکے سیاسی مخالفین کی حکومت تھی تو اس کے باوجود خطے کی گرانٹ میں کل 5500 ملین(550 کروڈ) روپوں کا اضافہ کیا۔
خلاصہ یہ ہے کہ ن لیگ کی وفاقی حکومت کے پہلے دو سالوں میں جب گلگت بلتستان میں اس کی سیاسی مخالف پی پی پی کی حکومت تھی تو خطے کے لئے گرانٹ میں 320 کروڑ روپوں کا اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس جب خطہ گلگت بلتستان میں ن لیگی کے آخری دو سالہ سرکار تھی تو پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے لئے وفاقی گرانٹ میں 550 کروڑ روپوں کا اضافہ کیا جوکہ ن لیگی وفاقی حکومت کے اضافے سے 230 کروڑ روپے(72 فیص-2/3) زیادہ بنتی ہے۔